نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 41 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ قاضی سوار بن عبد اللہ نے کہا کہ ابو حنیفہ کی رائے ایک بدعت ہے

 


 کتاب  الكامل في ضعفاء الرجال  از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 41 :

امام  ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)  اپنی کتاب  الكامل میں  نقل کرتے  ہیں   کہ قاضی سوار بن عبد اللہ  نے کہا کہ  ابو حنیفہ کی رائے ایک بدعت ہے


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ الْعَبَّاسِ، حَدَّثَنا مُحَمد بن حرب المديني، حَدَّثَنا مُحَمد بْنُ عَبد الرَّحْمَنِ العُمَريّ عن الحارث بْن مالك قَالَ أول من قدم يعني البصرة برأي أبي حنيفة زفر وسَوَّار بْن عَبد اللَّه على القضاء فاستأذن عليه فحجبه فشفع بي إليه فقلت أصلحك اللَّه إن زفر رجل من أهل العلم ومن العشيرة فقال أما من العشيرة فنعم وأما من أهل العلم فلا فإنه أتانا ببدعة وبرأي أبي حنيفة، قالَ: قُلتُ هو يحب أن يتزين بمجالسة القاضي قَالَ فأذن له بشرط على أن لا يتكلم معنا في العلم.


 موسیٰ بن عباس نے ہم سے روایت کی، کہا: محمد بن حرب مدنی نے ہم سے بیان کیا، کہا: محمد بن عبدالرحمن عمری نے حارث بن مالک سے روایت کی، انہوں نے کہا:  سب سے پہلے جو شخص بصرہ میں ابو حنیفہ کے رائے (فقہی نظریے) کو لے کر آیا، وہ زُفَر تھا۔  اُس وقت سَوّار بن عبداللہ قاضی (جج) تھے۔ زُفَر نے ان سے ملاقات کی اجازت مانگی، مگر قاضی نے اسے اندر آنے سے روک دیا (یعنی اجازت نہ دی)۔ راوی کہتا ہے: پھر میں نے اس کے لیے سفارش کی اور کہا: اللہ آپ کی اصلاح کرے، زفر علم والے شخص بھی ہیں اور آپ کی قوم (قبیلے) کے آدمی بھی ہیں۔ قاضی نے کہا: "رہے قبیلے کے لحاظ سے تو ہاں، وہ ہمارا آدمی ہے، لیکن علم کے لحاظ سے نہیں، کیونکہ وہ ہمارے پاس ایک بدعت اور ابو حنیفہ کی رائے لے کر آیا ہے۔ راوی نے کہا: "وہ تو بس یہ چاہتا ہے کہ قاضی کے پاس بیٹھ کر کچھ عزت حاصل کرے۔  قاضی نے کہا: "اچھا، اسے آنے دو بشرط یہ کہ وہ ہمارے ساتھ علم کی بات نہ کرے۔"

(الكامل في ضعفاء الرجال 4/530)


جواب :  اس روایت کی سند صحیح نہیں ہے۔

  1. الحارث بن مالک — یہ مجہول راوی ہیں

  2. محمد بن عبدالرحمن العمری — یہ متروك الحديث  ہیں، یعنی ان کی روایت قابلِ اعتماد نہیں۔

  3. موسیٰ بن العباسان کی توثیق ہمیں کسی محدث سے نہیں ملی۔

ان وجوہات کی بنا پر یہ اثر سند کے لحاظ سے ضعیف ہے۔



مزید یہ کہ تاریخی طور پر یہ بات بھی معروف ہے کہ قاضی سوّار بن عبداللہ فقہِ اہلِ رائے، خصوصاً امام ابو حنیفہؒ اور ان کے اصحاب سے حسد اور مخالفت رکھتے تھے۔  قارئین دیکھیں :  "النعمان سوشل میڈیا سروسز"  کی ویب سائٹ پر موجود



تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...