نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 26 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر رسول اللہ ﷺ میرا زمانہ پالیتے تو وہ میری اکثر باتوں کو اختیار کر لیتے اور دین تو اچھی رائے کا نام ہے

 


 کتاب  الكامل في ضعفاء الرجال  از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 26 :

امام  ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)  اپنی کتاب  الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر رسول اللہ ﷺ میرا زمانہ پالیتے  تو وہ میری اکثر باتوں کو اختیار کر لیتے اور دین تو اچھی رائے کا نام ہے


سمع خلف بْن الفضل البلخي يَقُول: سَمعتُ مُحَمد بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعِيد يَقُول: سَمعتُ أَبَا صَالِح الفراء يَقُول: سَمعتُ يُوسُف بْن أسباط يَقُول: سَمعتُ أَبَا حنيفة يَقُول لو أدركني رَسُول اللَّهِ ﷺ وأدركته لاخد بكثير من قولي وهل الدين إلا بالرأى الحسن.


ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر رسول اللہ ﷺ میرا زمانہ پالیتے یا میں ان کو پالیتا تو وہ میری اکثر باتوں کو اختیار کر لیتے اور دین تو اچھی رائے کا نام ہے


(الكامل في ضعفاء الرجال ت السرساوي ، 10/126)


الجواب : قارئین دیکھیں :  "النعمان سوشل میڈیا سروسز"  کی ویب سائٹ پر موجود


المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 7 : ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر رسول اللہ ﷺ میرا زمانہ پالیتے یا میں ان کو پالیتا تو وہ میری اکثر باتوں کو اختیار کر لیتے اور دین تو اچھی رائے کا نام ہے





حَدَّثَنَا الفضل بن عَبد اللَّه بن مخلد، حَدَّثَنا الْعَبَّاس بْن الْوَلِيد الخلال سَمِعت مُحَمد بْن الْقَاسِم بْن سميع يقولُ: سَألتُ أَبَا حنيفة فِي مسجد الحرام عن شرب النبيذ فَقَالَ لي عليك بأشده فإنك لن تقوم بشكره.

"ہم سے الفضل بن عبداللہ بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے عباس بن ولید خلال نے بیان کیا، کہا میں نے محمد بن القاسم بن سميع کو کہتے سنا: میں نے مسجد الحرام میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے نبیذ پینے کے بارے میں سوال کیا۔ تو انہوں نے فرمایا: 'تم اس کے سخت ترین پہلو کو اختیار کرو، کیونکہ تم اس کا شکر ادا نہ کر سکو گے۔' "

(الكامل في ضعفاء الرجال ت السرساوي ، 10/126)

وضاحت:
"سخت ترین پہلو اختیار کرنے" سے مراد یہ ہے کہ اگر نبیذ میں نشہ پیدا ہو جائے تو پرہیز کیا جائے، کیونکہ نبیذ اصل میں ایک جائز چیز ہے لیکن اگر اس میں نشہ آ جائے تو وہ حرام بن جاتی ہے۔ اور جب نشہ ہو جائے تو عقل زائل ہو جاتی ہے، انسان نعمت کو زحمت میں بدل دیتا ہے، اور پھر اس نعمت پر شکر ادا کرنا ممکن نہیں رہتا۔


 قارئین دیکھیں :  "النعمان سوشل میڈیا سروسز"  کی ویب سائٹ پر موجود


اعتراض نمبر39 : کیا امام ابو حنیفہ کے ہاں شراب حلال تھی ؟



تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...