نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 34 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں حدیث " إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّعْرَ الْحِنَّاءُ وَالْكَتَمُ" کی روایت میں امام ابو حنیفہؒ نے ابو حجیہ اور ابو الاسود کے درمیان "ابن بریدہ" کا اضافہ کیا ہے

 


 کتاب  الكامل في ضعفاء الرجال  از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 34 :

امام  ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)  اپنی کتاب  الكامل میں نقل کرتے ہیں حدیث " إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّعْرَ الْحِنَّاءُ وَالْكَتَمُ" کی روایت میں امام ابو حنیفہؒ نے  ابو حجیہ اور ابو الاسود کے درمیان "ابن بریدہ"  کا اضافہ کیا ہے 


حَدَّثَنَا يَحْيى بْنُ عَلِيِّ بْنِ هَاشِمٍ الْخُفَافِ، حَدَّثني مُحَمد بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي سكينةَ، حَدَّثَنا مُحَمد بْن الحسن، أَخْبَرنا أَبُو حنيفة، حَدَّثَنا أَبُو حُجَيَّةَ، عنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَن أَبِي الأَسْوَدِ الدُّئِلِي، عَن أَبِي ذَرٍّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّعْرَ الْحِنَّاءُ وَالْكَتَمُ.

قَالَ الشَّيْخ: وهكذا رواه عباد بْن صهيب ورواه مُعَافَى عَنْهُ عن رجل قد سماه، عَن أَبِي بُرْدَةَ، عَن أَبِي الأسود، عَن أَبِي ذَرٍّ عَنِ النَّبِيُّ ﷺ ورواه الحسن بْن زياد ومكي، وابن بزيع عَنْهُ، عَن أبي حجية، عَن أبي الأسود، عَن أَبِي ذَرٍّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ولم يذكروا بن بريدة.

فقد روى عَنْهُ هَذِهِ الألوان الَّتِي ذكرتها، وأَبُو حجية هو الأجلح بْن عَبد اللَّه الكندي


ہم سے بیان کیا یحییٰ بن علی بن ہاشم الخفاف نے، انہوں نے کہا کہ مجھے محمد بن ابراہیم بن ابی سکینہ نے روایت کی، انہوں نے کہا کہ ہم سے بیان کیا محمد بن حسن نے، انہوں نے کہا کہ ہمیں خبر دی ابو حنیفہ نے، انہوں نے کہا کہ ہم سے روایت کیا ابو حجیہ نے، وہ ابن بریدہ سے، وہ ابو الاسود دؤلی سے، وہ ابو ذرؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

“بالوں کو بہتر طور پر بدلنے کے لیے حِنّاء (مہندی) اور کَتَم بہترین چیزیں ہیں۔”

شیخ (ابن عدی) فرماتے ہیں: اسی طرح یہ روایت عباد بن صہیب نے بھی نقل کی ہے، اور اسے معافی نے بھی ایک ایسے شخص کے واسطے سے روایت کیا ہے جس کا نام بھی لیا ہے — وہ ابو بردہ سے، وہ ابو الاسود سے، وہ ابو ذرؓ سے نبی ﷺ کی روایت بیان کرتے ہیں۔ اور حسن بن زیاد، مکی، اور ابن بُزیع نے بھی اسے ابو حجیہ سے، وہ ابو الاسود سے، وہ ابو ذرؓ سے نبی ﷺ تک روایت کیا ہے — مگر انہوں نے ابن بریدہ کا ذکر نہیں کیا ابو حنیفہ کے واسطے سے۔

پس اس (ابو حجیہ) سے یہ روایت مختلف اسانید و طریقوں سے مروی ہے جیسا کہ میں نے ذکر کیا ہے، اور ابو حجیہ کا نام الأجلح بن عبد اللہ الکندی ہے۔


(الكامل في ضعفاء الرجال ت السرساوي ، 10/133)


الجواب :

اول : معافی بن عمران الموصلی کے طریق میں《عن رجل قد سماه، عَن أَبِي بُرْدَةَ》کا اضافہ امام ابو حنیفہ کی طرف سے نہیں ہے کیونکہ معافی بن عمران نے امام ابو حنیفہ سے یہی روایت 《عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدُّؤَلِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ》 کی سند سے روایت کی ہے 

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْمُقْرِئِ، ثَنَا أَبُو عَرُوبَةَ وَأَبُو مَعْشَرٍ، قَالَا: ثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ، ثَنَا أَبُو جُحَيْفَةَ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدُّؤَلِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، قَالَ: «إِنَّ مِنْ أَحْسَنِ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّيْبَ الْحِنَّاءَ وَالْكَتَمَ» كَذَا ذَكَرَهُ أَبُو جُحَيْفَةَ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، رَوَاهُ الْمُقْرِئُ وَالْمُعَافَى (مسند الإمام أبي حنيفة رواية أبي نعيم ص 264 )  پس معلوم ہوا امام ابو حنیفہ پر الزام درست نہیں۔

دوم: ابن بریدہ کا اضافہ

امام ابن عدی کا یہ کہنا کہ امام ابو حنیفہؒ نے اس روایت میں ابو حجیہ اور ابو الاسود کے درمیان "ابن بریدہ" کا اضافہ کیا ہے — یہ اعتراض بھی حقیقت کے خلاف ہے۔

کیونکہ یہ اضافہ دراصل امام ابو حنیفہؒ کی طرف سے نہیں بلکہ خود ابو حجیہ الکوفی ہی کی طرف سے مروی ہے۔ امام دارقطنی نے وضاحت فرمائی ہے کہ امام سفیان بن عیینہ، ابو النضر ہاشم بن قاسم، اور عبدالرحمن المسعودی جیسے بلند پایہ ثقہ اور ثبت ائمہ نے جب یہی روایت ابو حجیہ سے سنی تو انہوں نے بھی ابن بریدہ کا یہی اضافہ نقل کیا۔

اگر — جیسا کہ ابن عدی کا گمان ہے — یہ اضافہ امام ابو حنیفہؒ کی طرف سے ہوتا، تو یہ دیگر ثقہ محدثین کے طریق سے نہ آتا، بلکہ وہ اسے بیان نہ کرتے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ تمام حضرات نے ابن بریدہ کے اسی اضافہ کے ساتھ یہ روایت نقل کی ہے۔

امام دارقطنی نے اپنے  تصنیف «العلل» (6/279) میں اس حقیقت کو واضح طور پر بیان فرما دیا ہے۔

١١٣٦- وَسُئِلَ عَنْ حَدِيثِ أَبِي الْأَسْوَدِ الدُّؤَلِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشيب الحنا وَالْكَتَمُ.

فَقَالَ: يَرْوِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، وَاخْتُلِفَ عَنْهُ؛

فَرَوَاهُ سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ أبي ذر.

تَفَرَّدَ بِهِ مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْهُ، وَأَغْرَبَ بِهِ.

وَرَوَاهُ الْأَجْلَحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، وَاخْتُلِفَ عَنْهُ؛

فَرَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ، وَيَحْيَى الْقَطَّانُ، وَزُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مِغْرَاءَ أَبُو زُهَيْرٍ، وَغَيْرُهُمْ، عَنِ الْأَجْلَحِ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ.

وَرَوَاهُ أَبُو حَنِيفَةَ، عَنِ الْأَصْلَحِ، وَاخْتُلِفَ عَنْهُ؛

فَرَوَاهُ الْمُقْرِيُّ، عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ، عَنْ أَبِي حُجَيَّةَ، وَهُوَ أَجْلَحُ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ.

وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ. 

وَغَيْرُهُ يَرْوِيهِ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ، عَنْ أَبِي حُجَيَّةَ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ، لَمْ يَذْكُرْ بَيْنَهُمَا ابْنَ بُرَيْدَةَ.

وَرَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْعُودِيِّ، عَنِ الْأَجْلَحِ، فَقَالَ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.

وَالصَّوَابُ قَوْلُ مَنْ قَالَ: عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ.

حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَأَبُو الْعَبَّاسِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الزَّيَّاتُ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إبراهيم، قال: حدثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ الْأَجْلَحِ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابن بريدة، عن أبي الأسود، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، قَالَ: إِنَّ حَسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّيْبَ الْحِنَّا وَالْكَتَمُ.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَالِكِيُّ، حدثنا أبو موسى محمد بن المثنى، قال: حدثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ الْأَجْلَحِ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ سَوَاءً.

وَقِيلَ: عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنِ الْأَجْلَحِ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، وَلَا يَصِحُّ.


اس سے معلوم ہوا کہ ابن بریدہ کا اضافہ امام ابو حنیفہؒ کی طرف منسوب کرنا علمی طور پر غلط ہے — یہ اضافہ اصل میں ابو حجیہ کی روایت کا اپنا حصہ ہے۔



مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں 


 الاجماع شمارہ نمبر  22


اس مقام پر امام ابنِ عَدی نے امام ابو حنیفہؒ  امام ابو حنیفہؒ کا تذکرہ (ترجمه) اپنے مخصوص انداز میں ختم کیا ہے۔ تاہم یہ بات بھی قابلِ توجہ ہے کہ ابنِ عَدی نے اپنی کتاب میں امام صاحب کے مفصل تعارف کے علاوہ کچھ مقامات پر اُن سے متعلق چند اعتراضات بھی نقل کیے ہیں۔

لہٰذا مناسب ہوگا کہ اب ہم اُن اعتراضات کو بھی ترتیب وار یہاں نقل کریں، تاکہ پوری تصویر ہمارے سامنے آجائے — اور جب یہ مرحلہ مکمل ہو جائے، تو آخر میں ہم ابنِ عَدی کے اُن آخری الفاظ کو پیش کریں گے جن پر انہوں نے امام ابو حنیفہؒ کا تذکرہ مکمل کیا تھا — اور انہی الفاظ کو اپنی آخری پوسٹ بنا کر ان کا تحقیقی و تجزیاتی جائزہ بھی پیش کریں گے۔

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...