نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 30 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں حدیث "مفتاح الصلاة الوضوء “ میں موجود الفاظ "وفي كل ركعتين تسلیم" کو ابو سفیان السعدی سے نقل کرنے میں امام ابو حنیفہ (م۱۵۰ھ) منفرد ہیں

  


 کتاب  الكامل في ضعفاء الرجال  از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 30 :

امام  ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)  اپنی کتاب  الكامل میں نقل کرتے ہیں حدیث "مفتاح الصلاة الوضوء “ میں موجود الفاظ "وفي كل ركعتين تسلیم" کو ابو سفیان السعدی سے نقل کرنے میں امام ابو حنیفہ (م۱۵۰ھ) منفرد  ہیں


حَدَّثَنَا أَبُو يَعْلَى قَالَ قُرِئَ عَلَى بِشْرِ بْنِ الْوَلِيدِ أَخْبَرَكُمْ أَبُو يُوسُفَ، عَن أَبِي حَنِيفَةَ، عَن أَبِي سُفْيَانَ قَبْلَ أَنْ يَلْقَاهُ يُخْبِرُ، عَن أَبِي نَضْرَةَ، عَن أَبِي سَعِيد عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَال: مِفْتَاحُ الصَّلاةِ الْوُضُوءُ وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ وَفِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ تُسَلِّمُ بعد التشهد، ولاَ تجزيء صُلاةٌ إلاَّ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَمَعَهَا شَيْءٌ زَادَ أَبُو حَنِيفَةَ فِي هَذَا الْمَتْنِ وَفِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ تَسْلِيمٌ.

وقد رَواه عَن أبي سُفْيَان أَبُو مُعَاوِيَة، وابن فضيل وزياد البكائي ومندل بْن علي

وحمزة الزيات وحسان الكرماني وغيرهم فلم يذكروه.


 کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "نماز کی کنجی وضو ہے، اور اس کی تحریم (شروع ہونے کی حرمت) تکبیر ہے، اور اس کی تحلیل (اختتام کا جواز) سلام ہے، اور ہر دو رکعت کے بعد تشہد کے بعد سلام ہے، اور کوئی نماز درست نہیں ہوتی جب تک اس میں سورۂ فاتحہ اور اس کے ساتھ کچھ اور (قرآن کی آیت) نہ پڑھی جائے۔" امام ابو حنیفہ نے اس حدیث کے متن میں یہ اضافہ کیا:

"اور ہر دو رکعت میں سلام ہے۔"

اور یہ حدیث ابو سفیان سے ابو معاویہ، ابن فضیل، زیاد البکائی، مندل بن علی، حمزہ الزیات، حسان کرمانی اور دیگر نے بھی روایت کی ہے، لیکن انہوں نے یہ اضافہ (یعنی "اور ہر دو رکعت میں سلام ہے") ذکر نہیں کیا۔

(الكامل في ضعفاء الرجال ت السرساوي ، 10/131)


الجواب : حدیث "مفتاح الصلاة الوضوء “ میں موجود الفاظ " وفي كل ركعتين تسلیم" کو ابو سفیان السعدی سے نقل کرنے میں امام صاحب (م۱۵۰ھ) منفرد نہیں ہیں، بلکہ کئی ثقہ رواة نے ان کی متابعات کی ہے۔


[١٤٧٠] أخبرناه أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ الْأَصْبَهَانِيُّ، أنا (٣) أَبُو سَعِيدٍ الْأَعْرَابِيُّ، ثنا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ، ثنا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ السَّعْدِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أُرَاهُ رَفَعَهُ، شَكَّ أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: «مِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الطُّهُورُ، وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ، وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ، وَفِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ تَسْلِيمَةٌ» (1).

تَابَعَهُ أَبُو حَنِيفَةَ (2) وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ (3) وَحَمْزَةُ الزَّيَّاتُ (4) وَأَبُو مَالِكٍ النَّخَعِيُّ وَغَيْرُهُمْ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، وَقَالُوا: عَنِ النَّبِيِّ - ﷺ -، وَلَمْ يَشُكُّوا فِي رَفْعِهِ. 

(1) أخرجه ابن ماجه في السنن (١/ ٢٨٧) من طريق أبي معاوية به.

(2) الآثار لمحمد بن الحسن (١/ ٤٥).

(3) أخرجه الترمذي في السنن (١/ ٢٩٢) من طريق ابن فضيل به.

(4) أخرجه العقيلي في الضعفاء (٢/ ٣٠٠) من طريق حمزة به.


(الخلافيات - البيهقي - ت النحال ٢/‏٢٤٦ — أبو بكر البيهقي ت ٤٥٨)


 امام صاحب منفرد نہیں ہیں بلکہ ان کے متابع میں ابو معاویہ الضریر ، حمزہ الزیات ، محمد بن فضل الضبی ، علی بن مسہر ، مندل الکوفی اسماعیل بن عیاش ، اور ابو مالک النخعی موجود ہیں ، بلکہ محمد بن فضل الضبی کی اس متابعت کو تو امام ابن عدی نے خود ذکر بھی کیا ہے 

حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنا مُحَمد بْنُ عَبد اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنا مُحَمد بْنُ فُضَيْلٍ وَأَخْبَرَنَا حَمْزَةُ الْكَاتِبُ، حَدَّثَنا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَمُحمد بْنُ فُضَيْلٍ، عَن أَبِي سُفْيَانَ السَّعْدِيِّ، عَن أَبِي نَضْرَةَ، عَن أَبِي سَعِيد الْخُدْرِيِّ قَال رَسُول اللهِ ﷺ الْوُضُوءُ مُفْتَاحُ الصَّلاةِ وَالتَّكْبِيرُ تَحْرِيمُهَا وَالتَّحْلِيلُ تَسْلِيمُهَا، ولاَ تجزىء صُلاةٌ إِلا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَمَعَهَا غَيْرُهَا وَقَالَ الْحَرَّانِيُّ وَسُورَةٌ فَرِيضَةٌ غَيْرُهَا وَفِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ تَسْلِيمَةٌ يَعْنِي التَّشَهُّدَ.  (الکامل 5/186) ، 


 لہذا امام ابن عدی کا الزام درست نہیں ۔ 


١٠٧٧ - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: «مِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الْوُضُوءُ، وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ، وَإِحْلَالُهَا التَّسْلِيمُ، وَفِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ تَسْلِيمٌ، وَلَا تَجُوزُ صَلَاةٌ لَا يُقْرَأُ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَشَيْءٍ مَعَهَا»

 مسند أبي يعلى - ت حسين أسد ٢/‏٣٣٦ — أبو يعلى الموصلي (ت ٣٠٧)


١٣٦٠ - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ خَلَفٍ الدِّمَشْقِيُّ، ثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: «الطُّهُورُ مِفْتَاحُ الصَّلَاةِ، وَالتَّكْبِيرُ تَحْرِيمُهَا، وَالتَّسْلِيمُ تَحْلِيلُهَا، وَفِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ سَلَامٌ، وَلَا تُصَلَّى صَلَاةٌ إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَمَعَهَا غَيْرُهَا، وَفِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ تَشَهُّدٌ وَتَسْلِيمٌ»

مسند الشاميين للطبراني ٢/‏٢٨٩ — الطبراني (ت ٣٦٠)


١٤٧٣ - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَعْلَجٍ، ثنا ابْنُ شِيرَوَيْهِ، ثنا إِسْحَاقُ، أنبا ابْنُ فُضَيْلٍ، أنبا أَبُو سُفْيَانَ وَاسْمُهُ طَرِيفُ بْنُ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، قَالَ: «مِفْتَاحُ الصَّلاةِ الطُّهُورُ، وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ، وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ، وَفِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ تَسْلِيمَةٌ، وَلَا صَلاةَ إلَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ فَرِيضَةً أَوْ غَيْرَهَا»

أمالي ابن بشران - الجزء الثاني ١/‏٢٦٣ — ابن بشران، أبو القاسم (ت ٤٣٠))






مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں  الاجماع شمارہ نمبر  22





تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...