اعتراض نمبر 51 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں کہتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کی اکثر روایات صحیح نہیں ہیں اور صرف پندرہ صحیح ہیں اور ان کی روایات کو قبول کرنا اہلِ حدیث کے لیے مشکل ہے۔
کتاب الكامل في ضعفاء الرجال از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)
میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ :
اعتراض نمبر 51 :
امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں کہتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کی اکثر روایات صحیح نہیں ہیں اور صرف پندرہ صحیح ہیں اور ان کی روایات کو قبول کرنا اہلِ حدیث کے لیے مشکل ہے۔
قال الشَّيْخ: وأَبُو حنيفة لَهُ أحاديث صالحة وعامة ما يرويه غلط وتصاحيف وزيادات فِي أسانيدها ومتونها وتصاحيف فِي الرجال وعامة ما يرويه كذلك ولم يصح لَهُ فِي جميع ما يوريه إلا بضعة عشر حديثا وقد روى من الحديث لعله أرجح من ثلاثمِئَة حديث من مشاهير وغرائب وكله على هَذِهِ الصورة لأنه ليس هُوَ من أهل الحديث، ولاَ يحمل على من تكون هَذِهِ صورته فِي الحديث.
ابن عدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے پاس کچھ صحیح احادیث ہیں، لیکن عام طور پر جو وہ روایت کرتے ہیں، وہ غلط ہیں، ان میں اضافہ اور تحریفات ہیں، اور اس کے راویوں کی بھی تحریفات پائی جاتی ہیں۔ ان کی روایات میں یہی حال غالب ہے، اور ان کے تمام روایات میں صرف چند ہی احادیث صحیح ہیں، جن کی تعداد پندرہ سے زیادہ نہیں ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے تین سو سے زیادہ احادیث روایت کی ہیں، جن میں مشہور اور غریب دونوں قسم کی احادیث شامل ہیں، لیکن ان تمام روایات کی حالت ایک ہی جیسی ہے، کیونکہ وہ خود اہلِ حدیث میں سے نہیں تھے، اور اس طرح کی روایات کو قبول کرنا ان لوگوں کے لیے مشکل ہے جن کا تعلق اہلِ حدیث سے ہے۔"
(الكامل في ضعفاء الرجال ٨/٢٤٦ )
جواب : امام ابنِ عدیؒ نے اپنی تصنیف «الکامل فی ضعفاء الرجال» میں امامِ اعظم ابو حنیفہؒ سے متعلق جن روایات کو بطورِ جرح نقل کیا ہے، اُن کا ہم نے تفصیلی تحقیقی جائزہ پچاس (50) اعتراضات کی صورت میں پیش کیا ہے.اعتراض نمبر 51 میں ان تمام روایات و اعتراضات کا ایک اجمالی و مجموعی تجزیہ پیش کیا جا رہا ہے۔
قارئین دیکھیں : "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود
امام ابنِ عدیؒ نے امام ابو حنیفہؒ کے ترجمہ میں جو اقوال و روایات ذکر کیے، ہم نے انہیں اعتراض نمبر 35 تک جمع کر کے ان کے جوابات بھی پیش کر دیے ہیں۔ بعد ازاں اعتراض نمبر 36 تا 50 تک وہ روایات شامل کی گئی ہیں جو اگرچہ امام ابو حنیفہؒ کے مستقل ترجمہ میں مذکور نہیں، تاہم «الکامل» کے مختلف مقامات پر ابنِ عدیؒ نے ان کا تذکرہ کیا ہے۔
پچاس (50) اعتراضات میں سے اٹھائیس (28) ایسی روایات ہیں جو محدثین کے اصولِ جرح و تعدیل کے مطابق قابلِ حجت نہیں، کیونکہ یا تو ان کی سند ضعیف ہے، یا کسی روایت میں راوی متروک ہے، یا سند منقطع ہے۔ مزید برآں، آٹھ (8) اعتراضات ایسے ہیں جن میں امام ابنِ عدیؒ نے امام ابو حنیفہؒ پر روایتِ حدیث کے بارے میں کلام کیا ہے، مگر یہ تمام اعتراضات بے بنیاد ہیں، اس لیے کہ ان میں امام ابو حنیفہؒ کی متابعت و موافقت موجود ہے، لہٰذا وہ منفرد راوی نہیں ٹھہرتے۔ اس طرح چھتیس (36) اعتراضات امام ابو حنیفہؒ کے خلاف کوئی مؤثر حیثیت نہیں رکھتے۔ باقی ماندہ چند اعتراضات اگرچہ سنداً صحیح ہیں، مگر ان سے بھی امام ابو حنیفہؒ کی ثقاہت، فقاہت، دیانت، ضبطِ روایت اور حافظے پر کسی قسم کی جرح ثابت نہیں ہوتی۔ بالنتیجہ، امام ابنِ عدیؒ کی وہ تمام روایات و اقوال—خواہ وہ سنداً منقول ہوں یا خود اُن کی جانب سے منقول جرح—کسی صورت میں بھی امام اعظم ابو حنیفہؒ پر معتبر جرح قائم نہیں کرتے۔
ابن عدی رحمہ اللہ کا یہ قول کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے پاس صرف پندرہ صحیح احادیث ہیں، غلط ہے۔ کیونکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے بے شمار حدیثیں روایت کیں۔ حماد بن زید رحمہ اللہ جیسے محدثین نے امام ابو حنیفہ سے بڑی تعداد میں احادیث روایت کی ہیں، جیسا کہ ابن عبد البر نے اپنی کتاب الانتقاء میں ذکر کیا ہے کہ
قال (أبو يعقوب يوسف بن أحمد) ونا الحسن بن الخضر الأسيوطي قال نا أبو بشر الدولابي قال نا محمد بن سعدان قال نا سليمان بن حرب قال سمعت حماد بن زيد يقول والله إني لأحب أبا حنيفة لحبه لأيوب وروى حماد بن زيد عن أبي حنيفة أحاديث كثيرة
امام حمادؒ کہتے ہیں : قسم بخدا ! میں ابو حنیفۃ سے محبت کرتا ہوں ، اس لئے کہ وہ ایوبؒ سے محبت کرتے ہیں ، اور حماد ابن زیدؒ نے امام ابو حنیفہ سے بہت سی حدیثیں روایت کی ہیں ۔ (الانتقاء لابن عبد البر : صفحہ ۱۳۰)
اس کے علاوہ، امام ذہبی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب مناقب الإمام أبي حنيفة وصاحبيه میں اس بات کی وضاحت کی ہے کہ وَرَوَى عَنْهُ مِنَ الْمُحَدِّثِينَ وَالْفُقَهَاءِ عِدَّةٌ لا يُحْصَوْنَ فَمِنْ أَقْرَانِهِ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے محدثین اور فقہاء میں سے اس قدر زیادہ لوگوں نے روایات کیں ہیں کہ ان کی تعداد بیان کرنا مشکل ہے۔ ( مناقب الإمام أبي حنيفة وصاحبيه للذھبی ص 20 )
اس سے واضح ہوتا ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا مقام علمی طور پر اتنا بلند تھا کہ ان سے نہ صرف فقہاء بلکہ محدثین نے بھی احادیث روایت کیں، اور ان کا علم اسلامی دنیا میں بہت ہی وسیع طور پر پھیلا۔ اگر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ محدث نہیں تھے تو پھر محدثین اور فقہاء نے ان سے اتنی بڑی تعداد میں روایات کیسے نقل کیں؟ یہ سوال خود امام ابو حنیفہ کے علمی مرتبے کی عظمت کو ظاہر کرتا ہے۔
جہاں تک ابن عدی کا یہ کہنا کہ امام ابو حنیفہ نے تین سو سے زیادہ احادیث روایت کی ہیں، جن میں مشہور اور غریب دونوں قسم کی احادیث شامل ہیں، یہ بھی قابل غور ہے۔ ابن عدی کے پاس شاید وہ روایات آئی ہوں جو امام ابو حنیفہ سے ثابت ہی نہیں تھیں۔ ممکنہ طور پر ان روایات کی سند میں کوئی ایسا راوی موجود ہو جس نے امام ابو حنیفہ پر جعلی احادیث گھڑ کر پھیلائیں۔ ابن حبان نے اپنی کتاب "المجروحین" میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ أباء بن جعفر، أبو سعيد نے تین سو ایسی روایات نقل کیں جو امام ابو حنیفہ سے مروی نہ تھیں اور حقیقت میں یہ جعلی احادیث تھیں۔ ابن حبان نے صاف طور پر کہا: "كان بعضهم يضع الحديث على أبي حنيفة ويذكر عنه ما لم يقله." (ابن حبان، کتاب المجروحین، 2/329) اس سے واضح ہوتا ہے کہ کچھ بدگمان راویوں نے امام ابو حنیفہ کے نام پر جھوٹی روایات گھڑیں اور انہیں ان کے حوالے سے پھیلایا۔ اس لیے ابن عدی کی ذکر کردہ 300 احادیث بھی ممکنہ طور پر انہی ضعیف یا جعلی روایات پر مبنی ہوں، جو امام ابو حنیفہ سے ثابت نہیں ہیں۔ لہذا، یہ ممکن ہے کہ ابن عدی نے انہی ضعیف یا جھوٹی روایات کی بنیاد پر اپنا فیصلہ کیا ہو۔
- أباء بن جعفر، أبو سعيد. شيخ بصري، تالف متأخر. وقد خفف الباء أبو بكر الخطيب. وقال ابن ماكولا: إنما هو أبا بالتشديد والقصر.
وقال ابن حبان: كان يقعد اليوم الجمعة بحذاء مجلس الساجي في الجامع ويحدث، ذهبت إلى بيته للاختبار، فأخرج إلى أشياء خرجها في أبي حنيفة، فحدثنا عن محمد ابن إسماعيل الصائغ، حدثنا محمد بن بشر، حدثنا أبو حنيفة، حدثنا عبد الله بن دينار، حدثنا ابن عمر - مرفوعًا: الوتر في أول الليل مسخطة للشيطان، وأكل السحور مرضاة للرحمن، فرأيته قد وضع على أبي حنيفة أكثر من ثلثمائة حديث ما حدث بها أبو حنيفة قط، فقلت: يا شيخ، اتق الله ولا تكذب.
فقال لي: لست منى في حل، فقمت وتركته.
(ميزان الاعتدال ١/١٧ — شمس الدين الذهبي ت ٧٤٨)
لہٰذا جب یہ ثابت ہو گیا کہ امام ابو حنیفہ پر تین سو روایات کسی نے جعلی طور پر منسوب کی ہیں، تو اس سے امام ابن عدی کا وہ الزام باطل ہو جاتا ہے کہ امام ابو حنیفہ کے پاس تین سو روایات تھیں، جو کہ قابلِ قبول نہیں تھیں۔
بلکہ حیرت انگیز طور پر خود امام ابن عدی نے ہی بعد میں امام ابو حنیفہؒ کی مدح و فضائل پر "مسند لکھی۔ اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ ان کی رائے بعد میں مثبت ہو گئی تھی، اور وہ خود امام ابو حنیفہؒ کی عظمت کے معترف ہو گئے تھے — قارئین دیکھیں : "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود
قارئین دیکھیں : "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں