اعتراض نمبر 31 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں امام ابو حنیفہؒ نے روایت (أَكَلَ ذَبِيحَةَ امْرَأَةٍ) کو نبی ﷺ تک متصل سند کے ساتھ بیان کیا ہے جبکہ دوسرے رواۃ جیسے منصور، مغیرہ اور حماد نے اسی روایت کو موقوف (یعنی صرف حضرت ابراہیم النخعیؒ کا قول) کے طور پر روایت کیا ہے۔
کتاب الكامل في ضعفاء الرجال از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)
میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ :
اعتراض نمبر 31 :
امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں امام ابو حنیفہؒ نے روایت (أَكَلَ ذَبِيحَةَ امْرَأَةٍ) کو نبی ﷺ تک متصل سند کے ساتھ بیان کیا ہے جبکہ دوسرے رواۃ جیسے منصور، مغیرہ اور حماد نے اسی روایت کو موقوف (یعنی صرف حضرت ابراہیم النخعیؒ کا قول) کے طور پر روایت کیا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، حَدَّثَنا زَيْدُ بْنُ الحريش، حَدَّثَنا أَبُو هَمَّامٍ الأَهْوَازِيُّ عَنْ مَرَوَانَ بْنِ سَالِمٍ، عَن أَبِي حَنِيفَةَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبد اللَّهِ، أَن النَّبيّ ﷺ أَكَلَ ذَبِيحَةَ امْرَأَةٍ.
قَالَ الشَّيْخ: لم يروه موصولا غير أبي حنيفة زاد فيه عَلْقَمَة، وَعَبد الله والنبي عليه السلام وأما يرويه مَنْصُور ومغيرة وحماد عن إبراهيم قوله.
عبدَان نے ہم سے روایت کی، انہوں نے زید بن الحریش سے، انہوں نے ابو ہمام اہوازی سے، انہوں نے مروان بن سالم سے، انہوں نے امام ابو حنیفہؒ سے، انہوں نے حماد سے، انہوں نے ابراہیم (النخعیؒ) سے، انہوں نے علقمہ سے، اور انہوں نے عبداللہ (بن مسعودؓ) سے روایت کی کہ
نبی کریم ﷺ نے ایک عورت کی ذبیحہ (یعنی عورت کے ذبح کیے ہوئے جانور) کا گوشت کھایا۔
شیخ (امام ابنِ عدی) کہتے ہیں: "اس روایت کو موصول (یعنی نبی ﷺ تک متصل سند کے ساتھ) صرف امام ابو حنیفہؒ نے بیان کیا ہے۔ انہوں نے اس میں علقمہ، عبداللہ اور نبی ﷺ کا اضافہ کیا ہے۔ جبکہ منصور، مغیرہ اور حماد اسے ابراہیم النخعیؒ کا قول (یعنی موقوف روایت) کے طور پر بیان کرتے ہیں۔"
(الكامل في ضعفاء الرجال ت السرساوي ، 10/132)
الجواب : سند میں مروان بن سالم متروک راوی ہیں . امام ابنِ عدیؒ نے خود اپنی کتاب الکامل فی ضعفاء الرجال میں مروان بن سالم الجزری القُرقِساني پر متعدد جروح نقل کی ہیں۔
١٨٧٠- مروان بن سالم الجزري القرقساني.
حَدَّثَنَا الجنيدي، حَدَّثَنا البُخارِيّ، قَال: حَدَّثَنا مروان بْن سالم عن عَبد الملك بْن أَبِي سُلَيْمَان وأبي بَكْر بْن أَبِي مريم وصفوان بْن عَمْرو وكان بقرقيسيا بالشام منكر الحديث، يُقَال لَهُ: الجزري وروى عَنْهُ عَبد المجيد بْن عَبد العزيز منكر الْحَدِيث.
حَدَّثَنَا ابْن حَمَّاد، حَدَّثني عَبد اللَّه يَقُول: سَمعتُ أَبِي يَقُول مروان بْن سالم الَّذِي يحدث عن صفوان بْن عَمْرو ليس بثقة.
وقال النسائي مروان بْن سالم متروك الحديث.
الكامل في ضعفاء الرجال ٨/١١٩ — ابن عدي (ت ٣٦٥)
جب اصل روایت ہی ضعیف و منکر راوی کے ذریعے مروی ہے اور محدثین نے اسے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے، تو ایسی غیر ثابت روایت کی بنیاد پر امام ابو حنیفہؒ پر الزام لگانا یا ان پر اعتراض قائم کرنا علمی اعتبار سے درست نہیں۔
مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں الاجماع شمارہ نمبر 22
.jpeg)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں