اعتراض نمبر 3
پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں۔
مسئله :3
گدھوں اور گھوڑوں کی حرمت وحلت کے بارے میں
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
عن جابر ان النبي صلی اللہ علیہ وسلم نهى يوم خيبر عن لحوم الحمر الاهلية و اذن في لحوم الخيل
ترجمہ : سیدنا جابررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر والے دن پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے روک دیا اور گھوڑے کا گوشت کھانے کی اجازت دی۔
(صحيح بخاري 2 كتاب المغازي باب غزوه خيبر صفحه 606 كتاب الذبائح والصيد باب لحوم الخيل 829
صحيح المسلم ج 2 كتاب الصيد والذبائح وما يوكل من الحیوان باب اباحة اكل لحم الخيل صفحه 150. رقم الحديث 1941 واللفظ لمسلم)
فقه حنفی
ويكره لحم الفرس عند ابي حنيفة
(هدایه آخرین 4 کتاب الذبائح ص 441)
یعنی امام ابو حنیفہ نور اللہ مرقدہ کے نزدیک گھوڑے کا گوشت مکروہ ہے۔
فقه وحدیث ص (42)
جواب: گھوڑوں کے گوشت کے بارے میں امام ابو حنیفہ نور اللہ مرقدہ کا صحیح مسلک یہ ہے۔ کہ یہ مکروہ تنزیہی ہے۔ چنانچہ امام محمدنور اللہ مرقدہ کی جامع الصغیر میں امام ابو حنیفہ نور اللہ مرقدہ سے منقول ہے کہ میں گھوڑوں کا
گوشت کھانے کو مکروہ سمجھتا ہوں۔ (جامع صغیر)
علامہ وحید الزماں غیر مقلد بھی امام ابو حنیفہ نور اللہ مرقدہ کا مذہب یہی بتاتے ہیں وہ فرماتے ہیں۔ ابو حنیفہ نور اللہ مرقدہ کے نزدیک بھی کراہت گھوڑے کی تنزیہی ہے۔ (ابو داؤ د مترجم جلد سوم ص 146)
فقہاء احناف میں سے بعض نے اس کو کراہت تنزیہی پر محمول کیا ہے اور بعض نے کراہت تحریمی پر لیکن فقہ حنفی میں صحیح یہی ہے کہ امام ابو حنیفہ نور اللہ مرقدہ کے نزدیک یہ مکروہ تنزیہی ہے کیونکہ گھوڑے کا جھوٹا ان کے نزدیک پاک اور پیشاب نجاست خفیفہ ہے جب کہ حرام جانوروں کے بارے میں ان کا مسلک یہ ہے کہ ان کا جھوٹا ناپاک اور پیشاب نجاست غلیظہ ہے
(دیکھیے کتب فقہ )
گھوڑوں کے گوشت کے بارے میں یہی مسلک حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ امام مالک امام اوزاعی، حکم بن عینیہ،امام زہری ،امام ابو عبید نور اللہ مرقدہ سے منقول ہے امام ابو حنیفہ نور اللہ مرقدہ اور یہ دیگر حضرات فرماتے ہیں کہ گھوڑوں کا گوشت کھانا اگرچہ حلال ہے لیکن ان کی تخلیق کا اصل مقصد ان کے گوشت کا استعمال نہیں بلکہ ان پر سواری کرنا اور میدان جنگ میں ان سے خدمت لینا ہے۔
چنانچہ قران مجید نے سورہ نحل میں چوپایوں کا ذکر کر کے ان کے فوائد و منافع اور ان کے گوشت کے استعمال کا بھی ذکر کیا ہے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَالْأَنْعَامَ خَلَقَهَا لَكُمْ فِيهَا دِفْ وَمَنَافِعُ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ
(پارہ نمبر 14 سورہ نحل آیت نمبر 5)
اور اسی نے چوپایوں کو بنایا ان میں تمہارے جاڑے کا بھی سامان ہے اور بھی بہت سے فائدے ہیں اور ان میں سے کھاتے بھی ہو۔
لیکن اس کے متصل بعد گھوڑوں، خچروں اور گدھوں کا ذکر کیا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
والْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا
(پارہ نمبر 14 سورۃ نحل آیت نمبر 8)
اور گھوڑے اور خچر اور گدھے بھی پیدا کئے تاکہ تم ان پر سوار ہو۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان کا یہ فائدہ تو بتایا ہے کہ تم ان پر سواری کر سکو لیکن ان کےگوشت کے استعمال کا ذکر نہیں کیا۔
اس سے اگر چہ یہ استدلال درست نہیں کہ ان کا استعمال صرف انہی کاموں کے لئے ہوتا ہے
کسی دوسرے کام کے لئے نہیں ہو سکتا تاہم اس بات کا لحاظ ضرور رکھا گیا ہے کہ ان کے اصلی اور غالب منافع کا ذکر کیا جائے۔ اس سے معلوم ہوا کہ گھوڑوں کی تخلیق اصلا ان کا گوشت کھانے کے لئے نہیں بلکہ سواری اور جفاکشی کے لئے کی گئی ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں