المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 7 : ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر رسول اللہ ﷺ میرا زمانہ پالیتے یا میں ان کو پالیتا تو وہ میری اکثر باتوں کو اختیار کر لیتے اور دین تو اچھی رائے کا نام ہے
امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ :
المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 7 :
أخبرنا أحمد بن علي بن المثنى بالموصل قال: حدثنا أبو نشيط محمد بن هارون قال: حدثنا محبوب بن موسى عن يوسف بن أسباط قال قال أبو حنيفة: لو أدركني رسول الله صلى الله عليه وسلم لاخذ بكثير من قولي وهل الدين إلا الرأي الحسن.
ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر رسول اللہ ﷺ میرا زمانہ پالیتے یا میں ان کو پالیتا تو وہ میری اکثر باتوں کو اختیار کر لیتے اور دین تو اچھی رائے کا نام ہے
( المجروحین لابن حبان ت زاید 3/65 )
جواب :
یہ روایت صحیح نہیں کیونکہ اس کی سند میں یوسف بن اسباط ہیں ، امام بخاری رحمہ اللہ ان کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ان کی کتابیں دفن ہو گئی تھیں پھر وہ اس طرح حدیث بیان نہیں کر سکتے تھے جیسا کہ کرنا چاہیے یعنی غلطی کرتے تھے۔
(میزان الاعتدال 4/462 ، الکامل 8/497 )
اور یہاں بھی ابن اسباط سے غلطی ہوئی ہے کہ پہلے زمانے میں عربی الفاظ پر نقطے نہ ہوتے تھے ۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر "البتی" (عثمان بن مسلم البتی) مجھے ملتا تو میری باتیں اختیار کرتا ، جبکہ ابن اسباط نے لکھ دیا کہ اگر "النبی" مجھے پالیتا تو میری باتیں اختیار کرتا ۔ یہ غلطی اس وجہ سے ہوئی کہ نقطوں کے بغیر "البتی" اور "النبی" ایک جیسے لکھے جاتے ہیں ۔ تو غلطی سے البتی کو النبی لکھا گیا ، اور پھر روایت کو بالمعنی بیان کرتے ہوئے النبی کی جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ بڑھا دئیے گئے۔
2 ۔ اگر کوئی یہ بات نہ مانے تو اس کیلئے جواب ہیکہ راوی محبوب بن موسی کے بارے میں امام ابو داود نے فرمایا اگر یہ حکایت کتاب سے نقل نہ کرے تو یہ حجت نہیں ۔ (سوالات ابی عبید الآجری 2/258) اور یوسف بن اسباط پر بھی جرح ہے لہذا یہ روایت ضعیف ہے ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں