اعتراض نمبر 8
پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں۔
مسئله : 8
والد کی ہبہ کی ہوئی چیز کی واپسی کا حکم
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم لا يرجع احد فى هبة الا والد عن ولده
ترجمہ: سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی بھی شخص ہبہ کی ہوئی چیز واپس نہیں لے سکتا مگر والد اپنے بیٹے سے(واپس لے سکتا ہے)
(نسائي ج2 كتاب الهبة باب رجوع الوالدفیما یعطی ولدہ صفحہ 136)( ابن ماجه ج 2 ابواب الاحكام باب من اعطی ولدہ ثم رجوع فیہ ص172 رقم الحديث (2378)
فقه حنفی
اذا وهب الهبة لا جنبى فله الرجوع منها .... بخلاف هبة الوالدلولده
هداية آخرين ج 3 كتاب الهبة مايصح رجوعه وما يصح صفحه 289
جب ایک آدمی کوئی چیز کسی کو ہبہ کرتا ہے تو وہ واپس لے سکتا ہے، مگر والد بیٹے سے نہیں لے سکتا۔ (فقه و حدیث ص 47)
جواب:
فقہ حنفی کا یہ مسئلہ حدیث سے ثابت ہے حدیث ملاحظہ فرما ئیں ۔ قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اذا كانت الهبة الذى رحم محرم لم يرجع فيها
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کسی شخص ذی رحم محرم کو کوئی چیز ہبہ کر دی جائے تو واپس نہ لی جائے۔
(سنن الکبری بیقہی ج ص ، دارقطنی ص مستدرک حاکم ج ص)
یہ حدیث صریح ہے کہ ذی رحم محرم سے حبہ نہ لوٹایا جائے۔جس حدیث کا حوالہ راشدی صاحب نے دیا ہے اس کا مفہوم یہ ہے ۔کہ باپ کو لے لینا اور خرچ کر لینا جائز ہے جیسے اور اموال اولاد میں باپ کو خرچ کرنا جائز ہے یہ معنی نہیں کے ہبہ کا رجوع اور فسخ جائز ہے۔ورنہ یہ معنی اس حدیث کے مخالف ہوں گے جو ہم نے نقل کی ہے پس حتی الامکان تطبیق اولی ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں