اعتراض نمبر 4 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ ؒنے ایک حدیث کی نسبت میں بے احتیاطی سے کہا کہ اگر چاہو تو اسے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت سمجھ لو، اور اگر چاہو تو جابر بن زید ؓسے ۔
کتاب الكامل في ضعفاء الرجال از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)
میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ :
اعتراض نمبر 4 :
امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ ؒنے ایک حدیث کی نسبت میں بے احتیاطی سے کہا کہ اگر چاہو تو اسے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت سمجھ لو، اور اگر چاہو تو جابر بن زید ؓسے ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَد بْن عَلِيٍّ الْمَدَائِنِيُّ، حَدَّثَنا مُحَمد بْنُ عَمْرو بْنِ نَافِعٍ، حَدَّثَنا نُعَيْمُ بن حماد، حَدَّثَنا ابْن عُيَينة قَالَ قدمت الكوفة فحدثتهم عن عَمْرو بْن دينار عن جَابِر بْن زيد بحديث فقالوا إن أَبَا حنيفة يذكر ذا عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبد اللَّهِ قلت لا أعلم هو جَابِر بْن زيد قَالَ فذكر ذلك لأبي حنيفة قَالَ؟ فَقَالَ: لاَ تبالوا إن شئتم اجعلوه جَابِر بْن عَبد اللَّه، وإن شئتم اجعلوه جَابِر بْن زيد.
(الكامل في ضعفاء الرجال ت السرساوي ، 10/121)
الجواب : سند ضعیف ہے ، اس کی سند کے راوی محمد بن عمرو بن نافع المعدل أبو جعفر کے بارے میں ہمیں علم نہیں کہ کسی محدث نے انہیں ثقہ کہا ہو اور اس روایت کے جھوٹا ہونے کیلئے یہی کافی ہیکہ اس میں نعیم بن حماد المروزی ضعیف راوی ہے۔ امام دار قطنی رحمہ اللہ نے نعیم بن حماد پر " کثیر الوهم " کی جرح مفسر کی ہے ( سوالات السلمی للدار قطنی ص 126) امام ذہبی نے نعیم پر منکر الحدیث کی جرح کی ہے (المهذب في اختصار السنن الكبير ٣٤٢/١) امام ابن يونس مصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نعیم بن حماد ثقات سے مناکیر روایت کرتا تھا۔ ( تاریخ ابن یونس المصری ٢٤٥/٢ ) ، امام نسائی اور امام ابوداود رحمھم اللہ نے بھی نعیم پر جرح کی ہے ۔ ( تہذیب الکمال ٤٧٥/٢٩ ، الضعفاء والمتروكون الترجمة ٥٨٩) مزید تفصیل کیلئے دیکھیں النعمان سوشل میڈیا سروسز کی ویب سائٹ پر موجود
یہ روایت بعض دوسری کتابوں میں بھی موجود ہے،
حدثنا محمد بن يحيى، قال: حدثنا نعيم بن حماد، قال: سمعت ابن عيينة يقول: لما قدمت الكوفة حدثتهم فكان فيما حدثتهم من حديث عمرو، عن جابر بن زيد، فقالوا إن (...) يرويه عن عمرو، ويقول: جابر بن عبد الله. قال: قلت: لا، إنما هو جابر بن زيد، قال: فأتوه، فأخبروه، فقال (...): لا تبالوا إن شئتم فاجعلوه جابر بن عبد الله، وإن شئتم جابر بن زيد. (مسائل حرب الكرماني من كتاب النكاح إلى نهاية الكتاب - ت فايز حابس ٣/١٢١٣ )
قال أبو حاتم: حدثت عن سفيان بن عيينة، قال: لقيني أبو حنيفة، فقال لي: كيف سماعك عن عمرو بن دينار ؟ قال: قلت له أكثرت عنه. قال: لكني لم أسمع منه إلا حديثين. قال: قلت: ما هو؟ فقال: حدثنا عمرو، عن جابر بن عبد الله «في [أخباري]»، فقلت: حدثنا عمرو، عن جابر بن زيد ليس جابر بن عبد الله، قلت: وما الآخر؟ فقال: حدثنا عمرو، عن ابن الحنفية عن علي: «لقد ظلم من لم يورث الإخوة من الأم» فقلت: حدثنا عمرو، عن عبد الله بن محمد بن علي ليس بابن الحنفية.
قال سفيان: «فإذا هو قد أخطأ فيهما جميعا (سؤالات البرذعي لأبي زرعة الرازي - ت الهاشمي ٢/٧٥٦ )
أخبرنا ابن دوما ، حدّثنا نعيم بن حمّاد ، حَدَّثَنَا سفيان بن عيينة قال: قدمت الكوفة، فحدثتهم عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زيد- يعني حديث ابن عباس- فقالوا: إن أبا حنيفة يذكر هذا عن جابر بن عبد الله قال: قلت: لا، إنما هو جابر بن زيد. قال: فذكروا ذلك لأبي حنيفة فقال: لا تبالون، إن شئتم صيروه عن جابر بن عبد الله، وإن شئتم صيروه عن جابر بن زيد.
(تاريخ بغدادج ١٣/ ٣٩٣)
لیکن وہاں بھی اس کی اسناد ضعیف ہیں۔ مزید تفصیل کیلئے دیکھیں النعمان سوشل میڈیا سروسز کی ویب سائٹ پر موجود
اعتراض نمبر 36 : امام سفيان بن عيينة رحمه الله سے منقول امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر جروحات :
اس کے برخلاف صحیح سند کے ساتھ ہمیں امام سفیان بن عیینہؒ سے امام ابو حنیفہؒ کی تعریف و توصیف منقول ہے، خصوصاً اسی واقعے کے بارے میں جہاں سفیان بن عیینہؒ، عمرو بن دینار کی حدیث بیان کرتے ہیں۔
حدثني أبي قال: حدثني أبي قال: حدثني محمد بن أحمد بن حماد قال: حدثني محمد بن سعدان قال: ثنا سويد بن سعيد، عن سفيان بن عيينة قال: أول من أقعدني للحديث أبو حنيفة، قدمت الكوفة فقال أبو حنيفة: إن هذا أعلم الناس بحديث عمرو بن دينار، فاجتمعوا علي فحدثتهم.
امام سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں مجھے حدیث بیان کرنے کے لیے سب سے پہلے جس شخص نے بٹھایا وہ امام ابو حنیفہ تھے میں کوفہ جب آیا تو ابو حنیفہ نے فرمایا یہ (نوجوان سفیان ) عمرو بن دینار کی احادیث کا لوگوں میں بڑا علم (حفظ کرنے والا) ہے تو لوگوں کا اجتماع (امام ابو حنیفہ کے کہنے کی وجہ سے ) ہوا اور میں نے حدیثیں بیان کیں
( فضائل أبي حنيفة وأخباره لابن أبي العوام - المجلد 1 - الصفحة 185 - جامع الكتب الإسلامية )
(اس سند میں سوید متکلم فیہ راوی ہے. امام ابن حجر نے صدوق کہا ہے اور اخبار ابی حنیفہ للصیمری ص 82 میں سماع کی تصریح کر رکھی ہے. اس لئے یہ سند قابل اعتبار ہے جبکہ امام ابن عیینہ سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی دوسری صحیح و حسن اسانید سے توثیق و تعریف منقول ہے۔ لہذا ابن عیینہ سے امام صاحب کی تعریف ثابت ہے نہ کہ امام صاحب پر جرح ۔
مزید تفصیل کیلئے دیکھیں النعمان سوشل میڈیا سروسز کی ویب سائٹ پر موجود
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں