نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر69 مسئله : مسلمان اور کافر کی دیت برابر نہیں


 اعتراض نمبر٦٩
پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں :
مسئله : مسلمان اور کافر کی دیت برابر نہیں

حدیث نبوی ﷺ

عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال خطب رسول الله ﷺ عام الفتح ثم قال دية الكافر نصف دية المسلم . ( ترجمہ ) رسول اللہ ﷺ نے فتح والے سال خطبہ دیا پھر فرمایا کافر کی دیت، مسلمان کی نصف دیت کے برابر ہے۔

(ابوداؤد ج۲ ص۲۸۲ کاب الديات باب دية الذمي رقم الحديث ۴۵۸۳۔ باختلاف، الالفاظ) (مسند احمد جلد ۲ ص ۱۸۰ رقم الحدیث ۶۶۹۲

فقه حنفی

دية المسلم والذى سواء

(هدایه اخیرین ج٤ کتاب الديات ص۵۸۵)

مسلمان اور کافر کی دیت برابر ہے۔ (فقہ وحدیث ص ۱۰۸)

جواب:

فقہ حنفی کا یہ مسئلہ احادیث سے ثابت ہے وہ حدیث ملاحظہ فرمائیں۔

حدیث نمبر١:

اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک نبی کریم ﷺ نے معاہد کی دیت مسلمان کی دیت جیسی مقرر کی (یعنی مسلمان اور کافر دونوں دیت میں برابر ہیں)

(نصب الرایہ فی تخریج احادیث الہدایہ ج ٤ ص ۳۶۷)

حدیث نمبر ۲:

سعید بن مسیب رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہرزی عہد ( یعنی زمی) کی

دیت آپ ﷺ کے زمانے میں ایک ہزار دینار تھی۔ ( نصب الرایہ ج ۲ ص ۳۶۶)

حدیث نمبر ۳:

حضرت ہیثم بن ابی الہیثم رحمۃاللہ علیہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ حضرت ابوبکر و عمر و عثمان رضی

اللہ عنہم نے فرمایا معاہد کی دیت آزاد مسلمان کی دیت ہے۔ 

(کتاب الاثار باب دیۃ المعاہد )

 ان روایات سے معلوم ہوا کہ حنفی مسلک حدیث کے مطابق ہے حدیث کے خلاف نہیں۔ رہا احادیث کا مختلف ہونا تو ہم ترجیعی ان روایات کو دیتے ہیں کیونکہ خلفائے راشدین کا عمل ہماری روایات کے مطابق ہے۔ رہی وہ روایت جو راشدی صاحب نے نقل کی ہے۔ اس میں عام کافر کا ذکر ہے ذمی کافر کا نہیں اور ہدایہ میں مسئلہ ذمی کافر کا لکھا ہوا ہے عام کافر کا نہیں۔ اس لیے یہ حدیث ہمارے خلاف نہیں ہے۔

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...