محدث حسین بن ابراہیم الجوزقانی کی امامِ اعظم ابو حنیفہؒ پر جرح کا تحقیقی جائزہ محدث حسین بن ابراہیم الجوزقانی نے اپنی کتاب الأباطيل والمناكير والصحاح والمشاهير میں امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں 2 مقامات پر سخت جرح کی ہے۔ انہوں نے (ج ۲ ص ۱۱۱) ایک حدیث کے بعد لکھا: «هذا حديث باطل، وأبو حنيفة هذا متروك الحديث، وإبراهيم لم يسمع من عائشة شيئًا» اور دوسرے مقام (ص ۱۷۱) پر بھی فرمایا: «وأبو حنيفة متروك الحديث» یہ جرح ظاہر کرتی ہے کہ محدث جوزقانی نے امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں شدت اور تعنت سے کام لیا۔ اب ہم دیکھتے ہیں کہ ان کی جرح کس بنیاد پر ہے اور علمی تحقیق میں اس کی کیا حیثیت بنتی ہے۔ روایت اوّل: مُحرِم کے مرنے کے بارے میں حضرت عائشہؓ کی روایت جوزقانی نے جس روایت کو بنیاد بنا کر امام ابو حنیفہؒ کی تضعیف کی، اس کی سند یوں ہے: بَابٌ: فِي فَضْلِ الْمُحَرَّمِ ٥٠٣ - أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ بْنُ أَبِي الْحَسَنِ الْهَرَوَيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَطَاءٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَوْهَرِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاذٍ...
كتاب السنة از عبدالله بن أحمد بن حنبل (ت 290 هـ) میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ :
كتاب السنة از عبدالله بن أحمد بن حنبل (ت 290 هـ) میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : اکثر غیر مقلدین امام ابو حنیفہؒ کے خلاف جروحات پیش کرتے وقت کتاب السنۃ از عبداللہ بن امام احمد کی روایات پیش کرتے ہیں جن میں امام صاحب کے بارے میں منفی کلام منقول ہے۔ اس پوسٹ میں ہم اسی دعوے کا تحقیقی جائزہ لیں گے۔ پہلی بنیادی حقیقت یہ ہے کہ کتاب السنۃ کے جس مخصوص نسخے سے غیر مقلدین امام ابو حنیفہؒ کے خلاف جرح نقل کرتے ہیں، اسی نسخے کی سند میں دو راوی مجہول ہیں، جس کی تفصیل ہم آگے بیان کریں گے۔ دوسری بات یہ کہ غیر مقلدین اس کتاب کو ثابت کرنے کے لیے اسلافِ امت کی کتابوں سے یہ کہہ کر حوالے دیتے ہیں کہ فلاں امام نے کتاب السنۃ سے کوئی حوالہ پیش کیا ہے۔ ہمارا جواب یہ ہے کہ اسلاف امت کے ان حوالہ جات پر ہمیں کوئی اعتراض ہی نہیں؛ اصل اعتراض تو اس مخصوص نسخے پر ہے جس میں امام ابو حنیفہؒ پر طعن نقل ہوا ہے— لہذا ہم یہ کہتے ہیں کہ کتاب السنۃ کا یہ مخصوص نسخہ، جسے غیر مقلدین امام ابو حنیفہؒ کے خلاف استعمال کرتے ہیں، سنداً ناقابلِ اعتما...