نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر75 مسئله : سورہ حج دو سجدوں پر مشتمل ہے۔


 اعتراض نمبر٧٥
پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں : 
مسئله : سورہ حج دو سجدوں پر مشتمل ہے۔

حدیث نبوی ﷺ

عن عقبة بن عامر قال قلت يا رسول الله ﷺ في سورة الحج سجدتان قال نعم ومن لم يسجد هما فلا يقراهما .

( ترجمہ ) سیدنا عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسولﷺ سورہ حج میں دو سجدے ہیں؟ فرمایا ہاں ۔ جو یہ دونوں سجدےنہیں کرتا وہ یہ نہ پڑھے۔

(ابوداؤد ج١كتاب الصلوة باب كم سجدة في القرآن ص ۲۰۶ رقم الحدیث ١٤٠٢) 

فقه حنفی

سجود التلاوة فى القران اربعة عشر في اخر الاعراف وفى الرعدوالنحل وبنى اسرائيل ومريم والاولى من الحج.

(هدایه اولین ج١کتاب الصلاة باب سجدة التلاوة ص: ۱۶۳)

قرآن میں سجدہ تلاوت چودہ ہیں، سورہ اعراف میں اور رعد میں ، اور نحل، بنی اسرائیل ، مریم میں اور سورہ حج کا پہلا سجدہ ۔ ( یعنی سورہ حج میں صرف ایک سجدہ ہے ) 

(فقہ وحدیث ص ۱۱۴)

جواب:

سجدہ تلاوت کے متعلق روایات مختلف ہیں اس لیے محدثین میں اختلاف پیدا ہوا سجدہ تلاوت کتنے ہیں۔ اور کہاں کہاں ہیں قرآن وسنت اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تعلیمات کی روشنی میں امام ابو حنیفہ رحمۃاللہ علیہ کے نزدیک کل سجدے چودہ ہیں جن کی تفصیل اس طرح ہے۔

(١)سورۃ اعراف آیت نمبر ۲۰۶


(۲) سورة الرعد آیت نمبر ۱۵


(۳) سورۃ النحل آیت نمبر ۵۰


(۴) سورۃ الاسرا آیت نمبر ۱۰۹


(۵) سورۃ مریم آیت نمبر ۵۸


(٦) سورۃ حج کا پہلا سجدہ آیت نمبر ۱۸ 


(٧) سورۃ الفرقان آیت نمبر ۶۰


(۸) سورۃ النمل آیت نمبر ۲۶


(۹) سورة السجدہ آیت نمبر ۱۵


(۱۰) سورة ص آیت نمبر ۲۴


(۱۱) سورۃ حم السجدہ آیت نمبر ۳۸


(۱۲) سورة النجم آیت نمبر ۶۲


(۱۳) سورة الانشقاق آیت نمبر ۲۱


(۱۴) سورۃ العلق آیت نمبر ۱۹


حنفی مسلک کے دلائل ملاحظہ فرمائیں :

حدیث:

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ دونوں قرآن کریم کے سجدات کو ان سورتوں میں شمار کرتے تھے سورۃ اعراف، رعد ، نحل ، بنی اسرائیل (یعنی الاسراء) مریم (والحج اولها) حج میں پہلا سجدہ فرقان، طس (یعنی النمل) الم تنزيل ( یعنی سجده) ص حم السجده (مصنف عبدالرزاق ج ۳ ص ۳۳۵)

 اس حدیث سے ١١مقام پر سجدہ ثابت ہوا۔

نمبر ۱۲ سورۃ النجم میں سجدہ کا ثبوت

حدیث 

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سورۃ نجم تلاوت کی اور سجدہ ادا کیا اور آپ کے ساتھ تمام لوگوں نے بھی سجدہ کیا۔

( بخاری ج ١ص ۱۴۶ مسلم ج ١ص ۲۱۵ طحاوی ج١ص ۲۰۷)

اس حدیت سے سورۃ النجم میں سجدہ کا ثبوت ہوا ( اور سجدوں کے تعداد ۱۲ ہوگئی۔ )

نمبر ۱۳ اور نمبر ۱۴ یعنی سورۃ الانشقاق اور سورہ اقراء میں سجدے کا ثبوت۔

حدیث 

حضرت ابو ہریرہ اللہ نے کہا کہ آنحضرت ﷺ نے سورة اذا السماء انشقت

( اور سورۃ اقراء نہیں سجدہ تلاوت ادا کیا )

( مسلم ج ١ص ۲۱۵)

حاظرین ہم نے چورہ سجدے دلائل سے ثابت کر دیئے ہیں ۔

اب خاص یہ بات ثابت کرنی ہے کہ سورۃ حج میں سجدہ ایک ہے۔

حدیث نمبر ١:

ہم نے اوپر جو حدیث حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور عبد الله رضی اللہ عنہ بن عمر مصنف عبدالرزاق ج ۳ میں ۳۳۵ کے حوالہ سے نقل کی ہے اس میں صراحت موجود ہے کہ یہ دونوں حضرات سورۃ حج میں پہلے سجدہ ہی مانتے تھے۔

حدیث نمبر ۲:

حضرت سعید بن المسیب رحمۃاللہ علیہ اور حسن بصری رحمۃاللہ علیہ کہتے ہیں کہ سورۃ حج میں ایک ہی سجدہ ہے اور وہ پہلا ہے۔ 

(مصنف ابن ابی شیبہ ج ۲ ص ۱۲)

حدیث نمبر ۳

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سورۃ حج میں پہلا سجدہ تلاوت مؤکدہ ہے اور دوسراسجدہ تعلیم ہے یعنی اس میں نماز کے سجدہ کی تعلیم دی گئی ہے۔

طحاوی ج ١ص ۲۱۳ مصنف عبدالرزاق ج ۳ ص ۲۴۲)

حدیث نمبر ۴ :

امام محمد فرماتے ہیں:

اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سورہ حج میں صرف پہلا سجدہ کرتے تھے اور اسی پر ہماراعمل ہے

اور یہی امام ابو حنیفہ رحمۃاللہ علیہ کا قول ہے۔

(موطا امام محمد باب سجود القرآن)

حدیث نمبر ۵ تا ۸:

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ، سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ، ابراهیم نخعی رحمۃاللہ علیہ جابر بن یزید رحمۃاللہ علیہ 

سے بھی یہ بات منقول ہے کہ سورۃ حج میں صرف پہلا سجدہ ہی ہے (دیکھئے : مصنف ابن ابی شیبہ ج ۲ ص ۱۲) رہی وہ روایت جو راشدی صاحب نے نقل کی ہے اس کا جواب یہ ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے

امام ترمذی فرماتے ہیں۔ لیس اسناده بالقوی کہا ابوعیسی نے اس حدیث کی اسناد قوی نہیں۔

( ترمذی باب فی السجدۃ فی الج)

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...