اعتراض نمبر ۳۵
پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں۔
مسئله : زمین بٹائی پر دینا جائز ہے
حدیث نبوی ﷺ
عن عبد الله بن عمران رسول الله ﷺ دفع الى يهود نخل خيبر وارضها على ان يعتملوها من اموالهم و لرسول الله ﷺ شطر ثمرها
ترجمه: سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بیشک رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے یہود کو خیبر کی کھجور اور اس کی زمین آدھی بٹائی پر آباد کرنے کے لئے دی اس شرط پر کہ وہ اس کو اپنے مال سے آباد کریں گے۔
(مسلم ج 2 كتاب السماقاة والمزارعة باب المساقاة والمعاملة بجزء من
الشمر والزرع ص 15. رقم الديث (3966)
فقه حنفى
قال ابو حنيفة المزارعة بالثلث والربع باطلة
( هداية آخرين ج4 الكتاب المزارعة 424)
امام ابو حنیفہ رحمۃاللہ علیہ کہتے ہیں کہ تہائی یا چوتھائی پر کھیتی بٹائی پر دینا باطل ہے۔
(فقہ وحدیث ص74)
جواب:
مضاربت یعنی زمین بونے کے لئے کرایہ پر دینے کے متعلق مختلف روایات آئی ہیں کسی حدیث میں اجازت اور کسی حدیث میں منع ہے اس وجہ سے ائمہ کرام اور محدثین میں اختلاف واقع ہوا۔ اجازت والی حدیث تو راشدی صاحب نے نقل کر دی اور منع والی کا ذکر تک نہ کیا۔ ہم یہاں پر پہلے منع والی حدیث نقل کرتے ہیں اس کے بعد حنفی مسلک کی وضاحت کرتے ہیں۔
مضاربت سے منع کی حدیث:
عن عبدالله بن السائب قال سألت عبدالله بن معقل عن المزراعة فقال اخبرني ثابت بن الضحاك ان رسول الله اللهﷺ نهى عن المزراعة "
(مسلم ج 2 ص 14)
عبد اللہ بن سائب کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن معقل سے مزارعت کے بارے میں سوال کیا۔ انہوں نے کہا مجھے ثابت بن ضحاک نے یہ حدیث سنائی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مزارعت سے منع فرمایا ہے۔ ہم نے صرف ایک حدیث نقل کی ہے ویسے منع کی احادیث حضرت جابر بن عبداللہ، عبداللہ بن عمر، حضرت ابو ہریرہ ، زید بن ثابت رضی اللہ عنہما بھی مروی ہے۔ اگر امام ابو حنیفہ رحمۃاللہ علیہ نے ان احادیث کے پیش نظر یہ نظریہ قائم کیا ہے تو کون سا جرم کیا ہے۔ اور حدیث کی مخالفت کب لازم آتی ہے۔ اللہ تعالی راشدی صاحب کو معاف فرمائیں
حنفی مسلک کی وضاحت:
اس مسئلہ میں احادیث مختلف وارد ہوئی ہیں بعض احادیث ، آثار صحابہ اور اقوال تابعین سےزمین کو بٹائی پر دینے کا جواز چونکہ ثابت ہوتا ہے اس لئے فقہاء احناف نے اس مسئلہ میں امام ابو یوسف رحمۃاللہ علیہ اور امام محمد رحمۃاللہ علیہ کے قول پر فتوی دیا ہے اور امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃاللہ علیہ کے قول پر صحیح ہونے کے باوجود فتوی نہیں دیا۔
خود صاحب ہدایہ علامہ ابو الحسن مرغینانی رحمۃاللہ علیہ لکھتے ہیں۔
الا ان الفتوى على قولهما لحاجة الناس اليها و لظهور تعامل الامة بها والقياس يترك بالتعامل كما في الاستضاع
(هدایه آخرین 425 مطبوعه شرکت علمیه ملتان)
فتوی امام ابو یوسف رحمۃاللہ علیہ اور امام محمد رحمۃاللہ علیہ کے قول پر ہے کیونکہ لوگوں کو مزارعت کی حاجت ہے اور تمام امت کا مزارعت پر عمل ہے اور تعامل کے مقابلہ میں قیاس ترک کر دیا جاتا ہے۔ جیسا کہ اجارہ میں ہے۔
قدوری مترجم 234 میں ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تہائی یا چوتھائی ( بٹائی ) پر زمین بونے کے لئے دینا باطل ہے اورصاحبین فرماتے ہیں کہ جائز ہے۔
جب حنفی مسلک کا فتوی صاحبین کے قول پر ہے تو اعتراض خود بہ خود ختم ہو جاتا ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں