نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 63 : امام ابو حنیفہؒ نے حدیث «نهى عن متعة النساء» کو ایک مجہول راوی محمد بن عبید اللہ کے واسطے سے روایت کیا ہے، حالانکہ جمہور محدثین اسے امام زہریؒ سے ربیع بن سبرہ عن أبیہ کے طریق سے نقل کرتے ہیں۔



حافظ ابو نعیم الاصبہانیؒ (م۴۳۰؁ھ) کا اعتراض


امام ابو حنیفہؒ نے حدیث «نهى عن متعة النساء» کو ایک مجہول راوی محمد بن عبید اللہ کے واسطے سے روایت کیا ہے، حالانکہ جمہور محدثین اسے امام زہریؒ سے ربیع بن سبرہ عن أبیہ کے طریق سے نقل کرتے ہیں۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ، ثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ «أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ حَرَّمَ مُتْعَةَ النِّسَاءِ» تَابَعَ مَعْمَرَ عَلَى هَذِهِ الرِّوَايَةِ: سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، وَعُقَيْلٌ، وَيُونُسُ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، وَبَحْرٌ السَّقَّا، فَقَالُوا: عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، ثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّى، ثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، ثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ  سَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنِ الْمُتْعَةِ يَوْمَ الْفَتْحِ " وَلِأَبِي حَنِيفَةَ رحمه الله أَيْضًا رِوَايَةٌ فِي هَذَا الْمَتْنِ، رَوَاهُ أَحْمَدُ بْنُ عَلِيٍّ الزُّهْرِيُّ وَهُوَ مَا حَدَّثَنَاهُ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَيَّانَ، وَعَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الرَّازِيُّ بِمَكَّةَ، قَالَا: ثَنَا ابْنُ جَعْفَرٍ الْحَمَّالُ، ثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ عَاصِمٍ، ثَنَا الصَّبَّاحُ بْنُ مُحَارِبٍ، عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ «أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنِ الْمُتْعَةِ» تَفَرَّدَ بِهِ الصَّبَّاحُ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ، وَأَخْطَأَ فِيهِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ فِي تَحْرِيمِ الْمُتْعَةِ إِسْنَادٌ آخَرُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ، ثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ زُهَيْرٍ، ثَنَا أَبُو نَعَامَةَ، ثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ: «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ» وَيُونُسُ هَذَا: هُوَ يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ فِيمَا قِيلَ

( مسند الإمام أبي حنيفة رواية أبي نعيم ص 40 )


غیر مقلد ارشاد الحق اثری  لکھتے ہیں کہ 

 امام محمد نے کتاب الآثار (ص ۹۳) میں یہی روایت [یعنی حدیث نهى عن متعة النساء] امام ابو حنیفہ سے بواسطہ محمد بن شہاب الزہری عن محمد بن عبید اللہ عن سبرۃ الجہنی بیان کی ہے اور یہی روایت علامہ الخوارزمی نے جامع المسانید (ص ۸۸، ۱۳۲، ج۲) میں بھی ذکر کی ہے۔جس میں محمد بن عبیداللہ کی جگہ محمد بن عبد اللہ ہے۔مگر وہ غلط ہے۔صحیح محمد بن عبید اللہ ہی ہے اور وہ مجہول ہے۔جیسا کہ حافظ ابن حجر نے الایثار میں نقل کیا ہے۔ یہی روایت امام ابونعیم نے بھی مسند ابی حنیفہ (ص ۳۹) میں ذکر کی ہے اور کہا ہے کہ زہری ؒ،سبرہ کے مابین محمد بن عبید اللہ کا واسطہ ذکر کرنے میں امام ابو حنیفہ ؒ کی جم غفیر نے مخالفت کی ہے۔ چنانچہ اس کے بعد انھوں نے معمرؒ،ابن عیینہؒ  ،   عقیل، یونسؒ،اسماعیل بن امیہؒ وغیرہ کی روایات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ انہوں نے اسے امام زہری ؒ سے ’’ الربيع بن سبرة، عن أبيه ‘‘ سے روایت کیا ہے۔گو امام ابو حنیفہؒ کبھی اسے امام زہریؒ سے ’’ سبرة بن الربيع الجهني، عن أبيه ‘‘ سے روایت کرتے ہیں اور کبھی ’’محمد بن عبید اللہ  عن سبرة ‘‘ کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں اور امام زہریؒ سے ان کے باقی تلامذہ اسے ’’الربيع بن سبرة، عن أبيه ‘‘ کی سند سے ذکر کرتے ہیں۔

(توضیح الکلام : ص ۹۵۵)


الجواب : 

غیر مقلد ارشاد الحق اثری  نے اپنی عبارت میں ’’۳‘‘ باتیں کہی ہیں :

 (۱) حدیث نهى عن متعة النساء کو امام ابو حنیفہؒ نے ’’الزہری عن محمد بن عبید اللہ عن سبرۃ‘‘ کی سند سے بیان کیا ہے اور اس سند میں محمد بن عبیداللہ مجہول ہے۔

(۲) اس سند میں محمد بن عبید اللہ کا واسطہ ذکر کرنے میں امام ابو حنیفہ ؒ کی جم غفیر نے مخالفت کی ہے۔چنانچہ معمرؒ،ابن عیینہؒ،عقیلؒ، یونسؒ، اسماعیل بن امیہؒ وغیرہ نے یہ حدیث کو امام زہری ؒ سے ’’ الربيع بن سبرة، عن أبيه ‘‘ سے روایت کیا ہے۔

(۳) امام ابو حنیفہؒ کبھی اسے امام زہریؒ سے ’’ سبرة بن الربيع الجهني، عن أبيه ‘‘سے روایت کرتے ہیں اور کبھی ’’محمد بن عبید اللہ  عن سبرة ‘‘ کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں۔

ترتیب سے ان تمام باتوں کا جواب ملاحظہ فرمائیں: 

پہلی بات کا جواب : 

حدیث نهى عن متعة النساء کو امام ابو حنیفہؒ نے ’’الزہری عن محمد بن عبید اللہ عن سبرۃ‘ کی سند سے بیان کیا  ہے۔چنانچہ امام محمد ؒ(م۱۸۹؁ھ) فرماتے ہیں کہ 

أخبرنا أبو حنيفة, عن محمد بن شهاب الزهري, عن محمد بن عبيد الله, عن سبرة الجهني رضي الله عنه, عن النبي صلى الله عليه وسلم, أنه نهى عن متعة النساء يوم فتح مكة۔

(کتاب الآثار بروایت امام محمد : ج۱ : ص ۴۰۶)

اور اس سند میں موجود محمد بن عبید اللہ ؒ مجہول نہیں، بلکہ اس سے مراد ثقہ راوی ،ابو عون،محمد بن عبید اللہ الکوفی ؒ (م۱۱۶؁ھ) ہیں۔ کیونکہ صدوق،قاضی عمر بن الحسن الاشنانیؒ(م۳۳۹؁ھ) فرماتے ہیں کہ 

عن أحمد بن محمد بن مقاتل الرازي (عن) إدريس بن إبراهيم (عن) الحسن بن زياد (عن) أبي حنيفة (عن) أبي عون محمد بن عبد الله (عن) ابن سبرة (عن) أبيه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم نهى عام فتح مكة عن متعةالنساء ۔ (مسند ابی حنیفۃ للقاضی الاشنانی بحوالہ جامع المسانید للخوازرمی : ج۲: ص ۱۳۰) اور ابو عون،محمد بن عبید اللہ الکوفی ؒ (م۱۱۶؁ھ) صحیحین کے راوی اور ثقہ راوی ہے۔(تقریب : رقم  ۶۱۰۷)، لہذا ان کو مجہول کہنا، باطل و مردود ہے۔

دوسری بات کا جواب : 

حدیث نهى عن متعة النساء کو امام زہری ؒ(م۱۲۵؁ھ) سےنقل کرنے میں امام صاحب ؒ نے جم غفیر کی مخالفت نہیں کی۔ بلکہ امام صاحب ؒ نے جمہور کی طرح ،حدیث نهى عن متعة النساء کو امام زہری ؒ(م۱۲۵؁ھ) سے’’ الربيع بن سبرة، عن أبيه ‘‘  کی سند  سے بھی نقل کیا ہے۔چنانچہ صدوق،حافظ ابو محمد الحارثیؒ(م۳۴۰؁ھ) نے کہا :  

حدثنا محمد بن إسحاق بن عثمان السمسار البخاري، ثنا داود بن مخراق، ثنا سعيد بن سالم، عن أبي حنيفة، عن الزهري عن رجل من آل سبرة عن سبرة أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء يوم فتح مكة۔ (مسند ابی حنیفۃ للحارثی: ج۱: ص ۲۲۶، جامع المسانید للخوارزمی : ج۲: ص ۸۸) 


اسی طرح صدوق قاضی عمر بن الحسن الاشنانی ؒ(م۳۳۹؁ھ) نے کہا : 

(عن) الحسن بن سلام السواق (عن) عيسى بن أبان (عن) محمد بن الحسن (عن) أبي حنيفة رحمه الله عن الزهري عن رجل من آل سبرة عن سبرة أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء يوم فتح مكة۔(مسند ابی حنیفۃ

للاشنانی بحوالہ جامع المسانید للخوارزمی : ج۲: ص ۸۹) 

صاحب المستدرک ،امام ابو عبد اللہ الحاکم ؒ(م۴۰۵؁ھ) فرماتے ہیں  : 

أخبرني أبو علي الحافظ قال: أخبرنا يحيى بن علي بن محمد الحلبي بحلب، قال: ثنا جدي محمد بن إبراهيم بن أبي سكينة، قال: ثنا محمد بن الحسن الشيباني، قال: حدثنا أبو حنيفة، عن محمد بن شهاب الزهري ،عن الربيع بن سبرة الجهني، عن أبيه ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم: نهى عن متعة النساء يوم فتح مكة۔(معرفۃ علوم الحدیث للحاکم : ص ۱۵۰) 

ایک اور روایت حافظ ابو محمد الحارثیؒ(م۳۴۰؁ھ) نے یوں ذکر کی ہے :  

قال الحارثی : أخبرنا صالح بن أحمد القيراطي، ثنا محمد بن شوكر، ثنا القاسم بن الحكم، ثنا أبو حنيفة، عن الزهري، عن ابن سبرة، عن أبيه، أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء۔(مسند ابی حنیفۃ للحارثی: ج۱: ص ۲۲۸، جامع المسانید للخوارزمی : ج۲: ص ۸۸) 


پھر ان سب کے علاوہ  ائمہ نے بھی تسلیم کیا ہے کہ امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) نے حدیث نهى عن متعة النساء کو امام زہریؒ (م۱۲۵؁ھ) سے’’ الربيع بن سبرة، عن أبيه ‘‘ کی سند سے بھی نقل کیا ہے۔چنانچہ

- ثقہ،حافظ،امام ابو الحسن الدارقطنیؒ (م۳۸۵؁ھ) نے کہا : 

’’تفرد به أبو حنيفة عن الزهري عن محمد بن عبيد الله عنه وغيره، تفرد به عن الزهري عن الربيع بن سبرة عن أبيه ‘‘۔(اطراف الغراب للدارقطنی : ج۳: ص ۱۳۶)

ثقہ،حافظ ابو نعیم الاصبہانیؒ(م۴۳۰؁ھ) فرماتے ہیں کہ 

لأبي حنيفة في تحريم المتعة أسانيد عشر منها الزهري، عن أنس ومنها الزهري، عن الربيع بن سبرة ومنها أبو حنيفة، عن نافع، عن ابن عمر۔

امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) کے پاس حرمت متعہ کی ’’۱۰‘‘ سندیں تھی۔ان ہی میں ’’ الزهري، عن أنس ‘‘، ’’الزهري، عن الربيع بن سبرة ‘‘ اور ’’ عن نافع، عن ابن عمر ‘‘ وغیرہ ہے۔(مسند ابی حنیفۃ لابی نعیم : ص ۲۱۶)

لہذا حدیث نهى عن متعة النساء کو امام زہری ؒ(م۱۲۵؁ھ) سےنقل کرنے میں امام صاحب ؒ نے جم غفیر کی مخالفت نہیں بلکہ موافقت کی ہے۔البتہ چونکہ امام صاحب ؒ (م۱۵۰؁ھ)کثیر الاسانید ہیں،اس لئے انہوں نےحدیث نهى عن متعة النساء کو امام زہری ؒ(م۱۲۵؁ھ) سے ’’ الربيع بن سبرة، عن أبيه ‘‘  کی سند کے علاوہ ،ایک اور سند سے بھی ذکر کی ہے۔جس کو دیگر نے بیان نہیں کیا۔جیسا کہ امام محمد ؒ (م۱۸۹؁ھ)کے حوالہ سے شروع میں گزرچکا، جس کے الفاظ یہ ہیں : 

قال الامام الحافظ الفقیہ محمد بن الحسن الشیبانی أخبرنا أبو حنيفة, عن محمد بن شهاب الزهري, عن محمد بن عبيد الله, عن سبرة الجهني رضي الله عنه, عن النبي صلى الله عليه وسلم, أنه نهى عن متعة النساء يوم فتح مكة۔(کتاب الآثار بروایت امام محمد : ج۱ : ص ۴۰۶)

اوریہ زیادتی ہوئی،نہ کہ مخالفت اور ثقہ،حافظ کی زیادتی قابل قبول ہوتی ہے، جیسا کہ تفصیل گزرچکی۔

لہذا امام صاحب ؒ(م۱۵۰؁ھ) کی حدیث نهى عن متعة النساء، ’’الزہری عن محمد بن عبید اللہ عن سبرة ‘‘ کی سند بھی سے صحیح اور مقبول ہے اور اس کو مخالفت کہنا غیر صحیح ہے۔

تیسری بات کا جواب : 

اور رہا اثری صاحب کا یہ اعتراض کہ امام ابو حنیفہؒ کبھی اسے امام زہریؒ سے ’’ سبرة بن الربيع الجهني، عن أبيه‘‘ سےکبھی  روایت کرتے ہیں اور کبھی ’’محمد بن عبید اللہ  عن سبرة ‘‘ کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں، تو اس کا جواب دیا جاچکا ہے کہ حاکمؒ کی سند میں ’’ سبرة بن الربيع الجهني‘‘ کا ذکر ،محمد بن ابراہیم بن ابی سکینہؒ کی غلطی کا نتیجہ ہے،اور صحیح ’’الربيع بن سبرة  الجهني‘‘ ہے  جیسا کہ دیگر طرق میں امام صاحب ؒ سے ثابت ہے۔

مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں 

اعتراض نمبر 62 : حافظ ابو علیؒ (م۳۴۹؁ھ) کا اعتراض کہ حدیث "نَهَى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ" میں امام ابو حنیفہ سے غلطی ہوئی ہے


اور چونکہ امام صاحبؒ (م۱۵۰؁ھ) ثقہ،ثبت،حافظ الحدیث ہیں،لہذاان کا حدیث نهى عن متعة النساء کو امام زہریؒ سے’’محمد بن عبید اللہ عن سبرة ‘‘ کے واسطہ روایت کرنا، زیادتی ہے۔جوکہ صحیح و مقبول ہے،جس کی تفصیل گزرچکی۔

لہذا یہ اعتراض بھی باطل و مردود ہے۔


مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں 


 الاجماع شمارہ نمبر  21

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...