نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 27 : امام یعقوب فسوی (م 277ھ) اپنی کتاب المعرفة والتاریخ میں نقل کرتے ہیں کہ امام مالکؒ نے کہا: اسلام میں ابو حنیفہ سے زیادہ اسلام کو نقصان پہنچانے والا کوئی شخص پیدا نہیں ہوا۔

 


 کتاب "المعرفة والتاريخ" از یعقوب فسوی

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 27 :

امام یعقوب فسوی (م 277ھ) اپنی کتاب المعرفة والتاریخ میں نقل کرتے ہیں کہ امام مالکؒ   نے کہا: اسلام میں ابو حنیفہ سے زیادہ اسلام کو نقصان پہنچانے والا کوئی شخص پیدا نہیں ہوا۔


«حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحُنَيْنِيُّ قَالَ: قَالَ مَالِكٌ مَا وُلِدَ فِي الْإِسْلَامِ مَوْلُودٌ أَضَرَّ عَلَى أهل الإسلام من أبي حنيفة،وَكَانَ يَعِيبُ الرَّأْيَ وَيَقُولُ: قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَقَدْ تَمَّ هَذَا الْأَمْرُ وَاسْتُكْمِلَ، فَإِنَّمَا يَنْبَغِي أَنْ نَتَّبِعَ آثَارَ رسول الله ﷺ وأصحابه، وَلَا نَتَّبِعَ الرَّأْيَ [وَإِنَّهُ مَنِ اتَّبَعَ الرَّأْيَ] جَاءَ رَجُلٌ أَقْوَى مِنْكَ فِي الرَّأْيِ فَاتَّبَعْتَهُ، فَأَنْتَ كُلَّمَا جَاءَ رَجُلٌ غَلَبَكَ اتَّبَعْتَهُ، أَرَى هَذَا الْأَمْرَ لَا يَتِمُّ»


امام مالکؒ      نے کہا: اسلام میں ابو حنیفہ سے زیادہ اسلام کو نقصان پہنچانے والا کوئی شخص پیدا نہیں ہوا۔ وہ رائے پر تنقید کرتے اور کہتے تھے: رسول اللہ ﷺ کا وصال ہو گیا اور یہ دین مکمل ہو چکا، لہٰذا ہمیں رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کے آثار کی پیروی کرنی چاہیے، رائے کی پیروی نہیں کرنی چاہیے۔ کیونکہ اگر تم نے رائے کی پیروی کی تو کوئی شخص تم سے زیادہ رائے والا آئے گا اور تم اس کی پیروی کرو گے، پھر جب بھی کوئی تم پر غالب آئے گا، تم اس کی پیروی کرو گے۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ طریقہ مکمل نہیں ہو سکتا۔

(المعرفة والتاريخ - ت العمري - ط العراق 2/790 )


جواب :   یہ سند ضعیف ہے کیونکہ  إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحُنَيْنِيّ  پر محدثین نے واضح جرح کی ہے۔

الاسم: إسحاق بن إبراهيم  أبو يعقوب الحنيني, المدني الأصل

ابن حجر : ضعيف [تقريب التهذيب (1/ 126)]

الذهبى :ضعفوه [الكاشف في معرفة من له رواية في الكتب الستة (2/ 93)]

وقال النسائي: ليس بثقة [تهذيب الكمال (2/ 396)]

 رأيت أحمد بن صالح لا يرضى الحنيني [الجرح والتعديل لابن أبي حاتم (2/ 208)]

وخرج الحاكم حديثه في مستدركه. وقال أبو أحمد الحاكم: في حديثه بعض المناكير. [إكمال تهذيب الكمال (2/ 79)]

وقال أبو الفتح الأزدي: أخطأ في الحديث [تهذيب التهذيب (1/ 114)]

وقال البخاري: في حديثه نظر [تهذيب التهذيب (1/ 114)]

سمعت ابن حماد يقول: قال البخاري: إسحاق بن إبراهيم الحنيني، عن مالك وهشام بن سعد، في حديثه نظر. [الكامل في الضعفاء (1/ 554)]

وذكره أبو حاتم بن حبان في كتاب " الثقات "، وقال: كان يخطئ [تهذيب الكمال (2/ 396)]



 تفصیل  کے لیے قارئین دیکھیں :  "النعمان سوشل میڈیا سروسز"  کی ویب سائٹ پر موجود


اعتراض نمبر 22 : امام مالک رحمہ اللہ سے منقول امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر جروحات :


امام ابو یوسفؒ پر امام سعید بن منصور سے منقول جرح کا تحقیقی جائزہ:

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...