نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

امام ابو حنیفہ، امام ابو داود کی نظر میں – مقامِ امامت کا اعتراف


امام ابو حنیفہ، امام ابو داود کی نظر میں – مقامِ امامت کا اعتراف

محدث وقت امام ابو داودؒ ــ جو حدیث کی عظیم کتاب سنن ابو داود کے مصنف ہیں ــ نے امام مالکؒ، امام شافعیؒ اور امام اعظم ابو حنیفہؒ کے لیے دعائے رحمت کرتے ہوئے ایک زریں جملہ فرمایا:

رحم الله مالكاً، كان إماماً، رحم الله الشافعي، كان إماماً، رحم الله أبا حنيفةَ...

"اللہ تعالیٰ امام مالکؒ پر رحم فرمائے، وہ امام تھے؛ اللہ تعالیٰ امام شافعیؒ پر رحم فرمائے، وہ امام تھے؛ اللہ تعالیٰ امام ابو حنیفہؒ پر رحم فرمائے..."

(الانتقاء لابن عبد البر، ص ۳۲ ، غیر مقلد متعصب علی زئی کے مطابق بھی اس کی سند صحیح ہے)


یہ قول محض ایک دعائیہ کلمہ نہیں بلکہ امام ابو داودؒ کی طرف سے تینوں ائمہ کے مقامِ اجتہاد اور امامتِ دینیہ کی صریح توثیق ہے ، خصوصاً امام اعظم ابو حنیفہؒ کا ذکر اس انداز میں فرمانا کہ "كان إماماً" (وہ امام تھے) ایک غیر معمولی اعتراف ہے، یہاں یہ امر بھی توجہ طلب ہے کہ خود غیر مقلدین کے ہاں "امام" کا لفظ ایک توثیقی اصطلاح کے طور پر مستعمل ہے۔ تفصیل کیلئے دیکھیں "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود مضمون

غیر مقلد اور توثیقی الفاظ : الشیخ ، المحدث ، الحافظ ، المفسر ، المسند ، عالما ، قاضی ، زاھد ، امام اور فقیہ


 امام ابو داودؒ نے امام ابو حنیفہؒ کو اُن ہی الفاظ سے یاد کیا جن سے امام مالکؒ اور امام شافعیؒ کو یاد کیا، اور ان سب کے لیے "امام" کا لقب استعمال کیا۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ امام ابو حنیفہؒ کا مقام، نہ صرف فقہ میں بلکہ حدیث و سنت کی خدمات میں بھی مسلّم و معزز تھا۔ امام ابو داودؒ نے صرف دعائیہ کلمات نہیں کہے، بلکہ باقاعدہ فقہی اور علمی منصب بیان کیا: "كان إماماً" کہ

وہ امت کے علمی قائد تھے،

ان کی فقہ و اجتہاد پر امت نے اعتماد کیا،

ان کی رائے معتبر اور مؤثر سمجھی گئی۔

 حاصل کلام:

امام ابو داودؒ کا یہ قول:

امام ابو حنیفہؒ کی حدیث و فقہ میں امامت کا واضح ثبوت ہے اور 

فقہ حنفی کی مخالفت کرنے والوں کے لیے دعوتِ فکر ہے۔

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...