اعتراض نمبر 32
پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں۔
مسئله32 : تکبیرات عیدین کتنی اور کب؟
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
عن كثير ابن عبد الله عن ابيه عن جده ان النبي كلما كبر في العيدين في الأولى سبعا قبل القرائة وفي الآخرة خسما قبل القرائة
ترجمہ: بیشک نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں پہلی رکعت میں قرات سے پہلے سات تکبیرات اور دوسری رکعت میں قرات سے پہلے پانچ تکبیرات کہتے تھے۔ (ترمذي | ابواب العيدين باب في التكبير في العيدين ص 70. رقم الحديث (536) (ابن ماجه ما جاء في صلوة العيدين باب ما جاء في فكمم يكبر الامام في الصلوة العيدين ص91 الرقم الحديث (1289)
فقه حنفی:~
يكبر في الأولى للافتتاح وثلاثا بعدها ثم يقرا الفاتحة وسورة و يكبر تكبيرة يركع بها ثم يبتدى في الركعة الثانية بالقراء ة ثم يكبر ثلاثا بعدها ويكبر رابعة يركع بها
هداية اولين كتاب الصلوة باب العيدين ص (173)
ترجمہ۔ پہلی رکعت میں نماز کے آغاز کے لئے تکبیر کہی جائے گی اور اس کے بعد تین تکبیریں کہی جائیں گی۔ پھر سورۃ فاتحہ اور دوسری کوئی سورۃ پڑھی جائے گی۔ پھر رکوع کے لئے تکبیر کہی جائے گی۔ پھر دوسری رکعت کا قرات سے آغاز کیا جائے گا ، اس کے بعد تین تکبیریں کہی جائیں گی اور چوتھی تکبیر رکوع کے لئے کہی جائے گی۔
(فقہ وحدیث ص(71)
📝جواب: اس مسئلہ میں احادیث مختلف آتی ہیں احناف کا مسلک مندرجہ ذیل حدیث سے ثابت ہے۔
حدیث نمبر1 :
عن القاسم ابی عبد الرحمن انه قال حدثنی بعض اصحاب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قال صلى بنا النبي يوم عيد فكبر اربعا و اربعا ثم اقبل علينا بوجهه حين انصرف فقال لا تنسوا كتكبير الجنائز و اشار باصابعه و قبض ابهامه
(طحادی شریف ج 2 ص 438)
ترجمہ۔ ابو عبد الرحمن قاسم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں عید کی نماز پڑھائی تو ( بشمول تکبیر رکوع کے ) چار چار تکبیریں کہیں جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا بھول نہ جانا عید کی تکبیریں جنازہ کی طرح چار ہیں۔ آپ نے ہاتھ کی انگلیوں سے اشارہ فرمایا اور انگوٹھا بند کر لیا۔
حدیث نمبر2 :
عن مكحول قال اخبرنى ابو عائشة جليس لابي هريرة ان سعيد بن العاص سال ابا موسى الاشعرى وحذيفة بن اليمان كيف كان رسول الله الله يكبر فى الاضحى والفطر فقال ابو موسى كان يكبر اربعا تكبيره على الجنائز فقال حذيفة صدق فقال ابو موسى كذالك كنت اكبر فى البصرة حيث كنت عليهم قال ابو عائشة وانا حاضر سعيد بن العاص.
ابوداؤد ج 1 ص 163 طحاوی ج 2 ص 439 مسند احمد ج 4 ص 416)
ترجمہ۔حضرت مکحول رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہم نشین ابو عائشہ نے بتلایا کہ حضرت سعید بن عاص نے حضرت ابو موسی اشعری اور حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی اور عید الفطر کی نماز میں کتنی تکبیریں کہا کرتے تھے حضرت ابو موسی اشعری رضی الله عنہ نے فرمایا ( بشمول تکبیر رکوع کے چار چار تکبیریں کہا کرتے تھے جیسا کہ آپ جنازہ میں کہتے تھے حضرت حذیفہ رضی الله عنہ نے فرمایا ٹھیک کہتے ہیں۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری اللہ نے فرمایا جب میں بصرہ کا حاکم تھا تو اسی طرح تکبیریں کہا کرتا تھا، حضرت ابو عائشہ کہتے ہیں کہ میں حضرت سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کے سوال کے وقت خود موجود تھا۔
🪄ان دونوں احادیث سے حنفی مسلک ثابت ہوتا ہے۔ حنفی مسلک کی تائید میں اور بھی بہت سی احادیث و آثار پیش کئے جاسکتے ہیں۔ (تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمائیں سرور العینین في تكبيرات العيدين)
رہی وہ روایت جو راشدی صاحب نے نقل فرمائی وضعیف ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں