المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 33 : امام مالک بن انس نے ایک شخص سے پوچھا: "کیا تمہارے شہر میں امام ابو حنیفہ کی رائے چلتی ہے؟" اس نے کہا: "جی ہاں" امام مالک نے فرمایا: تو پھر تمہارا شہر رہنے کے قابل نہیں ہے
امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ :
المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 33 :
أخبرنا الثقفي قال: حدثنا أبو يحيى محمد بن عبد الرحيم يقول سمعت أبا معمر يحدث عن الوليد بن مسلم قال: سأل مالك بن أنس رجلا: أيتكلم في بلدك برأي أبي حنيفة؟ قال: نعم قال: إن بلدكم أهل أن لا يسكن ".
محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ ولید بن مسلم نے کہا:امام مالک بن انس نے ایک شخص سے پوچھا: "کیا تمہارے شہر میں امام ابو حنیفہ کی رائے چلتی ہے؟" اس نے کہا: "جی ہاں" امام مالک نے فرمایا: تو پھر تمہارا شہر رہنے کے قابل نہیں ہے
(المجروحين لابن حبان ت زاید 3/73 )
جواب :
یہ روایت ولید بن مسلم کے واسطے سے منقول ہے، جس کے بارے میں محدثینِ کرام نے متعدد مقامات پر سخت جرح کی ہے۔ ان کے اقوال درج ذیل ہیں:
- امام ابن ابی حاتم فرماتے ہیں:الوليد بن مسلم کثیر الوہمیعنی ولید بن مسلم بہت زیادہ وہم (غلطی) کرنے والا تھا(العلل لابن أبي حاتم، تحقیق الحمید ٢/٤٣٨)
- اسی طرح فرماتے ہیں:الوليد عندي کثیر الغلطمیرے نزدیک ولید بہت زیادہ غلطیاں کرنے والا ہے(العلل لابن أبي حاتم، تحقیق الحمید ٣/٤٢١، الجامع في الجرح والتعديل ٣/٢٧٠)
- امام ابو داؤد فرماتے ہیں:روى الوليد عن مالک عشرة أحاديث ليس لها أصل، منها عن نافع أربعةولید نے امام مالک سے دس ایسی احادیث روایت کیں جن کی کوئی اصل نہیں، جن میں سے چار احادیث نافع سے منقول ہیں(سؤالات الآجري ٥، الورقة ١٥)
- امام احمد بن حنبل سے جب ولید کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا:هو کثیر الخطأوہ بہت زیادہ غلطیاں کرتا تھا(سؤالات المروذي ٢٥٠)
- امام احمد بن حنبل کا ایک اور قول مروی ہے:کان صاحب تسهیلوہ روایت میں بہت زیادہ تساهل برتنے والا تھا(سؤالات الميموني ٤٦٠)
- مہنی بن یحییٰ کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد سے ولید کے بارے میں پوچھا، تو فرمایا:اختلطت عليه أحاديث ما سمع وما لم يسمع، وکانت له منکراتاس پر وہ احادیث خلط ملط ہو گئیں جو اس نے سنی تھیں اور جو نہیں سنی تھیں، اور اس سے کئی منکر احادیث منقول ہیں(تهذيب التهذيب ١١/٢٥٤، موسوعة أقوال الإمام أحمد بن حنبل في رجال الحديث وعلله ٤/٩٧)
یہاں ایک خاص نکتہ قابل توجہ ہے کہ امام ابو داؤد جیسے جلیل القدر محدث نے واضح طور پر فرمایا کہ ولید نے امام مالک سے دس ایسی احادیث بیان کیں جن کی کوئی اصل نہیں۔ اور اس روایت کے بارے میں جس پر گفتگو کی جا رہی ہے، اس میں بھی ولید امام مالک سے روایت کرتا ہے۔جب ایک راوی امام مالک سے دس جھوٹی اور بے اصل احادیث بیان کر سکتا ہے تو وہ دیگر روایات و حکایات میں جھوٹ بولنے سے بھی باز نہیں آ سکتا۔ جھوٹ اگر حدیث میں ممکن ہے تو حکایت میں تو بدرجہ اولیٰ ممکن ہے۔
غیر مقلدین کے اصول کے مطابق بھی ولید بن مسلم ضعیف راوی ہے۔
مشہور غیر مقلد محقق ڈاکٹر سید سعید احسن عابدی لکھتے ہیں:
امام مالکؒ تو امام ابو حنیفہؒ کی رائے اور اجتہاد سے استفادہ بھی کرتے تھے. عبد العزیز بن محمد الدراوردی ؒ کہتے ہیں کہ امام مالک بن انس ؒ ،امام ابو حنیفہ ؒ کی کتابوں میں غور کرتے اور اس سے فائدہ اٹھاتے تھے ۔ (فضائل ابی حنیفہ واخبارہ ومناقبہ لابن ابی عوام : صفحہ ۲۳۵)
اگر امام ابو حنیفہؒ کی رائے اتنی بُری ہوتی تو پھر استفادہ کیوں کیا جاتا؟ پھر فقہِ مالکی، فقہِ حنفی کے قریب کیوں ملتی ہے؟
(الایثار مع کتاب الآثار: ص ۲۳۳، تعجیل المنفعۃ: ص ۳۶۱-۳۶۲)
اگر امام مالکؒ کو امام ابو حنیفہؒ کے افکار و آراء سے اختلاف اس درجے کا ہوتا کہ ان سے منسوب ہونے پر کسی شہر کو "قابلِ رہائش" نہ سمجھیں، تو پھر امام محمدؒ جیسے شاگرد کو مؤطا پڑھانا اور علمی قربت رکھنا غیر منطقی عمل ہوتا۔
لہٰذا ہماری تحقیق کے مطابق یہ روایت صرف ولید بن مسلم کے واسطے سے منقول ہے، جس پر محدثین کی شدید جرح موجود ہے اور غیر مقلدین کے اصول کے مطابق بھی یہ روایت ضعیف ہے۔ کیونکہ ایک راوی جو امام مالک جیسے جلیل القدر امام سے بھی بے اصل حدیثیں بیان کر سکتا ہے، اس کی دیگر روایات پر کیسے اعتماد کیا جا سکتا ہے، خصوصاً جب دیگر محدثین بھی اس کے وہم، خطا، تدلیس اور تساہل پر متفق ہوں۔
مزید تفصیل قارئين " النعمان سوشل میڈیا سروسز " کی ویب سائٹ پر موجود (تانیب الخطیب) امام ابو حنیفہ پر اعتراض نمبر 81 میں دیکھ سکتے ہیں ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں