المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 9 ، 10 : محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ سفیان ثوری رحمہ اللہ نے ابراہیم بن طہمان کو پیغام بھجوایا کہ خوش ہو جاو کہ اس امت کا فتنہ ابو حنیفہ فوت ہو گیا ہے ۔
امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ :
المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 9 ، 10 :
أخبرنا محمد بن القاسم بن حاتم قال: حدثنا الخليل بن هند قال: حدثنا عبد الصمد ابن حسان قال: كنت مع سفيان الثوري بمكة عند الميزاب فجاء رجل فقال: إن أبا حنيفة مات. قال: اذهب إلى إبراهيم بن طهمان فأخبره فجاء الرسول فقال: وجدته نائما قال: ويحك اذهب فأنبهه وبشره فإن فتان هذه الأمة مات. والله ما ولد في الاسلام مولود أشام عليهم من أبي حنيفة ووالله لكأن أبو حنيفة أقطع لعروة الاسلام عروة عروة من قحطبة الطائي بسيفه.
محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ سفیان ثوری رحمہ اللہ نے ابراہیم بن طہمان کو پیغام بھجوایا کہ خوش ہو جاو کہ اس امت کا فتنہ ابو حنیفہ فوت ہو گیا ہے ۔
(المجروحین لابن حبان ت زاید 3/65 )
جواب :
یہ روایت بھی ضعیف ہے کیونکہ
1۔ سند کے پہلے راوی "ابوبکر محمد بن القاسم السمناني" مجہول الحال ہیں۔
2۔ جبکہ الخليل بن هند السمناني کو محدث ابن حبان نے اگر چہ ثقات میں ذکر کیا ہے لیکن لکھا ہیکہ وہ غلطیاں کرتے تھے اور ثقات کی مخالفت کرتے تھے۔
( الثقات لابن حبان 8/231 )
--------------------------------------------------------------------------------
أخبرنا آدم بن موسى قال: حدثنا محمد بن إسماعيل البخاري قال: حدثنا نعيم ابن حماد قال: حدثنا أبو إسحاق الفزاري قال: سمعت سفيان الثوري - وجاء نعى أبو حنيفة - فقال: الحمد لله الذي أراح المسلمين منه لقد كان ينقض الاسلام عروة عروة.
امام ابو حنیفہ کی وفات پر سفیان ثوری نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے جس نے مسلمانوں کو ابو حنیفہ کی موت کے ذریعے راحت بخشی۔
( المجروحین لابن حبان ت زاید 3/66 )
اس روایت کے جھوٹا ہونے کیلئے یہی کافی ہیکہ سند میں نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے لکھا ہیکہ یہ آدمی امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔
( تھذیب التھذیب 4/412 )
لہذا ان جیسی کمزور تریں سندوں سے محدث ابن حبان کا امام صاحب پر اعتراض بالکل باطل ہے ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں