نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 37 : امام ابو جعفر العقیلی (ت ۳۲۲ھ) اپنی کتاب الضعفاء الکبیر میں نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ نے حدیث «اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا» میں "عمارة بن حدید" کے بجائے "عمارة بن یزید" کا ذکر کیا




کتاب  الضعفاء الكبير  از محدث أبو جعفر العقيلي (ت ٣٢٢هـ)

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 37 :

امام ابو جعفر العقیلی (ت ۳۲۲ھ) اپنی کتاب الضعفاء الکبیر میں نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ نے  حدیث  «اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا» میں "عمارة بن حدید" کے بجائے "عمارة بن یزید" کا ذکر کیا


حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ، قَالَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا» . وَلَا يُتَابَعُ عَلَيْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي حَنِيفَةَ وَلَا جَاءَ بِهِ غَيْرُهُ. وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ، وَهُشَيْمٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ

جعفر بن محمد بن الحسن بیان کرتے ہیں کہ یعقوب بن حمید بن کاسب نے انہیں حدیث سنائی، اور انہوں نے حاتم بن اسماعیل کے واسطے سے نعمان بن ثابت (امام ابو حنیفہ) سے یہ روایت نقل کی۔ نعمان بن ثابت نے یعلى بن عطاء سے، انہوں نے عمارة بن یزید سے، اور انہوں نے صخر غامدی سے نقل کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اے اللہ! میری امت کے صبح کے وقت میں برکت عطا فرما۔" امام عقیلی نے اس روایت پر یہ اعتراض کیا کہ: 

"اس حدیث میں امام ابو حنیفہ کی متابعت کوئی نہیں کرتا، اور نہ ہی اس طریق سے اسے ان کے علاوہ کسی نے بیان کیا ہے۔" لیکن دوسری جانب شُعبہ اور ہشیم نے یہی حدیث یعلى بن عطاء → عمارة بن حمید → صخر الغامدی کے طریق سے روایت کی ہے، 

(الضعفاء الكبير للعقيلي ٤/‏٤٤٧، ت: عبدالمعطی أمین قلعجی)



جواب : امام عقیلی کا اصل اعتراض یہ تھا کہ امام ابو حنیفہ نے "عمارة بن حدید" کے بجائے "عمارة بن یزید" کا ذکر کیا ہے، جو اُن کے نزدیک غلط ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ غلط فہمی خود امام ابو حنیفہ سے نہیں، بلکہ یعقوب بن حمید بن کاسب سے صادر ہوئی ہے۔

امام ابن حجر فرماتے ہیں کہ: صدوق ربما وهم "یعقوب بن حمید صدوق ہے مگر وہم کا شکار ہوجاتا تھا۔"

اسی وجہ سے دیکھا جاتا ہے کہ یہی یعقوب بن حمید کبھی سند میں عمارة بن حدید نقل کرتا ہے، اور کبھی عمارة بن یزید—اور یہی تغیر اس کے وہم کی دلیل ہے۔ یہ غلطی امام ابو حنیفہ سے ہرگز نہیں ہوئی ،  بلکہ وہ سند جس میں یعقوب بن حمید موجود ہے، وہاں یہی اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس کا ثبوت امام ابو نعیم کی روایت سے بھی ملتا ہے، جہاں یعقوب نے ایک مقام پر امام ابو حنیفہ کی سند سے عمارة بن حدید نقل کیا ہے۔

امام ابو نعیم کی روایت

٣٨٤٥ - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلْمٍ، قَالَا: ثنا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْيَابِيُّ،

ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَخْلَدٍ، ثنا عَبْدُ اللهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ،

قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ كَاسِبٍ، ثنا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَدِيدٍ، عَنْ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ.

(معرفة الصحابة لأبي نعيم ٣/‏١٥١٤)

اسی طرح:

اس کا ثبوت امام ابو نعیم کی ایک روایت سے بھی ملتا ہے، جہاں یعقوب نے ایک مقام پر امام ابو حنیفہ کی سند سے عمارة بن حدید نقل کیا ہے۔ 

أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَخْلَدٍ، ثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، ثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ كَاسِبٍ، ثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَدِيدٍ، عَنْ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا» تَفَرَّدَ بِهِ يَعْقُوبُ عَنْ حَاتِمٍ وَمَا كَتَبْنَاهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ جَعْفَرٍ وَحَدَّثَ بِهِ عَنْ جَعْفَرٍ أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ عُقْدَةَ

 (مسند أبي حنيفة رواية أبي نعيم ١/‏٢٧٠)

اور امام طبرانی نے بھی نقل کیا ہے

٧٢٧٧ - حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْيَابِيُّ، ثنا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدٍ، ثنا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَدِيدٍ، عَنْ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ…

(المعجم الكبير للطبراني ٨/‏٢٤)

یہ تمام روایات واضح کرتی ہیں کہ سند کا اختلاف امام ابو حنیفہ سے نہیں بلکہ یعقوب بن حمید سے ہے، جو کبھی عمارة بن یزید اور کبھی عمارة بن حدید کہتے ہیں۔

ابن عدی کی صراحت اور صحیح طریق

امام ابن عدی نے امام ابو حنیفہ کے طریق کو صحیح اور راجح قرار دیا ہے:

قال الشيخ ابن عدي: "وقد روي أيضًا عن خلف عن يعلى بن عطاء، عن أبيه، عن عبدالله بن عمرو… ولا يقول عن يعلى، عن أبيه، عن عبدالله بن عمرو غير خلف بن خليفة. ورواه شعبة وهشيم، وأبو الربيع السمان، وروي عن أبي حنيفة وغيرهم عن يعلى بن عطاء، عن عمارة بن حديد عن صخر الغامدي عن النبي ﷺ، وهو الصواب."

ابن عدی کی اس تصریح  یہ ہے کہ:  یعلى بن عطاء → عمارة بن حدید → صخر غامدی → نبی ﷺ یہی سند صحیح اور ثابت ہے۔  اور یہی طریق نہ صرف ابو حنیفہ نے بلکہ شعبہ، ہشیم اور دیگر ثقہ ائمہ نے بھی بیان کیا ہے۔

(الكامل في ضعفاء الرجال ٣/‏٥١٤)




حاصل کلام :

امام عقیلی کا اعتراض کہ امام ابو حنیفہ نے "عمارة بن حدید" کے بجائے "عمارة بن یزید" کا ذکر کیا—درست نہیں۔ اس روایت میں سند کا اختلاف امام ابو حنیفہؒ سے نہیں بلکہ یعقوب بن حمید بن کاسب کے وہم سے پیدا ہوا، جو کبھی عمارة بن یزید اور کبھی عمارة بن حدید نقل کرتا ہے۔ امام ابن عدی نے امام ابو حنیفہ کے طریق کو صحیح کہا ہے جس سے معلوم ہوتا ہیکہ امام ابو حنیفہ ، امام عقیلی کے اعتراض سے بری ہیں۔

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...