نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 93: زندہ جانور کے بدلے گوشت کی بیع ممنوع ہے۔


 اعتراض نمبر ٩٣
پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں :
مسئله: زندہ جانور کے بدلے گوشت کی بیع ممنوع ہے۔ 

حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم 

عن سعيد بن المسيب ان رسول اللہ ﷺ كان ينهى عن بيع اللحم بالحيوان . 

(ترجمہ) سعید بن مسیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ ﷺ زندہ جانور کے بدلے گوشت کی بیع سے روکتے تھے۔

(سنن الكبري للبيهقي كتاب البيوع باب بيع اللحم بالحيوان (۵۲۹۲-۲۹۷) طبع نشر السنه ملتان) (سنن الدارقطني كتاب البيوع ج ۲ ص ۲۷۵، رقم الحدیث ۳۰۲۴ طبع دارالمعرفة بيروت)(مؤطا امام مالك ج ۲ ص ۲۵۵ رقم الحدیث ۱۳۳۵، طبع دار الحياء التراث العربي)(شرح السنة للبغوي كتاب البيوع باب بيع اللحم بالحيوان ۲۸۶، رقم الحدیث ۲۰٦٦، طبع المكتب الاسلامي بيروت) 

فقه حنفى 

ويجوز بيع اللحم بالحيوان

(ھدایہ اخیرین ج٣کتاب البیوع باب الربواصفحه۸۱) - 

(ترجمہ ) زندہ جانور کے بدلے گوشت کی بیع جائز ہے ۔

(فقه و حدیث ۱۳۲)

جواب:

راشدی صاحب نے جو حد یث نقل کی ہے اس کی شرح میں نواب قطب الدین خان محدث دہلوی حنفی لکھتے ہیں :

حضرت امام ابوحنیفہ رحمة الله عليه کے ہاں یہ معاملہ جائز ہے ۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ اس معاملہ ( یعنی گوشت کہ اس کالین دین وزن کے ذریعہ ہوتا ہے ) کا تبادلہ ایک غیر موزون چیز (یعنی جانور کا اس کالین دین وزن کے ذریعہ نہیں ہوتا ) کے ساتھ کیا جا تا ہے جس میں دونوں طرف کی چیزوں کا برابر برابر ہونا ضروری نہیں ہے اور ظاہر ہے کہ لین دین اور خرید وفروخت کی سی صورت جائز ہے ہاں اس صورت میں چونکہ لین دین کا دست بد دست ہونا ضروری ہے اس لیے حدیث میں مذکور بالاممانعت کا تعلق دراصل گوشت اور جانور کے باہم لین دین کی اس صورت سے ہے جبکہ لیکن دین دست بددست نہ ہو بلکہ ایک طرف تو نقذ ہو اور دوسری طرف وعدہ یعنی ادھار ہو۔

 (مظاہریق شرح مشکوۃ ج ۳)

 قاری عبدالعلیم قاسمی بستوی احسن الہدایہ ترجمہ وشرح ہدایہ میں اس مسئلہ کی تشریح میں لکھتے ہیں: حضرات شیخین رحمهم اللہ کی دلیل یہ ہے کہ تحقیق ربوا کے لیے دوعلتوں کا پایا جانا ضروری ہے اور یہاں دونوں علتیں محدوم ہیں ۔ اس لیے کہ گوشت موذون ہے اور حیوان غیر موزون ( عددی ) ہے کیونکہ حیوان کو عرف عام میں نہ تو وزن کیا جا تا ہے اور نہ ہی وزن سے اس کی مقدار معلوم ہوسکتی ہے کیونکہ کبھی تو وہ خود کو ہلکا کر لیتا ہے اور بھی سانس وغیرہ بھر کے خود کو بہت بھاری بنالیتا ہے لہذا ان میں اتحادوقد نہیں پایا گیا۔ اور صاحب کفایہ کی وضاحت کے مطابق یہاں اتحاد جنس بھی نہیں ہے۔ اس لیے کہ حیوان متحرک اور حساس ہوتا ہے جب کہ گوشت حرکت وحس سے عاری ہوتا ہے ۔ تو جب حیوان اور گوشت میں ربوا کی دونوں علتیں معدوم ہیں ۔ تو انہوں نے ایک دوسرے کے عوض فروخت کرنا درست اور جائز ہو گا خواہ برابری کے ساتھ ہو یا کی اور بیشی کے ساتھ ہو۔ 

(احسن الہدایہ جلد٣٢٩/٢)

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...