نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 35 : امام یعقوب فسوی (م 277ھ) کی کتاب المعرفة والتاریخ میں نقل کرتے ہیں سفیان نے کہا کہ: مدینہ میں سب سے پہلے رائے سے کلام کرنے والے ربیعہ تھے، کوفہ میں ابو حنیفہ اور بصرہ میں البَتّی۔ پھر ہم نے دیکھا کہ یہ سب دوسری قوموں کی باندیوں کی اولاد میں سے تھے۔

 


 کتاب "المعرفة والتاريخ" از یعقوب فسوی

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 35 :

امام یعقوب فسوی (م 277ھ) کی کتاب المعرفة والتاریخ   میں نقل کرتے ہیں سفیان نے کہا کہ: مدینہ میں سب سے پہلے رائے سے کلام کرنے والے ربیعہ تھے، کوفہ میں ابو حنیفہ اور بصرہ میں البَتّی۔ پھر ہم نے دیکھا کہ یہ سب دوسری قوموں کی باندیوں کی اولاد میں سے تھے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ- وَقَدْ ذَكَرَ إِسْنَادًا فَلَمْ أَحْفَظْهُ- قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: لَمْ يَزَلْ أَمْرُ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُعْتَدِلًا مُسْتَقِيمًا حَتَّى نشأ فيهم أبناء سبايا الأمم فقالوا بِالرَّأْيِ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا 

. قَالَ سُفْيَانُ: فَنَظَرْنَا فَإِذَا أَوَّلُ مَنْ تَكَلَّمَ بِالرَّأْيِ بِالْمَدِينَةِ رَبِيعَةُ، وَبِالْكُوفَةِ أَبُو حَنِيفَةَ، وَبِالْبَصْرَةِ الْبَتِّيُّ، فَوَجَدْنَاهُمْ مِنْ أَبْنَاءِ سَبَايَا الْأُمَمِ 


ہم سے ابو بکر الحُمَیدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا: ہم سے سفیان نے (روایت کی) ہشام بن عروہ سے — اور انہوں نے ایک سند ذکر کی تھی جو مجھے یاد نہ رہی — انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: "بنی اسرائیل کا معاملہ ہمیشہ درست اور سیدھا رہا، یہاں تک کہ ان میں دوسری قوموں کی باندیوں کی اولاد پیدا ہوئی، تو انہوں نے رائے (سے بات کرنا) شروع کی، پس وہ خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا۔"

سفیان نے کہا: "پھر ہم نے دیکھا تو پایا کہ مدینہ میں سب سے پہلے رائے سے کلام کرنے والے ربیعہ تھے، کوفہ میں ابو حنیفہ اور بصرہ میں البَتّی۔ پھر ہم نے دیکھا کہ یہ سب دوسری قوموں کی باندیوں کی اولاد میں سے تھے۔"

(المعرفة والتاريخ - ت العمري - ط العراق : ٣ ‏/ ٢١)

الجواب : اس اعتراض  کے تفصیلی جواب کے لیے قارئین دیکھیں :  "النعمان سوشل میڈیا سروسز"  کی ویب سائٹ پر موجود


اعتراض نمبر 3 :بعض محدثین نے قیاس اور رائے کی وجہ سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراض وغیرہ کئے۔





تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...