نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر73 مسئله : بچی کے پیشاب کو دھویا جائے گا اور بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں گے۔


 اعتراض نمبر٧٣
پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں :
مسئله : بچی کے پیشاب کو دھویا جائے گا اور بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں گے۔

حدیث نبوی ﷺ

عن لبابة بنت الحارث انه ﷺقال انما يغسل من بول الانثى وينضح من بول الذكر -

( ترجمہ ) سیدنا لبابہ بنت حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بچی کے پیشاب کے وجہ سے کپڑے کو دھویا جائے گا اور بچے کے پیشاب کی وجہ سے کپڑے پر چھینٹے مارلینا کافی ہے۔

(ابوداؤد ج١كتاب الطهارة بول الصبي يصيب الثوب صفحه : ۶۰ رقم الحدیث ۳۷۵)(ابن ماجه ابواب الطهارة وسننها باب ما جاء في بول الصبي الذي لم يطعم ص ۳۹ رقم الحدیث ۵۲۷)

فقه حنفی

ببول الصبي الذي لم يطعم -

(هدایة ج١صفحه ۸۴ حاشیه کتاب الطهارات باب الانجاس و تطهيرهامطبوع مکتبه شرکیه علمیه)

وہ بچہ جو ابھی کھاتا نہیں ہے اگر اس کا پیشاب بھی لگ جائے تو دھونے کا حکم ہے۔ 

(فقہ وحدیث ص ۱۱۲)

جواب:

(١) حنیفہ کا استدلال اول تو ان تمام احادیث سے ہے جن میں پیشاب سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے اور اسے نجس قرار دیا گیا ہے یہ احادیث عام ہیں اور ان میں کسی خاص بول کی تخصیص نہیں۔

(۲) دوسرے امام صاحب کا مسلک خاص لڑکے کے پیشاب کے بارے میں بھی احادیث کے بالکل مطابق ہے کیونکہ روایات میں جہاں لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑ کنے کے الفاظ ملتے ہیں وہاں پانی بہانے اور پانی ڈالنے کے الفاظ بھی آئے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں۔

حدیث نمبر١:

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ حسن رضی اللہ عنہ و یا حسین رضی اللہ عنہ نے حضور اکرم ﷺ کے پیٹ پر پیشاب کر دیا تو آپ ﷺنے پانی منگوا کر پیشاب والی جگہ کے اوپر بہا دیا۔ 

( طحاوی ج ١ ص ۷٤ فتح الباری ج ١ص ۳۲۶ میں ابن حجر نے اس روایت کی سند کو صحیح قرار دیا ہے )

حدیث نمبر ۲:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ کے پاس ایک بچے کو لایا گیا اور اس

نے آپ ﷺ کے کپڑوں پر پیشاب کر دیا آپ ﷺ نے فرمایا اس کے پیشاب پر پانی بہاؤ۔ 

(طحاوی ج ١ص ۷۳ بخاری کتاب الوضوج ١ج ص۳۵ باب حکم بول الغلام )

حدیث نمبر٣:

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک شیر خوار بچہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لایا

گیا، اس نے آپ ﷺ کی گود میں پیشاب کر دیا۔ آپ نے پانی منگا کر اس جگہ بہا دیا۔ 

( مسلم باب حکم بول الطفل ) . ( بخاری باب بول الصبیان . ج ١ ص ۳۵)

حدیث نمبر ۴ :

حضرت ام کرز خزاعیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں ایک بچہ لایا گیا اور اس نے آپ ﷺ پر پیشاب کر دیا تو آپ ﷺ نے اس پر پانی بہانے کا حکم دیا۔ 

(الفتح الربانی علامہ ساعاتی کتاب الطھارت فصل فی بول غلام لجارية )

حدیث نمبر ۵

ام قیس بنت محصن کی ایک روایت میں آتا ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی کی خدمت میں اپنےایک کم سن بچہ کو لے گئیں جو ابھی کھانے کی عمر کو نہیں پہنچا تھا اس بچے نے رسول اللہ ﷺ کی گود میں پیشاب کر دیا ، رسول اللہ ﷺ نے پانی منگا کر اس کپڑے پر بہا دیا۔ البتہ اس کو زیادہ ( یعنی بہت زیادہ رگڑ کر ) کوشش سے نہیں دھویا۔

( مسلم حکم بول الطفل ) کشف الستار عن زوائد البرازج ١ص۱۳۰ تلخیص الحبیر ج ١ ص ۱۰۶)

حنیفہ کا بھی یہی مذہب ہے کہ لڑکے کے پیشاب کا دھونا واجب ہے مگر بہت زیادہ مبالغہ کرنے کی ضرورت نہیں جیسا کہ لڑکی کے پیشاب میں مبالغہ کی ضرورت ہے۔

حدیث نمبر ۶ :

ام الفضل سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا لڑکے کے پیشاب پر پانی بہا دیا جائے اور لڑکی کے پیشاب کو (اچھی طرح ) دھو لیا جائے۔

(طحاوی کتاب الطہارت ج ١ ص ۶۸ باب حکم بول الغلام )

اکثر روایات میں پانی بہانے کا ذکر ہے چھڑکنے اور بہانے میں فرق صاف ظاہر ہے کہ پانی بہا کر کپڑے کو ہلکا سا دھویا جاتا ہے جبکہ چھڑکنے سے یہ مقصد حاصل نہیں ہوتا۔ ناظرین ہم نے حنفی مسلک کے دلائل بھی نقل کر دیے جن سے معلوم ہوا کہ دونوں طرح کی روائتیں موجود ہیں ۔ حنفی مسلک کو حدیث کے خلاف کہنا بالکل غلط ہے۔ اب رہی ان دونوں قسم کی روایات میں تطبیق دینا تو حافظ ابن حجر عسقلانی شافعی نے جو تطبیق دی ہے وہ ہم نقل کرتے ہیں حافظ صاحب فرماتے ہیں کہ پانی چھڑ کنے اور بہانے کی روایتیں ایک دوسرے کے خلاف نہیں بلکہ ان کا مطلب یہ ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے پہلے کپڑے پر ہلکے سے چھینٹے مارے اور پھر اس پر پانی بہا دیا۔ (فتح الباری ج ١ص ۳۲۷) ہمارے نزدیک راشدی صاحب کی نقل کردہ روایت کا بھی یہ ہی مفہوم ہے۔

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...