نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 45 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ نعیم بن حماد نے امام ابو حنیفہ کے رد میں کتابیں لکھیں

 


 کتاب  الكامل في ضعفاء الرجال  از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 45 :

امام  ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)  اپنی کتاب  الكامل میں  نقل کرتے ہیں   کہ  نعیم بن حماد نے امام ابو حنیفہ کے رد میں کتابیں لکھیں


حَدَّثَنَا أَحْمَد بْن عِيسَى بْن مُحَمد المروزي إجازة مشافهة، حَدَّثَنا ابْن أبي مصعب قَالَ نعيم بْن حَمَّاد الفارض منزله على الماء جار فِي السكة الَّتِي تنسب إِلَى أبي حَمْزَة السكري وضع كتب الرد على أبي حنيفة وناقض مُحَمد بْن الحسن ووضع ثلاثة عشر كتابا فِي الرد على الجهمية وكان من أعلم الناس بالفرائض


 ابنِ ابی مصعب نے روایت کی کہ انہوں نے کہا نعیم بن حماد نے امام ابو حنیفہ کے رد میں کتابیں لکھیں، محمد بن حسن الشیبانی کے ساتھ مناقشہ(مناظرہ) کیا، اور جہمیہ (یعنی جَہم بن صفوان کے پیروکاروں) کے رد میں تیرہ کتابیں تصنیف کیں۔وہ علمِ فرائض (وراثت کے احکام) میں لوگوں میں سب سے زیادہ علم رکھنے والوں میں سے تھا۔

(الكامل في ضعفاء الرجال 8/252)

جواب : 

اولاً، یہ امر کسی تحقیق کا محتاج نہیں کہ نعیم بن حماد کی فقہ میں کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔ وہ نہ فقہی بصیرت کا حامل تھا، نہ اس درجے کا فقیہ کہ امامِ اعظم ابو حنیفہؒ جیسے مجتہدِ مطلق پر علمی رد لکھنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

ثانیاً، علمِ حدیث میں بھی محدثین عظام نے اس شخص یعنی نعیم پر سخت جروحات کی ہیں، جن سے اس کی علمی دیانت ، ثقاہت ، ضبط روایات وغیرہ مجروح ثابت ہوتی ہیں۔ امام ذہبیؒ نے اسے “صاحب مناکیر” قرار دیا، اور امام ابو داودؒ کا قول ہے: نعیم بن حماد کے پاس نبی ﷺ سے منقول تقریباً بیس ایسی احادیث ہیں جن کی کوئی اصل نہیں۔ (تهذيب الكمال، ج 29، ص 475) امام ابو بشر الدولابیؒ کا بیان اس سے بھی زیادہ واضح ہے: "كان يضع الحديث في تقوية السنة، وحكايات عن العلماء في ثلب أبي حنيفة كذب" (وہ سنت کی تائید کے نام پر احادیث گھڑتا اور امام ابو حنیفہؒ کے خلاف علماء کی من گھڑت حکایات بیان کرتا تھا۔)

 قارئین دیکھیں :  "النعمان سوشل میڈیا سروسز"  کی ویب سائٹ پر موجود


اعتراض نمبر 2: امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف جھوٹی روایات کا راوی نعيم بن حماد بن معاوية بن الحارث المروزي الخزاعي پر جروحات


یہ اقوال اس حقیقت پر مہرِ تصدیق ثبت کرتے ہیں کہ نعیم بن حماد روایت میں غیر معتبر، اور دیانت میں غیر موثوق شخص تھا۔ جب ایک راوی کی ثقاہت ہی ساقط ہو جائے، تو اس کے اقوال و تصنیفات کی کوئی علمی حیثیت باقی نہیں رہتی۔ لہٰذا اگر ایسا شخص امام ابو حنیفہؒ پر ایک نہیں، ہزار ردّ لکھ دے، تب بھی ان تمام تحریروں کی حیثیت محض خرافات و اوہام کا انبار ہے۔ کیونکہ علم کا مدار صدق، امانت اور دیانت پر ہے — اور جس کے دامن سے یہ اوصاف رخصت ہو جائیں، اس کی تصنیف و تنقید دونوں بے وزن ہو جاتے ہیں۔ امام ابو حنیفہؒ کی فقہ کا آفتاب چودہ صدیوں سے منور ہے، اور نعیم بن حماد کا ذکر آج بھی محدثین کے کلام میں صرف “صاحب مناکیر” اور “واضعِ حدیث” کی حیثیت سے آتا ہے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ جس نے امامِ صدق و دیانت پر اعتراض اٹھایا، وہ خود عدمِ دیانت کی علامت بن کر رہ گیا۔

البتہ یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ ہم ہرگز امام ابو حنیفہؒ یا امام محمدؒ جیسے ائمۂ علم و فقہ کا مقابلہ نعیم بن حماد جیسے صاحب مناکیر کے ساتھ نہیں کر رہے۔ نعیم کی علمی و اخلاقی حیثیت اس درجہ پست ہے کہ اسے امام ابو حنیفہؒ کے رد میں پیش کرنا خود علمی توہین ہے۔ یہ چند سطور ہم نے محض  مخالفین کے جواب کے طور پر ذکر کی ہیں، ورنہ حقیقت یہ ہے کہ نعیم بن حماد اس قابل ہی نہیں کہ اس کے رد کو امام ابو حنیفہؒ کے خلاف قابلِ ذکر سمجھا جائے۔ بلکہ یہ تاریخ کا احسان ہے کہ اس کا وہ نام نہاد ردّ آج مفقود ہے — ورنہ اس کے جھوٹ اور افترا کی آمیزش سے شاید ایک اور خرافات کا باب کھل جاتا۔




تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...