نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 20 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر کوئی اپنی ماں سے نکاح کر لے تو اس کا ایمان جبرائیل کے ایمان کے برابر ہے، اگرچہ اس نے اپنی ماں سے نکاح کیا ہو۔

 


 کتاب  الكامل في ضعفاء الرجال  از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 20 :

امام  ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)  اپنی کتاب  الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر کوئی اپنی ماں سے نکاح کر لے تو اس کا ایمان جبرائیل کے ایمان کے برابر ہے، اگرچہ اس نے اپنی ماں سے نکاح کیا ہو۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حفص، حَدَّثَنا يَعْقُوب بْن إِبْرَاهِيم الدورقي، حَدَّثني أبو خالد يزيد بن حكيم العسكري وذكر من فضلة، حَدَّثَنا أبو عَبد الرحمن السروجي وكان يحدث عن حماد بن زيد وغيره قَالَ أَخْبَرَنِي وكيع أَنَّهُ اجتمع في بيت بالكوفة بن أَبِي ليلى وشَرِيك والثوري، وأَبُو حنيفة بْن حي، وَهو الحسن بْن صَالِح كوفي قَالَ أَبُو حنيفة إيمانه على إيمان جبريل، وإن نكح أمه وكان شَرِيك لا يجيز شهادته، ولاَ شهادة أصحابه وأما الثَّوْريّ فما كلمه حتى مات.


 ہم سے اسحاق بن احمد بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم دورقی نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابو خالد یزید بن حکیم عسکری نے (اپنے استاد کا ذکر کرتے ہوئے) بیان کیا، کہا ہم سے ابو عبدالرحمٰن سروجی نے بیان کیا، اور وہ حماد بن زید وغیرہ سے حدیث بیان کرتے تھے۔ انہوں نے کہا: مجھے وکیع نے خبر دی کہ کوفہ کے ایک گھر میں ابن ابی لیلیٰ، شریک، ثوری اور ابو حنیفہ بن حی (اور وہ حسن بن صالح کوفی تھے) اکٹھے ہوئے۔ 
ابو حنیفہ نے کہا: 'اس کا ایمان جبرائیل کے ایمان کے برابر ہے، اگرچہ اس نے اپنی ماں سے نکاح کیا ہو۔'  اور شریک اس کی اور اس کے ساتھیوں کی شہادت کو جائز نہیں مانتے تھے۔
 اور ثوری نے تو اس سے اس کی موت تک کوئی بات نہیں کی

(الكامل في ضعفاء الرجال ت السرساوي ، 10/125)


الجواب :   اس روایت کی سند بالکل ناقابلِ اعتماد ہے۔ سند کی حالت یہ ہیکہ اسحاق بن احمد بن حفص اور یزید بن حکیم العسکری دونوں مجہول ہیں ، کسی محدث نے ان کو ثقہ قرار نہیں دیا۔ لہٰذا ایسی گری ہوئی سند سے امام اعظم ابو حنیفہؒ پر اعتراض ممکن ہی نہیں۔ ابن عدی نے یزید بن حکیم کے بارے میں صرف یہ ذکر کیا: وذكروا عنه خيرا وفضلا، صاحب غزو وجهاد، قال أبو يوسف: هو يعقوب الدورقي، رأيت قوما يرفعون أمره جدا. لیکن یہ الفاظ کسی راوی کے ضبط اور حدیث میں استقامت پر دلالت نہیں کرتے، صرف عمومی خیر کے بیان پر ہیں۔ لہٰذا یہ سند ضعیف ہے اور اصولِ حدیث کے مطابق ناقابلِ حجت ہے۔

 ابن عدی نے اس روایت کو ایک اور مقام پر بھی تفصیل سے ذکر کیا ہے، حَدَّثَنَا إسحاق بن أحمد الكاغدي، حَدَّثَنا يعقوب الدورقي، حَدَّثني أبو خالد يزيد بن حكيم العسكري وذكروا عنه خيرا وفضلا صاحب غزو وجهاد قال أبو يوسف هو يعقوب الدورقي رأيت قوما يرفعون أمره جدا، قَال: حَدَّثَنا أبو عَبد الرحمن السروجي وكان رجلا مزاملا لوكيع في عزوه وحجته كان يحدث عن حماد بن زيد وغيره من البصريين قال أَخْبَرَنِي وكيع أَنَّهُ اجتمع فِي بيت بالكوفة شَرِيك، وابن أبي ليلى والثوري، وابن حي، وأَبُو حنيفة قال أربعة منهم غير أبي حنيفة نحن مؤمنون كما سمانا الله مؤمنين في كتابه عليه لتناكح وعليه نتوارث فإن عذبنا فبذنوبنا، وإن غفر لنا فبرحمته فقال أبو حنيفة ليس كما تقولون إيمانه على إيمان جبريل، وإن نكح أمه فقال بعضهم ينفي من الكوفة وقال بعضهم يضرب الحد وكان شَرِيك لا يجيز شهادته، ولاَ شهادة أصحابه وأما الثَّوْريّ فما كلمه حتى مات وكان إذا استقبله في طريق يعرض بوجهه عنه قال يزيد أبو خالد فذكرت هذا الحديث لمحمد بن الحارث بن عباد وكان لزم الحسن اللؤلؤي فقال قد كان ذلك


ہم سے بیان کیا اسحاق بن احمد الکاغدی نے، کہا ہم سے بیان کیا یعقوب الدورقی نے، کہا مجھے بیان کیا ابو خالد یزید بن حکیم العسکری نے (اور ان کے بارے میں لوگوں نے بھلائی اور فضیلت کا ذکر کیا، وہ غزوہ و جہاد کے ساتھی تھے)۔ ابو یوسف نے کہا: وہ یعقوب الدورقی ہیں، میں نے ایک جماعت کو دیکھا کہ وہ ان کا بڑا مقام بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ہم سے بیان کیا ابو عبدالرحمٰن السروجی نے (جو وکیع کے ہم سبق ساتھی تھے، عزو اور حجت میں، اور وہ حماد بن زید وغیرہ بصری علماء سے روایت کرتے تھے)۔ انہوں نے کہا: مجھے وکیع نے خبر دی کہ کوفہ کے ایک گھر میں شریک، ابن ابی لیلیٰ، ثوری، ابن حَی اور امام ابو حنیفہ جمع ہوئے۔ چاروں نے (ابو حنیفہ کے علاوہ) کہا: "ہم مومن ہیں جیسا کہ اللہ نے اپنی کتاب میں ہمیں مومن کہا ہے، اسی ایمان پر نکاح ہوتا ہے، اسی پر ہم وراثت پاتے ہیں، اگر ہمیں عذاب دیا جائے تو اپنے گناہوں کی وجہ سے، اور اگر ہمیں بخش دیا جائے تو اللہ کی رحمت سے۔" تو امام ابو حنیفہ نے کہا: "ایسا نہیں جیسا تم کہتے ہو، بلکہ ایمان وہی ہے جو جبرائیل کا ایمان ہے، اگرچہ نکاح اپنی ماں سے ہو۔" تو بعض نے کہا: اسے (ابو حنیفہ کو) کوفہ سے نکال دینا چاہیے۔ بعض نے کہا: ان پر حد جاری ہونی چاہیے۔ اور شریک تو ان کی گواہی قبول نہیں کرتے تھے، نہ ان کے اصحاب کی۔ اور ثوری نے ان سے زندگی بھر کلام نہیں کیا، یہاں تک کہ وہ فوت ہو گئے۔ اور جب راستے میں آمنے سامنے ہوتے تو منہ پھیر لیتے۔ یزید ابو خالد کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث محمد بن حارث بن عباد سے ذکر کی (جو حسن لؤلؤی کے شاگرد تھے)، تو انہوں نے کہا: "جی ہاں، ایسا ہوا تھا۔" (الكامل في ضعفاء الرجال ٣/‏١٤٥ )

 مگر وہاں بھی دو راوی ناقابلِ اعتماد ہیں:ایک تو  إسحاق بن أحمد الكاغدي، جس پر خود امام دارقطنیؒ کی  جرح موجود ہے۔

  سألت الدارقطني عن إسحاق بن أحمد بن جعفر- أبي يعقوب الكاغدي البغدادي حدث بمصر- فقال: رأيتهم يثنون عليه، وفي حديثه أوهام. (تاريخ بغداد، للخطيب البغدادي، ج 6، ص 390)

 دوسرا راوی  أبو خالد يزيد بن حكيم العسكري مجہول  ہے۔ ان سب حقائق کی روشنی میں یہ روایت سخت ضعیف اور ناقابلِ حجت ہے۔ ایسی کمزور سند کے ذریعے امام اعظم ابو حنیفہؒ پر الزام تراشی کرنا علمی بددیانتی ہے۔



 مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں "النعمان سوشل میڈیا سروسز"  کی ویب سائٹ پر موجود

 

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...