اعتراض نمبر 32 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں حدیث "إِذَا ارْتَفَعَ النَّجْمُ ارْتَفَعَتِ الْعَاهَةُ عَنْ أَهْلِ كُلِّ بَلَدٍ" کی روایت میں امام ابو حنیفہؒ عطاءؒ سے منفرد راوی ہیں۔ اگرچہ عسل نے بھی یہ روایت مرفوع و موقوف دونوں انداز میں بیان کی ہے، تاہم وہ لکھتے ہیں کہ “عسل اور امام ابو حنیفہؒ دونوں ضعیف ہیں، لیکن عسل روایت کے ضبط میں امام ابو حنیفہؒ سے بہتر ہے۔”
کتاب الكامل في ضعفاء الرجال از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)
میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ :
اعتراض نمبر 32 :
امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں حدیث "إِذَا ارْتَفَعَ النَّجْمُ ارْتَفَعَتِ الْعَاهَةُ عَنْ أَهْلِ كُلِّ بَلَدٍ" کی روایت میں امام ابو حنیفہؒ عطاءؒ سے منفرد راوی ہیں۔ اگرچہ عسل نے بھی یہ روایت مرفوع و موقوف دونوں انداز میں بیان کی ہے، تاہم وہ لکھتے ہیں کہ “عسل اور امام ابو حنیفہؒ دونوں ضعیف ہیں، لیکن عسل روایت کے ضبط میں امام ابو حنیفہؒ سے بہتر ہے۔”
حَدَّثَنَا مُحَمد بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمَّادٍ، وَمُحمد بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الحسين، قالا: حَدَّثَنا شُعَيب بْنُ أَيُّوبَ، عَن أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَال: إِذَا ارْتَفَعَ النَّجْمُ ارْتَفَعَتِ الْعَاهَةُ عَنْ أَهْلِ كل بلد
ورواه كذلك عن وكيع ويزيد بْن هَارُون الْحِمَّانِيّ، وَمُحمد بْن الحسن وجعفر بْن عون والمقري وغيرهم، ولاَ يحفظ عن عَطَاء إلاَّ من رواية أبي حنيفة عَنْهُ وروى عن عسل عن عَطَاء مسندا وموقوفا وعسل، وأَبُو حنيفة سيان فِي الضعف على أن عسل مع ضعفه أحسن ضبطا للحديث مِنْهُ.
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "جب ستارہ طلوع ہوتا ہے تو ہر علاقے کے لوگوں سے بیماری (آفت یا وبا) دور ہو جاتی ہے۔"
امام ابنِ عدیؒ فرماتے ہیں: “یہ روایت اسی طرح وکیع، یزید بن ہارون، الحمّانی، محمد بن الحسن، جعفر بن عون، اور مقری وغیرہ نے بھی بیان کی ہے، لیکن عطاء سے یہ روایت صرف امام ابو حنیفہؒ کی سند سے منقول ہے۔ نیز عسل نے بھی عطاء سے اسے مرفوع اور موقوف دونوں طرح روایت کیا ہے۔ اور اگرچہ عسل بھی ضعیف ہے، مگر ابو حنیفہؒ کے مقابلے میں وہ حدیث کو بہتر یاد رکھنے والا ہے۔”
(الكامل في ضعفاء الرجال ت السرساوي ، 10/132)
الجواب : سب سے پہلے تو امام ابو حنیفہ ضعیف نہیں ہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ متعدد جلیل القدر ائمہ حدیث نے امام ابو حنیفہؒ کی ثقاہت، فقہ اور علم کا اعتراف کیا ہے۔ ان کی توثیق و تعریف امت کے علمی ورثے میں محفوظ ہے، جو ان کے بلند مقام کا روشن ثبوت ہے۔ مزید تفصیل کیلئے دیکھیں "النعمان سوشل میڈیا سروسز " کی ویب سائٹ پر موجود
خود امام ابن عدی رحمہ اللہ نے امام ابو حنیفہ کی مسند لکھی ہے ، اگر امام صاحب ضعیف تھے تو امام صاحب کی مسند کیوں لکھی گئی ؟ معلوم ہوا کہ امام ابن عدی نے اپنی اس جرح سے رجوع کر لیا تھا ، مزید تفصیل کیلئے دیکھیں "النعمان سوشل میڈیا سروسز " کی ویب سائٹ پر موجود
حديث " إذا ارتفع النجم ارتفعت العاهة عن أهل كل بلد " کو "عطاء عن ابي هريرة“ کی سند سے نقل کرنے میں امام ابو حنیفہ منفرد نہیں ہیں، بلکہ عسل بن سفیان ان کے متابع میں موجود ہے۔ چنانچہ ثقہ مثبت، حافظ الحدیث، امام الطحاوی (م ۳۲۱ھ) فرماتے ہیں کہ عن عِسْل بن سفيانَ، عن عطاءٍ، عن أبي هريرةَ، قال: قال رسولُ الله ﷺ: «إذا طَلَعَتِ الثُّرَيَّا صباحًا رُفِعَتِ العاهةُ عن أهلِ البلدِ» (الطحاوي في شرح مشكل الآثار (٢٢٨٧) من طريق المعلى بن أسد)
اور اس حدیث "إِذَا ارْتَفَعَ النَّجْمُ ارْتَفَعَتِ الْعَاهَةُ عَنْ أَهْلِ كُلِّ بَلَدٍ" کے شواہد بھی موجود ہیں اور محققین نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے مثلاً: محقق شیخ شعیب الأرناؤوط اور عادل مرشد نے بھی اس روایت کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔
وروى محمد بن الحسن في «الآثار» ص ١٥٩ عن أبي حنيفة، عن عطاء بن أبي رباح، عن أبي هريرة رفعه:«إذا طلع النجم ذا صباح، فقد رفعت العاهة عن كل بلد»، وإسناده صحيح. مسند أحمد - ط الرسالة ٩/٥٦۔
عبد القادر الأرنؤوط اور بشیر عیون نے بھی اس روایت کی سند کو صحیح قرار دیا ہے، بلکہ وہ تو علامہ احمد شاکر کا حوالہ بھی دیتے ہیں کہ ان کے نزدیک بھی یہ روایت صحیح ہے۔
وإسناده صحيح، وصححه العلامة أحمد شاكر ﵀. نقول: ولا تغتر بما كتب الألباني عن رواية أبي حنيفة لهذا الحديث من تشغيب في كتابه «الأحاديث الضعيفة» رقم ٣٩٧، فإن تحامله على الإمام أقعده عن التماس الطرق والشواهد التي تؤكد صحته ونفي التضاد عنه.
اور اس کی سند صحیح ہے، اور علامہ احمد شاکر رحمہ اللہ نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔ ہم(عبد القادر الأرنؤوط ، بشير عيون ) کہتے ہیں: البانی نے جو اس حدیث کی ابو حنیفہ کے طریق سے روایت پر اپنی کتاب "الأحاديث الضعيفة" حدیث نمبر ۳۹۷ میں تشویش اور اعتراضات درج کیے ہیں، ان سے دھوکہ نہ کھایا جائے، کیونکہ امام ابو حنیفہ پر ان کی سختی نے انہیں ان تمام طرق اور شواہد کی تلاش سے روک دیا جو اس حدیث کی صحت اور تعارض کے ختم ہونے کو واضح کرتے ہیں۔ (جامع الأصول ١/٤٧٠ ، تحقيق: عبد القادر الأرنؤوط، بشير عيون)
اور کتاب الآثار از امام محمد کے محقق د. خالد العواض نے بھی اس روایت کی سند کے بارے میں فرمایا ہے کہ إسناده من فوق أبي حنيفة على شرط الصحيحين. امام ابو حنیفہ سے اوپر کی سند بخاری و مسلم کی شرط کے مطابق ہے(یعنی وہ بالکل صحیح ہے)۔ (جلد ۲، صفحہ ۷۸۵)
مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں
الاجماع شمارہ نمبر 22
اعتراض نمبر 14 :امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ پر ایک غیر مقلد یورپی البانوی جرح کا محقق و محدث شعیب ارناؤوط رحمہ اللہ سے زبردست رد۔
.jpeg)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں