نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 5- رضاعت کب ثابت ہوگی۔

 اعتراض نمبر 5

پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں۔

مسئله : 5

رضاعت کب ثابت ہوگی؟

حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم 

عن ام الفضل قالت ان النبى لا وقال لا تحرم الرضعة او الرضعتان 

ترجمہ: سیدہ ام الفضل بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ایک چسکی یا دو چسکیوں سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ (مسلم ج 1كتاب الرضاء صفحه 469 باب في المصة والمصتان رقم الحديث 3593)

فقه حنفی

قليل الرضاع وكثيرة سواء اذا حصل فى مدة الرضاع يتعلق به التحريم (هدایہ اولین 2 کتاب الرضاء صفحه 350) 

دودھ تھوڑا پیا ہو یا زیادہ، جب رضاعت کی مدت میں ہو تو اس سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے۔

( فقہ وحدیث ص 44 )

جواب:

امام ابو حنیفہ نور اللہ مرقدہ  کا مسلک اس مسئلے میں قرآن وحدیث کے عین مطابق ہے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔

حرمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهُتُكُمْ وَبَنَتَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمْتُكُمْ وَخَلَتُكُمْ وَبَنْتُ الأخ وَ بَنتُ الْأُخْتِ وَأَمَّهُتُكُمُ الَّتِى اَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ

(پارہ نمبر 4 سورۃ نساء آیت نمبر 23)

حرام قرار دی گئی ہیں تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اورتمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھائی کی بیٹیاں اور بہن کی بیٹیاں اور حرام قرار دی گئی ہیں تم پر تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہے اور

تمہاری دودھ کی بہنیں۔

اس آیت میں اللہ تعالٰی نے صرف دودھ پلانے کی وجہ سے انا ( یعنی دودھ پلانی والی) کوحرام کہا ہے کیونکہ: وہ اس کی رضائی ماں ہو جاتی ہے۔

دودھ قلیل پیا ہو یا کثیر سب کو شامل ہے۔ اسی طرح جس لڑکے یا لڑکی نے کسی عورت کا دودھ پیا ہوگا چاہے قلیل ہو یا کثیر، رضائی بھائی بہن بن جاتے ہیں ان کا آپس میں نکاح حرام ہے۔ فقہ حنفی کا مسئلہ اس آیت کے مطابق ہے کیونکہ آیت میں مطلق دودھ پینے کا ذکر ہے کسی قسم کی کوئی مقدار اللہ تعالیٰ نے متعین نہیں فرمائی۔

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...