نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 31 قصاص، تلوار کے ساتھ خاص نہیں


 اعتراض نمبر ٣١
پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں۔ 
مسئله : قصاص، تلوار کے ساتھ خاص نہیں

حدیث نبویﷺ 

عن انس ان يهوديارض راس جارية بين حجر بن فقيل لها من فعل بك هذا افلان افلان حتى سمى اليهودي قاوت براسها فجي باليهودي فاعترف با مر به رسول الله ﷺ فرض راسه بالحجارة 

ترجمه: سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک بچی کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا تو اس بچی کو کہا گیا، تیرا یہ حال کس نے کیا، کیا فلاں نے ؟ کیا فلاں نے ؟ یہاں تک کہ یہودی کا نام لیا گیا، تو اس نے سر کےاشارے سے ہاں کہا پھر اس یہودی کو لایا گیا، اس نے اعتراف کیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے سر کو بھی پتھر کے ساتھ کچلنے کا حکم دیا۔

(بخاري 2 كتاب الديات باب اذا قر بالقتل مرة قتل به ص 1017 . واللفظ له. رقم الحديث 6884)

(مسلم ج 2 كتاب القسامة والمحاربين والقصاص والديات باب ثبوت القصاص في القتل بالحجر ص 58رقم الحديث 4361)

فقه حنفی

ولا يستوفي القصاص الا بالسيف

( هداية آخرين 4 کتاب الجنايات باب ما يوجب القصاص ص 563)

یعنی قصاص تلوار ہی سے لیا جائے گا کسی دوسری چیز سے نہیں لیا جائے گا۔

(فقہ وحدیث ص 70)

جواب:

فقہ حنفی کا یہ مسئلہ حدیث سے ثابت ہے ملاحظہ فرمائیں۔

حدیث نمبر :1

عن ابى بكره قال قال رسول الله ﷺ لا قود الا بالسيف. 

(سنن ابن ماجہ باب لاقو دالا بالسیف باب نمبر 194 حدیث نمبر 444) ( سنن دارقطنی ج 3 ص 106 )

حضرت ابوبکر، دین سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تلوار کے علاوہ کسی اور چیز کے قصاص نہ لیا جائے۔

حدیث نمبر :2

عن النعمان بن بشیر قال قال رسول اللهﷺ لكل شئى خطأ الاالسيف ولكل خطا ارش.

( مسند احمد ج 4 ص 272 مصنف ابن ابي شيبه 9 ص 342. طحاوي مترجم ج 3 ص 263. ابن ماجه حدیث نمبر 443 باب لاقود الا بالسيف. سنن دار قطني ج 3 ص 107 . سنن الكبري بيهقي ج 8 ص 42)

ترجمه: حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاتلوار کے سوا ہر شے میں خطا ہے اور خطا میں دیت ہے۔

حدیث نمبر :3

عن على عليه السلام قال رسول اللهﷺ لا قود الا بحديدة ولا قود في النفس وغيرها الا بحديدة 

( سنن دار قطنی ج 3 ص 88)

ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا قصاص صرف

لوہے ( ہتھیار) کے ذریعہ کیا جا سکتا ہے جان یا اس کے علاوہ (کسی عضو) کا قصاص صرف تو ہے ( ہتھیار) کے ذریعہ لیا جا سکتا ہے۔

حدیث نمبر :4

عن ابي هريرة قال قال رسول اللهﷺ لا قود الا بالسيف. 

( سنن دار قطنی ج 3 ص 88 و 87)

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا قصاص صرف تلوار سے لیا جا سکتا ہے۔

حدیث نمبر :5

عن عبد الله ابن مسعود ان رسول الله ﷺ قال لا قود الا بسلاح. 

( سنن دارقطنی ج 3 ص 88)

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کا یہ فرمان نقل کرتے

ہیں قصاص صرف اسلحہ کے ذریعہ۔

حدیث نمبر :6

عن عمر و بن شعيب عن ابيه عن جده قال قال رسول الله ﷺ لاقود في شلل ولا عرج.

(سنن دارقطنی ج 3 ص 91)

ترجمہ: عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالہ سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل

کرتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا، مشکل ، اور عرج میں قصاص نہیں ہوگا۔

ہم نے یہاں پر چند روایات نقل کر دی ہیں ان کے علاوہ اور روایات اور آثار

بھی اس کے متعلق موجود ہیں جن سے حنفی مسلک کی تائید ہوتی ہے۔

رہی وہ روایات جو راشدی صاحب نے نقل کی اس کے علماء کئی جواب دیتے ہیں جن میں سے دو جواب ہم یہاں پر نقل کرتے ہیں۔

جواب نمبر 1: نبی کریم ﷺ نے اس یہودی کو قاطع الطریق اور ڈاکو کے حکم میں فرمایا اورڈاکو کو امام ( یعنی امیر مملکت ) جس طرح چاہے قتل کر سکتا ہے۔ 

جواب نمبر 2 : یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب مثلہ کرنا مباح تھا جس طرح نبی کریم ﷺنے عرینین کو سزادی تھی بعد میں اس سے منع کر دیا گیا اور یہ منسوخ ہو گیا۔

 (عمدۃ القاری ج 12 ص 254)

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...