اعتراض نمبر ٦۳
پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں:
مسئله : قربانی کے اونٹ کو اشعار ( اس کی کو ہان کی دائیں جانب چیرا لگانا ) جائز ہے۔
حدیث نبوی ﷺ
عن ابن عباس قال صلى رسول الله ﷺ الظهر بنى الحليفة ثم دعا بناقته فأشعرها فى صفحة سنامها الايمن .
( ترجمہ ) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ذوالحلیفہ میں ظہر کی نماز پڑھائی پھر اپنی اونٹنی کا اشعار کیا یعنی اس کی کوہان کے دائیں طرف کو نشان کے لیے چیرا۔
(مسلم : ج١کتاب الحج باب اشعار البدن وتقليده عند الاحرام صفحه ۴۰۷، رقم الحدیث (۲۰۱۶)
فقه حنفی
وإشعر البدنة عند ابی یوسف و محمد ولا يشعر عند ابي حنيفةویکره
(هدایه اولین ج١کتاب الحج باب التمتع ص ۲۶۲)
ابو یوسف اور محمد کے نزدیک اونٹنی کو اشعار کیا جاسکتا ہے جبکہ ابوحنیفہ کے نزدیک اشعار نہیں کیا جاسکتا بلکہ مکروہ ہے۔
( فقه و حدیث ص ۱۰۲)
در حقیقت اس مسئلہ میں امام ابوحنیفہ رحمۃاللہ علیہ کے موقف میں کچھ تفصیل ہے جس کے نہ سمجھنے کی وجہ سے اعتراض پیدا ہوا ہے۔ بعض احادیث میں آنحضرت ﷺ سے اشعار یعنی قربانی کے جانور کو علامتی زخم لگاناثابت ہے اور کچھ سلف وخلف کا اس پر عمل بھی رہا ہے اس لئے اس کے جائز ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ امام ابوحنیفہ رحمۃاللہ علیہ کا اصول تو یہ ہے کہ آپ ضعیف حدیث اور صحابی کے عمل کے مقابلے میں بھی اپنی رائے کو ترک کر دیتے ہیں۔ اس لیے اس بات کا تو تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ امام ابوحنیفہ اشعار کو حضور ﷺ سے ثابت مانتے ہوئے اس کو مکروہ یا مثلہ قرار دیتے ہوں۔ بلکہ ان کی رائے کا صحیح پس منظر یہ ہے کہ وہ اصلا تو اشعار کو جائز اور درست قرار دیتے ہیں۔ لیکن ان کے زمانے میں نا واقف لوگوں نے زخم لگانے میں بہت مبالغہ کرنا شروع کر دیا ( یعنی جانور کی کھال کے بجائے اس کے گوشت تک کو زخمی کرنے لگے ) جس سے جانور کو تکلیف ہوتی۔
چنانچہ امام ابو حنیفہ رحمۃاللہ علیہ نے لوگوں کو اس غلط طریقہ سے اشعار کرنے سے روکنے کے لیے
اشعار نہ کرنے کا فتوی دیا۔ ان کا اصل منشاء ایک جائز اور رسول اللہ ﷺ سے ثابت عمل سے منع کرنا نہیں بلکہ لوگوں کو اس عمل میں ناجائز مبالغہ سے روکنا تھا۔
دوسرے یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ اشعار، ہدی ( قربانی کے جانور ) کے لیے علامت مقرر کرنے کا حکم بھی کوئی فرض یا واجب کے درجہ کا نہیں ہے بلکہ اس کا درجہ محض جواز کا ہے کیونکہ دوسری طرف حضرت عائشہ اور حضرت عبداللہ بن عباس سے اس کے کرنے یا نہ کرنے میں تخییر منقول ہے دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ طبع کراچی روایت نمبر ۱، ۱۰۶۹،۱۰۶۴ نیز حضور اکرم ﷺ نے حجتہ الوداع کے موقع پر جن سو اونٹوں کی قربانی کی تھی، ان میں سے صرف ایک اونٹ کا اشعار کرنا ثابت ہے باقی سب اونٹوں کی علامت ان کے گلوں میں پٹہ لٹکا کر مقرر کی گئی تھی۔
اس سے واضح ہے کہ امام صاحب کی طرف اس عمل کو مثلہ قرار دینے کی نسبت بالکل غلط اور من گھڑت ہے۔ چنانچہ احناف نے ہی نہیں، بلکہ دوسرے مسالک کے اہل علم نے بھی ان کی رائے کا وہی مفہوم قبول کیا ہے جو ہم اوپر بیان کر آئے ہیں۔ چنانچہ حافظ ابن حجر عسقلانی شافعی نے امام طحاوی حنفی کے حوالے سے یہ توجیہ نقل کر کے لکھا ہے۔
اس معاملے میں امام طحاوی کی توجیہ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں، کیونکہ وہ اپنے فقہا کےاقوال کے مفہوم و مطلب سے دوسروں کی نسبت زیادہ واقف ہیں۔
(فتح الباری شرح بخاری ج٣ ص٤٣٥)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں