نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 13 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہؒ نے کہا: سعید بن جبیر ارجاء کے قائل تھے۔ ایوب سختیانی نے جواب دیا: یہ غلط ہے، بلکہ انہوں نے کہا تھا طَلق مرجئی ہے۔

 


 کتاب  الكامل في ضعفاء الرجال  از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 13 :

امام  ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)  اپنی کتاب  الكامل میں نقل کرتے ہیں   کہ امام ابو حنیفہؒ نے کہا: سعید بن جبیر ارجاء کے قائل تھے۔ ایوب سختیانی نے جواب دیا: یہ غلط  ہے، بلکہ انہوں نے کہا تھا طَلق مرجئی ہے۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيٍّ الْمَدَائِنِيُّ، حَدَّثَنا موسى بن النعمان، حَدَّثَنا سَعِيد بْنُ رَاشِدٍ قَالَ جَلَسَ أَبُو حَنِيفَةَ إِلَى أَيُّوبَ، فَقَالَ: حَدَّثني سَالِمٌ الأَفْطَسُ أَنَّ سَعِيد بْن جبير كَانَ يرى الإرجاء فَقَالَ لَهُ أيوب كذبت قَال لي سَعِيد بْن جبير لا تقربن طلق فإنه مرجئ.


 احمد بن علی مدائنی بیان کرتے ہیں: ہم سے موسیٰ بن نعمان نے روایت کی، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن راشد نے بیان کیا: ابو حنیفہؒ ایوب (السختیانی) کے پاس بیٹھے تو کہا: مجھے سالم افطس نے خبر دی ہے کہ سعید بن جبیر ارجاء کے قائل تھے۔
ایوب نے کہا: "تم جھوٹ بولتے ہو! سعید بن جبیر نے خود مجھ سے کہا تھا کہ طَلق کے قریب نہ جانا، وہ مرجئی ہے۔"

(الكامل في ضعفاء الرجال ت السرساوي ، 10/123)


جواب :سند میں سعيد بن رَاشد، أَبُو مُحَمَّد الْمَازِني، السماك، الْبَصْرِيّ متروک راوی ہے ، خود ابن عدی نے الکامل میں ان پر جروحات نقل کیں ہیں

حَدَّثَنَا ابْن حماد، حَدَّثَنا العباس، عَن يَحْيى، قَالَ: سَعِيد السماك الذي يروي من أذن فهو يقيم ليس بشَيْءٍ. 

حَدَّثَنَا الجنيدي، حَدَّثَنا البُخارِيّ قال سَعِيد بْن راشد أبو مُحَمد السماك المازني البصري عن عطاء والزهري منكر الحديث 

وقال النسائي سَعِيد بْن راشد يروي عن عطاء بصري متروك الحديث.

(الكامل في ضعفاء الرجال  ٤/‏٤٢٩ ) ، دیگر محدثین نے بھی اس راوی پر جروحات کیں ہیں(ديوان الضعفاء ١/‏١٥٨ ، لسان ٤/ ٣٠) ،لہذا سند صحیح نہیں۔




 قارئین دیکھیں :  "النعمان سوشل میڈیا سروسز"  کی ویب سائٹ پر موجود


اعتراض نمبر 20 : کہ امام ابو حنیفہ نے سعید بن جبیر کو مرجئہ اور طلق بن حبیب کو قدری کہا ہے


اعتراض نمبر 31 : امام یعقوب فسوی (م 277ھ) اپنی کتاب المعرفة والتاریخ میں نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا کہ وتر فرض ہیں، اور فرض نمازیں پانچ ہی ہیں۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيٍّ الْمَدَائِنِيُّ، أَخْبَرنا مُوسَى بْنُ النُّعْمَانِ، أَخْبَرنا سَعِيد بْنُ راشد قال: جلس أبو حنفية إلى أيوب فقال أبو حنفية: حَدَّثني سَالِمٌ الأَفْطَسُ؛ أَنَّ سَعِيد بْنَ جُبَيْرٍ يَرَى الإِرْجَاءَ، فَقَالَ لَهُ: أَوْ يَكْذِبُ.

(الكامل في ضعفاء الرجال ١/‏١٤٢)





تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...