اعتراض نمبر23
پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں۔
مسئله :23
شراب کا سرکہ
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
عن انس ان النبی ﷺ سئل عن الخمر تتخذ خلا فقال لا
ترجمہ: سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شراب کے بارے میں پوچھا گیا کہ اس سے سرکہ بنایا جا سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
اس سے منع فرمایا۔
(مسلم ج 2 کتاب الاشربہ باب تحریم التخلیل الخمر الخیر ص 173 رقم الحديث 5140)
فقه حنفی
و اذا تخللت الخمر حلت سواء صارت خلا بنفسها اوشيء يطرح فيها ولا يكره تخليها
(هداية اخرين ج 4 کتاب الاشربہ ص 499)
شراب کا سرکہ بنایا جا سکتا ہے، برابر ہے وہ سرکہ نفس شراب سے بنایا جائے یا اس میں کوئی چیز ڈال کر سرکہ بنایا جائے اس میں کراہیت نہیں۔
(فقہ وحدیث ص 62)
جواب :
1۔ امام ابو حنیفہ رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حکم (یعنی سرکہ بنانے سے منع کرنا ) ابتدائی دور کا ہے جب شراب کی حرمت کا حکم نیا نیا اتر اتھا اور لوگوں کے دلوں سے شراب کی محبت بالکل ختم کرنے کے لئے اس قدر سختی کی گئی تھی کہ شراب کے لئے استعمال ہونے والے برتنوں کا استعمال بھی ممنوع قرار دیا گیا۔ بعد میں جب لوگوں کے دلوں میں شراب کی نفرت اچھی طرح جاگزیں ہوگئی تو برتنوں کے استعمال اور شراب کو سرکہ بنا لینے سے ممانعت بھی ختم کر دی گئی۔ برتنوں کے استعمال کی اجازت کی احادیث کتب میں معروف ہیں۔ یہاں شراب کا سرکہ بنا لینے کی اجازت کی روایات و آثار کا ذکر کیا جاتا ہے۔
1۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ تمہارے سرکوں میں سےبہترین شراب کا بنا ہوا سرکہ ہے۔
( سنن الکبری بیہقی ج ص )
2۔ حدیث ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہامیں ہے ہمارے یہاں ایک بکری تھی جس کا ہم دودھ دوہا کرتے تھے پس آنحضرت ﷺ نے اس کو نہ پایا تو پوچھا کہ وہ بکری کیا ہوئی لوگوں نے عرض کیا کہ وہ مرگئی تو فرمایا کہ تم نے اس کی کھال سے انتفاع کیوں نہیں لیا تو ہم نے عرض کیا کہ وہ تو مر دار تھی تو آپ نے فرمایا کہ دباغت سے وہ حلال ہو جاتی ہے جیسے خمر (شراب) کو سرکہ حلال کر دیتا ہے۔
(دارقطنی جلد 4 ص 266. البدایہ ج 4 ص 404)
عبدالرزاق عن معمر عن سليمان التيمي قال حدثني امراة يقال ام حراش انهارات عليا يصطبخ بخل خمر
(مصنف عبد الرزاق ج 9 ص 252 مصنف ابن ابی شیبتہ ج 8 ص 13) 3۔ ام حراش رضی اللہ عنہاکہتی ہیں کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شراب سے بنے ہوئے سرکے کو بطور سالن استعمال کرتے ہوئے دیکھا۔
4۔ عن جبير بن نفير قال اختلف رجلان من اصحاب معاذ فى خل الخمر فسألاه ابا الدردا فقال لا بأس به.
(مصنف ابن ابی شیبہ ج 8 ص 12)
جبیر بن نفیر کہتے ہیں کہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کے اصحاب میں سے دو آدمیوں کا شراب کے سرکے بارے میں اختلاف ہوا تو انہوں نے حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔
5۔ عبد الرزاق عن سعيد بن عبد العزيز التنوخي عن عطية بن قيس قال مر رجل اصحاب ابي الدرداء ورجل يتغدى فدعاه الى طعامه فقال و ما طعامك ؟ قال خبر و مری وزیت قال المری الذي يصنع من الخمر قال نعم قال هو خمر فتوا عدا الى ابى الدرداء فسالاه فقال ذبحت خمرها الشمس والملح والحيتان يقول لا بأس به.
(مصنف عبد الرزاق ج 9 ص 253) عطیہ بن قیس کہتے ہیں کہ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کے اصحاب میں سے ایک آدمی ایک دوسرے آدمی کے پاس سے گزرا جو کھانا کھا رہا تھا۔ اس نے اسے کھانے کی دعوت دی اس نے پوچھا کیا کھانا ہے؟ اس نے کہا روٹی اور مری اور تیل اس نے پوچھا وہ مری“ جو شراب سے بنائی جاتی ہے؟ اس نے کہا ہاں اس نے کہا یہ شراب ہی ہے۔ پھر دونوں ابو الدردا رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے (اس کے متعلق ) دریافت کیا انہوں نے فرمایا کہ اس کے نشے کو دھوپ اور نمک اور مچھلی کی آمیزش نے ختم کر دیا ہے۔ یعنی اس (کے کھانے ) میں کوئی حرج نہیں۔
6۔ عبد الرزاق عن ابن جريج قال قلت لعطاء ايجعل الخبر خلا ؛ قال نعم و قال لى ذلك عمر و بن دینار مثله .
(مصنف عبد الرزق ج 9 ص 253)
ابن جریج کہتے ہیں میں نے عطاء رحمۃاللہ علیہ سے پوچھا کہ کیا شراب کو سرکہ بنایا جا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا ہاں اور اسی طرح مجھ سے عمر و بن دینار نے کہا۔
7۔ عبد الرزق عن معمر عن ايوب قال رایت این سیرین اصطنع خل خمر او قال مساخل خمر
(مصنف عبد الرزاق ج 9 ص 253)
ایوب کہتے ہیں کہ میں نے ابن سیرین کو دیکھا کہ انہوں نے شراب سے سرکہ بنایا یا یہ کہا کہ شراب کے سرکے میں کوئی حرج نہیں۔
8۔ حدثنا ابو بکر حدثنا قال ابن مهدی عن حماد بن زید عن يحيى بن عتيق عن ابن سيرين انه كان لا يرى باسا بخل الخمر
(مصنف ابن ابی شیبہ ج 8 ص 13)
یحیی بن عتیق کہتے ہیں کہ ابن سیرین رحمۃاللہ علیہ شراب کے سرکے میں کوئی حرج نہیں
سمجھتے تھے۔
9۔ حدثنا ابو بكر قال حدثنا از هر عن ابن عون قال كان محمد لا يقول خل خمر ويقول خل العنب و كان يصطبخ فيه.
(مصنف ابن ابی شیبہ ج 8 ص 13 کتاب الاموال مترجم جلد اول 242.241)
10۔ ابن عون کہتے ہیں کہ محمد بن سیرین پہلے شراب کے سرکہ" کہنے کے بجائے " انگور کا سرکہ" کہتے تھے اور اس کو سالن کے طور پر استعمال کرتے تھے۔
10۔ حدثنا ابو بکر قال حدثنا وكيع عن عبد الله بن نافع عن ابيه عن ابن عمر انه كان لا يرى باسا ان ياكل مما كان خمرا فصارخلا
(مصنف ابن ابی شیبہ ج 8 ص 13) نافع رحمۃاللہ علیہ کہتے ہیں کہ عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ شراب سے بنے ہوئے سر کے کے کھانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
11۔ حدثنا ابوبکر قال حدثنا حميد بن عبد الرحمن عن ابيه عن مسربل العبدي عن امه قالت سالت عائشة عن خل الخمر قالت لا باس به هوادام (مصنف ابن ابی شیبہ ج 8 ص 13) 11۔ مسربل عبدی کی والدہ کہتی ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے شراب کے سرکے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کوئی حرج نہیں یہ بھی ایک سالن ہے۔
12۔ حدثنا ابو بكر قال حدثنا ابو اسامة عن اسماعيل بن عبد الملک قال رایت سعید بن جبیر یصطبخ بخل
(مصنف ابنابی شیبہ ج8 ص 13)
سعید بن جبیر رحمۃاللہ علیہ شراب سے بنے ہوئے سرکے کو بطور سالن استعمال کرتے تھے۔
13۔ حدثنا ابو بكر قال حدثنا ابن مهدي عن مبارك عن الحسن قال لا باس بخل خمر .
(مصنف ابن ابی شیبہ ج 8 ص 13)
حسن بصری رحمۃاللہ علیہ کہتے ہیں کہ شراب سے بنے ہوئے سرکہ میں کوئی حرج نہیں۔
حارث عکلی کا حوالہ
شبرمہ راوی ہیں کہ حارث عکلی نے اس شخص کے بارے میں جس نے میراث میں شراب پائی تھی کہا تھا وہ اس میں نمک ڈال لے تا کہ وہ سرکہ بن جائے۔
( کتاب الاموال مترجم ص 242)
حضرت عمر بن عبد العزیز کا حوالہ مثنی بن سعید کہتے ہیں کہ عمر بن عبد العزیز نے اپنے کوفہ کے عامل عبد الحمید بن عبد الرحمن کو لکھا شراب ایک بستی سے دوسری بستی میں نہ منتقل کی جائے اور تمہیں جو شراب کشتیوں پر لدی ہوئی ملے اسے سرکہ میں تبدیل کردو چنانچہ عبدالحمید نے یہ حکم اپنے واسط کے نمائندہ محمد بن المنتشر کو لکھا انہوں نے خود پہنچ کر کشتیوں کو معائنہ کیا اور ہر شراب کے ڈرم میں نمک اور پانی ڈال کر اسے سرکہ بنا دیا۔
( کتاب الاموال مترجم ص 238) رہی دو روایت جو راشدی صاحب نے نقل کی ہے کہ اس کا جواب اوپر گزر چکا ہے کہ وہ پہلے زمانہ کی ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں