امام ابنِ عدیؒ کی امام ابو حنیفہؒ سے متعلق آرا میں مثبت تبدیلی — تحقیقی و اسنادی مطالعہ
1. امام ابنِ عدی نے خود امام ابو حنیفہ کی مسند تصنیف کی
امام ابنِ عدیؒ کا امام ابو حنیفہؒ کی ’’«مسندُ الإمامِ أبي حنيفةَ لابنِ عَدِيٍّ»‘‘ لکھنے کا ثبوت ، اس بارے میں سب سے پہلا اور معتبر ثبوت ہمیں امام موفق بن احمد المکی الخوارزمیؒ (وفات ۵۶۸ھ) [ صاحبِ مناقب امام ابوحنیفہؒ ] سے ملتا ہے۔ انہوں نے متصل سند کے ساتھ امام ابنِ عدیؒ کی اس مسند کا ذکر کیا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ امام ابنِ عدیؒ نے صرف امام ابو حنیفہؒ کی روایات جمع نہیں کیں بلکہ ایک باقاعدہ "مسند" مرتب کی تھی۔
(وأما المسند السادس) الذي جمعه الإمام الحافظ صاحب الجرح والتعديل أبو أحمد عبد الله بن عدي الجرجاني رحمه الله
فقد أخبرني به المشائخ أبو محمد الحسن بن أحمد بن هبة الله بن محمد بن هبة الله إذناً (قال أخبرنا) أبو المحاسن محمد بن عبد الخالق الجوهري (قال أخبرنا) السيد ظفر بن داعي العلوي (قال أخبرنا) أبو القاسم حمزة بن يوسف السهمي (قال أخبرنا) الحافظ أبو أحمد عبد الله بن عدي صاحب المسند
(جامع المسانيد للخوارزمي 1/73)
یہ حوالہ اس امر کی واضح دلیل ہے کہ امام خوارزمی نے امام ابنِ عدی کی «مسندُ الإمامِ أبي حنيفةَ» کو اپنی سند کے ساتھ نقل کیا ہے، اوراس کی سند میں کوئی خرابی نہیں۔ مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود
امام موفق بن احمد المکی الخوارزمیؒ (م۵۶۸ھ)[صاحب مناقب امام ابوحنیفہ ] صدوق ہیں ۔
2. امام كمال الدين عمر بن أحمد بن هبة الله العقيلي الحلبي ابن العديم ت ٦٦٠ جن کو امام قاسم بن قطلوبغا جليل القدر، كثير العلوم کے القاب سے یاد کرتے ہیں انہوں نے امام ابنِ عدیؒ کی اس مسند کا ذکر کیا ہے،
وقد نَظَرتُ في مَسَانيْد أبي حَنِيْفَة رضي الله عنه، وهي: مُسْنَدُه الَّذي جَمَعَهُ الحافِظُ أبو أحْمَد بن عَدِيّ،
اور میں نے خود امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کی تمام مسانید کا مطالعہ کیا ہے — یعنی وہ مسند جو حافظ ابو احمد بن عدی نے جمع کی ہے (بُغْيَة الطَّلَب في تاريخ حلب ، - ط الفرقان ٦/٢٨٠ )
-
الشیخ الألباني
-
الشیخ عبد الرحمن عبد الصمد
-
الشیخ ابن باز
حنف (عدي - خوارزم)، «مسند أبي حنيفة»، رواية أبي أحمد ابن عدي (صاحب الكامل).
والكتاب مفقود، ولكن يتم العزو له من خلال كتاب (جامع المسانيد) للخوارزمي.
یہ کتاب («مسندُ الإمامِ أبي حنيفةَ لابنِ عَدِيٍّ») اگرچہ اب مفقود ہے، مگر اس کے مضامین اور نسبت کو جامع المسانید للخوارزمی کے ذریعے نقل کیا جاتا ہے۔
(دیوان السنۃ - مقدمہ، صفحہ ۹۳)
نتیجہ: سلفی علماء کی ایک جماعت نے جس مشترکہ انسائیکلوپیڈیا "دیوان السنۃ" پر کام کیا، جو انہی سلفی محدثین کی مجموعی تصنیف ہے، اس میں امام ابن عدیؒ کی امام ابو حنیفہؒ کی "مسند" کو تسلیم کیا گیا ہے، لہٰذا الحمدللہ یہ ثابت ہوا کہ سلفی علماء کی ایک جماعت نے بھی اس «مسندُ الإمامِ أبي حنيفةَ لابنِ عَدِيٍّ» کو صحیح مانا ہے کہ امام ابن عدیؒ نے امام ابو حنیفہؒ کی مسند تصنیف فرمائی۔
3. مزید برآں، محقق شیخ خلیل محی الدین المیس نے بھی اپنی تحقیق (شرح مسند أبي حنيفة از ملا علی القاری) میں اسی «مسندُ الإمامِ أبي حنيفةَ لابنِ عَدِيٍّ» کا حوالہ دیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اہلِ تحقیق کے نزدیک اس مسند کی نسبت اور روایت ثابت و معروف ہے۔
5. عظیم حنفی سلطان جناب الملك المعظم أبي المظفر عيسى بن أبي بكر بن أيوب الحنفي لکھتے ہیں :
ذكر ابن عدى صاحب كتاب «الجرح والتعديل» في كتاب مسند أبى حنيفة ﵁ في صدر الكتاب في مناقب أبى حنيفة بإسناد له إلى أن قال: كان بين أبى حنيفة وبين سفيان الثوري شيء، وكان أبو حنيفة أكفهما لسانا. فهذا ابن عدى قد نقل أنهما كان بينهما شيء، وإذا صار خصما فلا اعتداد بقوله في حقه، وقد بين ابن عدى بقوله وكان أبو حنيفة أكفهما لسانا، أنه قد جرت بينهما منافرة توجب ترك كلام كل واحد منهما في صاحبه
ابن عدی (صاحب کتاب الجرح والتعدیل) نے اپنی کتاب مسند ابی حنیفہ کے شروع میں، امام ابو حنیفہؒ کے مناقب میں اپنی سند کے ساتھ نقل کیا ہے کہ: "امام ابو حنیفہ اور امام سفیان ثوری کے درمیان کچھ اختلاف تھا، لیکن ابو حنیفہ اپنی زبان کو زیادہ قابو میں رکھنے والے تھے۔" پس یہ بات ابن عدی نے نقل کر دی کہ دونوں کے درمیان کچھ نہ کچھ اختلاف رہا۔ اور جب کوئی شخص دوسرے کا خصم و مخالف بن جائے تو پھر اس کے قول کو اس کے مخالف کے بارے میں قبول نہیں کیا جاتا۔مزید برآں، ابن عدی نے یہ کہہ کر واضح کر دیا کہ ابو حنیفہ زیادہ صبر و حلم والے اور زبان کو قابو میں رکھنے والے تھے، جس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ان دونوں کے درمیان ایک طرح کی منافرت پیدا ہوگئی تھی۔ اور اصول یہ ہے کہ ایسی حالت میں ہر ایک کا دوسرے پر جرح و طعن قابلِ اعتناء نہیں رہتا۔
(كتاب السهم المصيب في الرد على الخطيب - ط العلمية ، ص 112)
اس عبارت سے دو بنیادی باتیں ثابت ہوتی ہیں:
-
امام ابن عدیؒ نے امام ابو حنیفہؒ کے مناقب اپنی سند کے ساتھ بیان کیے، جس سے یہ امر واضح ہوتا ہے کہ ان کے پاس امام ابو حنیفہؒ کے فضائل پر مبنی روایات موجود تھیں
-
یہ مناقب انہوں نے اپنی "مسند الإمام أبي حنيفة" میں درج کیے، جو اس بات کا پختہ ثبوت ہے کہ امام ابن عدیؒ نے امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں ایک مستقل مسند تصنیف فرمائی۔
6. امام ابنِ عدی کی فکری تبدیلی
امام زاہد الکوثری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "وكان ابن عدي – على بعده عن الفقه والنظر والعلوم – طويل اللسان في أبي حنيفة وأصحابه, ثم لما اتصل بأبي جعفر الطحاوي وأخذ عنه تحسنت حاله يسيراً, حتى ألف مسنداً في أحاديث أبي حنيفة."
ترجمہ: “ابتدا میں ابن عدی فقہ اور نظر میں کمزور تھے اور امام ابو حنیفہ و ان کے اصحاب کے بارے میں سخت زبان استعمال کرتے تھے، لیکن جب وہ امام ابو جعفر طحاوی کے قریب آئے اور ان سے علم حاصل کیا تو ان کا رجحان بدل گیا، اور انہوں نے امام ابو حنیفہ کی احادیث پر مشتمل ایک مسند تصنیف کی۔”
(تأنيب الخطيب، ص 169؛ فقه أهل العراق وحديثهم، ص 14، 21)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں