نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 87 اگر ظہر پانچ رکعت پڑھادیں تو دوسجدے سہو کافی ہوں گے۔


 اعتراض نمبر ٨٧
پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں : ۔
مسئله : اگر ظہر پانچ رکعت پڑھادیں تو دوسجدے سہو کافی ہوں گے۔ 

حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم 

عن عبد اللہ بن مسعود ان رسول الله صلى الظهر خمسافقيل له ازيد في الصلاة قال وما ذالك قالوا صليت خمسا فسجد سجدتین

 (ترجمہ ) سید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پانچ رکعتیں پڑھائیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا گیا کہ کیا نماز زیادہ ہوگئی ہے ۔ فرمایا کیوں؟ بتایا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعتیں پڑھائیں ہیں ۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسجدے کئے ۔

(بخاري ج١كتاب التهجد باب اذاصلي خمسا صفحه ۱۲۳، رقم الحدیث۱۲۲۶) (مسلم ج١کتاب المساجد باب السهو في الصلاة والسجود صفحه ۲۱٢، رقم الحدیث ۱۲۸۱)

 فقه حنفی

وان قيد الخامسة بسجدة بطل فرضه عندنا 

(هدایه اولین ج١ صفحه :۵۹ کتاب الصلاة باب سجود السهو)

(ترجمہ) پانچویں رکعت پڑھ لی تو ہم (احناف )کے نزدیک اس کی پوری فرض نمازباطل ہوگئی۔

(فقہ وحدیث۱۲۶)

جواب:

اس بات پر اجماع ہے کہ نماز میں آخری قعدہ میں بیٹھنا فرض ہے اور اس پر بھی اتفاق ہے کہ فرض کے چھوٹ جانے سے نماز نہیں ہوتی ، اس لئے امام ابوحنفیہ رحمۃاللہ علیہ کا مسلک یہ ہے کہ چوتھی رکعت میں قعدہ کے لیے بیٹھے بغیر پانچویں رکعت میں کھڑے ہو جانے سے فرض نماز ادانہیں ہو گی ۔ کیونکہ آخری قعدہ جو کہ فرض ہے فوت ہو گیا ہے بلکہ اس صورت میں یہ نماز نفل ہو جاۓ گی ۔ جب یہ دونوں قاعدے مسلم ہیں تو فقہی نقطہ نظر سے امام ابوحنیفہ رحمۃاللہ علیہ کے مسلک پر کوئی اعتراض نہیں کیا جا سکتا۔ جب تک یہ ثابت نہ ہو جاۓ ۔ کہ روایت میں مذکور واقعہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چوتھی رکعت میں قعدہ کے لیے نہیں بیٹھے تھے۔ جب یہ روایت اس بارے میں خاموش ہے اور بیٹھنے یا نہ بیٹھنے سے کسی قسم کی بھی تصریح نہیں کرتی تو ایک محتمل امر کی بنا پر امام ابوحنیفہ رحمۃاللہ علیہ کے فقہ و روایت کے لحاظ سے مضبوط مسلک پر اعتراض کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...