نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

الحافظ، المجود، محدث البصرة ريحانة البصرة یزید بن زُریعؒ کی نظر میں امام اعظم ابو حنیفہؒ کا مقام


الحافظ، المجود، محدث البصرة  ريحانة البصرة  یزید بن زُریعؒ  کی نظر میں امام اعظم ابو حنیفہؒ کا مقام


 اسلامی تاریخ کے عظیم محدثین میں سے ایک جلیل القدر نام یزید بن زُریعؒ کا ہے، جنہیں نہ صرف اپنے دور میں بلکہ بعد کے ادوار میں بھی علمِ حدیث اور تقویٰ کا ستون سمجھا گیا۔ امام ذہبی رحمہ اللہ نے انہیں "الحافظ، المجود، محدث البصرة" کے عظیم القابات سے یاد کیا ہے، جو ان کی علمی گہرائی، حدیث میں مہارت، اور بصری محدثین میں ان کے ممتاز مقام کی علامت ہیں۔

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ جیسا جلیل القدر محدث، یزید بن زریعؒ کے بارے میں فرماتے ہیں:كان ريحانة البصرة، ما أتقنه، وما أحفظه  یعنی: وہ بصرہ کا خوشبو دار پھول تھے، کیا ہی پختگی تھی ان کی، اور کیا ہی یادداشت! اسی طرح امام ابو حاتم رازیؒ نے انہیں "ثقة، إمام" کہا،ابو عوانہ الوضاحؒ کہتے ہیں: میں نے یزید بن زُریعؒ کی چالیس سال صحبت اختیار کی، اور ہر سال ان میں خیر اور نیکی میں اضافہ دیکھا۔ بشر الحافیؒ کہتے ہیں: میں نے ان جیسا متقن حافظ اور ایسا صاحبِ صحتِ حدیث کوئی اور نہ دیکھا۔یحییٰ بن سعید القطانؒ کہتے ہیں: ان سے زیادہ کوئی شخص ثقہ نہ تھا، وہ صاحب سنت اور اتباع تھے۔

یہ سب اقوال مل کر یزید بن زریعؒ کے علمی مرتبے، اخلاص، تقویٰ، اور حدیث میں مہارت کو واضح کرتے ہیں۔ ان جیسی ہستی جب کسی کے بارے میں رائے دیتی ہے تو وہ معمولی بات نہیں ہوتی، بلکہ اس کی گواہی خود ایک سند اور شرف کا درجہ رکھتی ہے۔

یزید بن زریعؒ کی امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں عظیم الشان گواہی

یزید بن زریعؒ جیسے جلیل القدر، ثقہ، متقن، اور محدثِ وقت جب امام اعظم ابو حنیفہؒ کا تذکرہ کرتے ہیں تو ان کے الفاظ علم و فضل کی خوشبو سے معطر ہوتے ہیں۔ وہ فرماتے ہیں:
388 - حدثني أبي قال: حدثني أبي قال: حدثني أبو بكر محمد بن جعفر بن أعين قال: ثنا يعقوب بن شيبة، عن علي بن المديني قال: كان يزيد ابن زريع إذا ذكر أبا حنيفة قال: هيهات! طارت بفتواه البغال الشهب. 

یعنی: واہ! ان کے فتوے تو سفید خچروں پر سوار ہو کر ہر سمت اُڑ گئے۔
(فضائل أبي حنيفة، رقم 388، سند صحيح)

یہ صرف ایک ادبی جملہ نہیں، بلکہ امام ابو حنیفہؒ اور فقہِ حنفی کی علمی وسعت، غیر معمولی قبولیت، اور عالمگیر اثر پذیری کا نہایت بلیغ، فصیح اور دل نشین اظہار ہے۔ واہ! ان کے فتوے اتنے مشہور و مقبول ہوئے کہ گویا وہ سفید خچروں (یعنی اُس دور کی شاہی اور تیز ترین سواریوں) پر سوار ہو کر ہر سمت دلوں کو فتح کرتے ہوئے پھیل گئے۔

هَيهَات! طَارَت بِفَتْوَاهُ البِغَالُ الشُّهْبُ

یزید بن زریعؒ کا یہ قول امام ابو حنیفہؒ کے علمی مقام اور ان کے فتاویٰ کی عالمگیر شہرت کی بھرپور تصویر کشی کرتا ہے۔ اس میں "طارت" کا لفظ امام کے علم کی برق رفتاری، وسعتِ اثر اور دور دراز علاقوں تک رسائی کو ظاہر کرتا ہے۔ "بِفَتْوَاه" ان کے فتاویٰ میں موجود گہرائی، دقتِ نظر اور اجتہادی فہم کی علامت ہے، جو ہر مسئلے میں بصیرت و حکمت کی اعلیٰ مثال تھے۔ جبکہ "البِغَالُ الشُّهْبُ" یعنی سفید خچر، عرب تہذیب میں تیز رفتار، معزز اور شاہی سواری کا استعارہ ہیں، جو امام ابو حنیفہؒ کی فقہ کی عظمت، شان اور تیزی سے اشاعت کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ محاورہ اس حقیقت کو بیان کرتا ہے کہ امام کے فتاویٰ صرف محدود علمی مجالس تک محدود نہ رہے، بلکہ مشرق و مغرب میں پھیل کر دنیا کو منور کرتے چلے گئے۔ یزید بن زریعؒ جیسے محدثِ وقت کی زبان سے یہ جملہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ فقہ حنفی صرف ایک مقامی یا وقتی فقہ نہ تھی، بلکہ ایک ایسی علمی تحریک تھی جو حدود و قیود سے آزاد ہو کر علم و عمل کی دنیا میں بلند مقام حاصل کر گئی۔



اخبرنی ابراہیم بن مخلد المعدل قال: حدثنا القاضی ابوبکر احمد بن کامل املاء قال : حدثنا محمد بن اسمعیل السلمی قال:حدثنا عبداللہ بن الزبیر الحمیدی قال:سمعت سفیان بن عیینۃ یقول : شیئان ماظننت انہما یجاوز ان قنطرۃ الکوفۃ وقد بلغا الافاق قراء ۃ حمزۃ ورأی ابی حنیفۃ ۔سفیان بن عیینہؒ کہتے ہیں کہ دوچیزوں کے باریمیں میرا گمان تھا کہ وہ کوفہ کے پل سے تجاوز نہیں کریں گی لیکن وہ پوری دنیا میں پھیل چکی ہیں ایک حمزہ کی قراء ت اور دوسرے ابوحنیفہ ؒ کے اجتہادات ۔ (تاریخ بغداد ج:۱۵ ص:۴۷۵،شیخ بشار عواد معروف  اسکی سند کو بھی صحیح کہتے ہیں ) . اس روایت سے یہ بھی ثابت ہوتا ہیکہ امام اعظم کی زندگی ہی میں باوجود لاکھ مخالفت کے ان کہ فقہ کو اللہ نے پوری دنیا میں  پھیلا دیا تھا

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...