امام ترمذی رحمہ اللہ کی نظر میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ امام الجرح والتعدیل تھے
امام ترمذی رحمہ اللہ نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا ذکر ان جلیل القدر آئمہ میں کیا ہے، جن کی رائے جرح و تعدیل کے باب میں حجت و معیار سمجھی جاتی ہے۔ یعنی امام ابو حنیفہؒ کو صرف ایک فقیہ یا مجتہد ہی نہیں، بلکہ فنِ رجال الحدیث کے امام کی حیثیت سے تسلیم کیا گیا۔
جیسا کہ امام ترمذی نے "کتاب العلل" میں فرمایا:
وقد عاب بعض من لا يفهم على اهل الحديث الكلام في الرجال، وقد وجدنا غير واحد من الائمة من التابعين قد تكلموا في الرجال منهم۔۔۔۔۔۔
"بعض ناسمجھ لوگوں نے اہلِ حدیث کو رواۃ پر جرح کرنے کے باعث تنقید کا نشانہ بنایا، حالانکہ ہم نے خود دیکھا کہ بہت سے آئمہ تابعین نے رواۃ الحدیث پر کلام فرمایا، ان میں سے..."
پھر امام ترمذی نے ایک روایت نقل فرمائی:
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابويحيى الحماني، قال: سمعت ابا حنيفة يقول: ما رأيت احدا اكذب من جابر الجعفي، ولا افضل من عطاء بن ابي رباح.
"ابویحییٰ حمانی کہتے ہیں: میں نے امام ابو حنیفہؒ کو فرماتے ہوئے سنا کہ: میں نے جابر جعفی سے زیادہ جھوٹا راوی نہیں دیکھا، اور نہ ہی عطاء بن ابی رباح سے زیادہ فاضل کسی کو پایا۔"
(سنن ترمذی، کتاب العلل)
یہ روایت نہ صرف امام ابو حنیفہؒ کی تفقہ اور بصیرت پر دلیل ہے، بلکہ یہ اس بات کا بھی صریح ثبوت ہے کہ وہ علمِ جرح و تعدیل کے اکابر ائمہ میں شامل تھے۔ انہوں نے اس فن کو نہ صرف سمجھا بلکہ عملی طور پر استعمال بھی کیا — اُس دور میں جب جرح و تعدیل کا علم باقاعدہ مدون بھی نہ ہوا تھا۔
خاص طور پر یہ بات قابلِ غور ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ہی وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے جابر جعفی کو کذاب قرار دیا، حالانکہ بعد میں آنے والے تمام محدثین بھی اسی رائے پر متفق ہوئے۔ ان کی یہ جرح نہ صرف بروقت، برمحل اور واضح تھی، بلکہ اُن کی فقہی و حدیثی بصیرت کو بھی آشکار کرتی ہے۔
یہ روایت اس امر کی دلیل ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ خود امام الجرح والتعدیل تھے، ان کی امامت ، فقاہت، درایت اور معرفتِ رجال تواتر سے ثابت ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں