اعتراض نمبر 90 سجدہ میں پیشانی اور ناک دونوں کو زمین پر ٹکانا ضروری ہے۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
اعتراض نمبر ٩٠
پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں:
مسئلہ: سجدہ میں پیشانی اور ناک دونوں کو زمین پر ٹکانا ضروری ہے۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ کی ’’صفۃ الصلوۃ النبویہ‘‘ والی حدیث میں ہے کہ: ثم سجد فأمکن انفہ و جبهته الارض
(ترجمہ) پھر آپ نے سجدہ کیا اور سجدہ میں اپنی ناک اور اپنی پیشانی کوزمین پر ٹکایا۔
(ابوداؤدج ١کتاب الصلاة باب افتتاح الصلاة صفحه ۱۱۴، رقم الحدیث ۷۳۴) لاصلاة لمن لم يمس انفه للارض.
(مستدرك حاكم كتاب الصلوۃ ج۱ص۲۷۰، رقم الحدیث ۹۹۷۔ طبع دارالفکر بیروت)
(ترجمہ ) جس نے سجدہ میں اپنی ناک کوزمین پر نہ لگایا تو اس کی نماز نہیں ہے۔
( فقه و حدیث ۱۲۹)
فقه حنفى
فان اقتصر على احدهما جاز عندابي حنيفة
(ھدایہ اولین ج١کتاب الصلاة باب صفة الصلاة صفحه۱۰۸) -
جواب:
( ترجمہ ) جس نے ان دونوں ( ناک اور پیشانی میں سے کسی ایک کو زمین پر رکھا تو ابوحنیفہ کے نزدیک جائز ہے۔
(فقہ وحدیث ۱۲۹)
راشدی صاحب نے احناف کا مسلک صحیح نقل نہیں کیا ہمارا صحیح مسلک ملاحظہ فرمائیں
(1) مولانامفتی محمد تقی عثمانی حنفی لکھتے ہیں :
اس بات پر اتفاق ہے کہ سجدہ سات اعضاء پر ہوتا ہے ۔ یدین ۔ رکبتین قدمین اور وجہ، پھر وجہ میں تفصیل ہے اس پر تو اتفاق ہے کہ پیشانی اور ناک دونوں کا ٹیکنامسنون ہے۔
( درس ترمذی جلد دوم ۵۱ )
(۲) مولانامحمد سرفراز خان صفدر اللہ لکھتے ہیں ۔
صحیح بات یہی ہے کہ انف وجہتہ دونوں پر سجد ہ ضروری ہے ۔ ( خزائن السنن ج ۲ ص ۱۱۳)
(۳) مولانا صوفی عبدالحمید خان سواتی رحمۃاللہ علیہ حنفی لکھتے ہیں۔
(۱) مسائل سجدہ۔امام ابوحنیفہ کے نزدیک جبہہ( پیشانی اور ناک دونوں پر سجدہ کر نافرض ہے۔۔
( نماز مسنون کلاں ۳۶۷)
(۲) مسئلہ بلا عذر صرف ناک پر سجدہ کرنے سے نمازادانہ ہوگی اور پیشانی پر اکتفا مکروہ تحریمی ہے۔
( نمازمستون کلاں ۹٦۷)
فقہ حنفی کا یہ مسئلہ حدیث کے مطابق ہے نہ کے مخالف ہدایہ کی عبارت کی تشریح فقہ کی دیگر کتابوں میں موجود ہے۔ وہاں پر دیکھ لیں تسلی ہو جاۓ گی ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں