امام ابو حنیفہؒ کا بلند علمی مقام، زہیر بن معاویہؒ کی زبانی
امام زہیر بن معاویہؒ کا تعارف
امام زہیر بن معاویہ محدثین کے درمیان ایک درخشاں نام ہے۔ ان کی ثقاہت پر امت کے عظیم ترین محدثین نے اعتماد کیا ہے: امام ذہبیؒ نے انہیں "الحافظ، ثقة، حجة" کے القاب سے یاد کیا امام یحییٰ بن معینؒ، امام نسائیؒ، امام عجلیؒ، امام ابو زرعہؒ، امام احمد بن حنبلؒ، امام ابن حجرؒ جیسے محدثین نے انہیں ثقة، ثبت و قابل اعتماد امام قرار دیا ہے. ان امام زہیر بن معاویہ کے نزدیک امام ابو حنیفہ کا کیا مرتبہ ہے آئیے جانتے ہیں :-
پہلا قول: امام ابو حنیفہؒ کی ایک دن کی صحبت، امام زبیر بن معاویہ کے مہینے بھر کی مجلسوں سے افضل -
٢٦٠ - حدثني أبي قال : حدثني أبي قال : حدثني محمد بن أحمد بن حماد قال : حدثني أحمد بن القاسم قال : قال علي بن الجعد : كان رجل يختلف إلى زهير بن معاوية ثم فقده ، فأتاه بعد ذلك فقال : أين كنت ؟ قال : ذهبت إلى [أبي حنيفة] ، قال : نعما فعلت ، لمجلس تجلسه مع أبي حنيفة خير لك من أن تأتيني شهرًا ، قال علي بن الجعد : حدثنيه مظفر بن كامل عنه ..
(فضائل أبي حنيفة وأخباره ومناقبه، ص 148، اسنادہ صحیح)
ایک شخص امام زہیر بن معاویہ کے پاس آیا کرتا تھا، پھر کچھ عرصہ غائب رہا۔ جب واپس آیا تو زہیرؒ نے پوچھا: "کہاں تھے؟" اس نے کہا: "امام ابو حنیفہؒ کی مجلس میں تھا" تو زہیرؒ نے فرمایا: "بہت خوب! ابو حنیفہؒ کی ایک مجلس میں بیٹھنا تمہارے لیے میرے پاس ایک ماہ آنے سے بہتر ہے۔"
دوسرا قول: ابو حنیفہ کی صحبت کی افضلیت پر صریح اعلان -
اسی مفہوم کو امام ابن عبد البر نے اپنی سند سے یوں نقل کیا:
قَالَ أَبُو يَعْقُوبَ، نَا أَبُو جَعْفَرٍ الْعُقَيْلِيُّ، قَالَ نَا أَبُو شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ نَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ زُهَيْرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ لَهُ زُهَيْرٌ: مِنْ أَيْنَ جِئْتَ؟ فَقَالَ: مِنْ عِنْدِ أَبِي حَنِيفَةَ، فَقَالَ زُهَيْرٌ: إِنَّ ذَهَابَكَ إِلَى أَبِي حَنِيفَةَ يَوْمًا وَاحِدًا، أَنْفَعُ لَكَ مِنْ مَجِيئِكَ إِلَيَّ شَهْرًا
ہم امام زہیر بن معاویہ کے پاس موجود تھے، ایک شخص آیا، تو زہیرؒ نے اس سے پوچھا: "کہاں سے آ رہے ہو؟" اس نے جواب دیا: "امام ابو حنیفہؒ کے پاس سے" زہیرؒ نے فرمایا: "ابو حنیفہؒ کے پاس تمہارا ایک دن بیٹھنا، تمہارے لیے میرے پاس ایک مہینہ آنے سے زیادہ فائدہ مند ہے۔"
(الانتقاء في فضائل الثلاثة الأئمة الفقهاء، ص 134، سند حسن )
امام زہیر بن معاویہؒ کا یہ قول کوئی معمولی مدح نہیں، بلکہ ایک محدثِ وقت کی بصیرت افروز شہادت ہے، جو امام ابو حنیفہؒ کے مقام کو علمِ حدیث کے آئینے میں روشن کر رہی ہے۔ جب ایک ثقہ، ثبت، حافظ الحدیث اور حجت امام یہ کہے کہ "ابو حنیفہؒ کے ساتھ ایک دن گزار لینا میرے پاس ایک ماہ بیٹھنے سے بہتر ہے"، تو دراصل وہ اپنے کلام سے امام ابو حنیفہؒ کے علمِ حدیث، فہمِ دین، اور اثر انگیز صحبت کا اعتراف کر رہا ہوتا ہے۔
یہ کلمات اس بات کا اعلان ہیں کہ امام ابو حنیفہؒ کا مقام، محدثین کی نظر میں صرف فقہی بصیرت تک محدود نہ تھا، بلکہ وہ حدیث کے حدیث کے میدان میں بھی اپنی مثال آپ تھے ۔ تو امام ابو حنیفہؒ کی مجلس کو جب محدثین اپنے لیے باعثِ نفع قرار دیں، تو اس سے بڑھ کر ان کی علم حدیث میں ان کی برتری کی اس سے بہتر اور کیا دلیل ہو سکتی ہے ؟
فائدہ: ایک حیرت انگیز نکتہ:
یہ روایت امام ابو جعفر عقیلیؒ کے ذریعہ مروی ہے، جن کے بارے میں محدثین کہتے ہیں کہ وہ احناف کے بارے میں متعصب تھے. افسوس یہ ہے کہ امام عقیلیؒ نے اسے اپنی کتاب میں امام ابو حنیفہ کے ترجمہ میں ذکر نہ کیا، جو کہ ان کے تعصب کا بین ثبوت ہے۔ مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود
فقہ کی تعریف درحقیقت امام ابو حنیفہؒ کی حدیث میں مہارت کا اعتراف ہے
جب بھی امام ابو حنیفہؒ کی فقہی عظمت کا اعتراف کیا جاتا ہے، بالخصوص جب امام ابو حنیفہؒ کو "عظیم فقیہ" یا "فقہ میں سب سے بلند مقام رکھنے والا" کہا جاتا ہے، تو یہ محض ان کی فقہ دانی کی تعریف نہیں ہوتی، بلکہ درحقیقت یہ حدیث نبویؐ میں ان کی مہارت، بصیرت اور ثقاہت کا واضح اعتراف ہوتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ فقہ کا پورا ڈھانچہ قرآن و سنت، بالخصوص احادیث نبویہ پر قائم ہے۔ کوئی بھی فقیہ اس وقت تک معتبر نہیں ٹھہرایا جا سکتا جب تک وہ حدیث کے مفاہیم، اسناد، رجال، علل اور اصولِ درایت پر کامل دسترس نہ رکھتا ہو۔فقہ صرف قیاس و رائے کا نام نہیں، بلکہ وہ علم ہے جو قرآن و سنت کی بنیاد پر پروان چڑھتا ہے۔ جو شخص حدیث سے ناواقف ہو، وہ کبھی صحیح معنوں میں فقہی اجتہاد نہیں کر سکتا۔ اسی تناظر میں، جب ائمہ و محدثین امام ابو حنیفہؒ کی فقہ کی تعریف کرتے ہیں، تو وہ درحقیقت ان کی حدیث میں مہارت، دقتِ نظر، اصولی فہم، اور علمی بصیرت کو بھی تسلیم کر رہے ہوتے ہیں۔ کیونکہ فقہ میں بلندی اور عمق اُس وقت ہی معتبر ہوتا ہے جب اس کے پیچھے حدیث کا گہرا علم اور اعتماد موجود ہو۔ اس لیے کہنا بے جا نہ ہوگا کہ امام ابو حنیفہؒ کی فقہ کی تعریف، ان کی حدیث فہمی کی روشن دلیل ہے۔پس، جو لوگ امام ابو حنیفہؒ کی فقہ کی تعریف کرتے ہیں، وہ خواہ شعوری طور پر نہ بھی کریں، درحقیقت ان کی حدیث میں مہارت، استدلال کی قوت، اور ثقاہت کو بھی تسلیم کر رہے ہوتے ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں