نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 5 : ابن المبارک کے ایک شاگرد نے پوچھا کیا ان یعنی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ میں کوئی ذاتی پسند نا پسند تھی؟ تو کہا: جی ہاں، ارجاء تھا۔


 کتاب "المعرفة والتاريخ" از یعقوب فسوی

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 5 :

امام یعقوب فسوی (م 277ھ)  اپنی کتاب المعرفة والتاريخ میں نقل کرتے ہیں  ابن المبارک  کے ایک شاگرد نے پوچھا کیا  ان یعنی  امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ میں کوئی ذاتی پسند نا پسند تھی؟ تو کہا: جی ہاں، ارجاء تھا۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِيلِ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ  قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُبَارَكِ- وَذَكَرَ أَبَا حَنِيفَةَ- فَقَالَ رَجُلٌ: هَلْ كَانَ فِيهِ مِنَ الْهَوَى شَيْءٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، الْأَرْجَاءُ»

(المعرفة والتاريخ - ت العمري - ط العراق 2/783 )


جواب : 

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا مرجئہ اہل بدعت سے ذرا بھی تعلق نہ تھا۔ 

اس موضوع پر تفصیل سے پڑھنے کیلئے یہ مضامین دیکھیں۔


لنک نمبر 1 :

اعتراض نمبر 40 : مرجئہ اہل سنت اور مرجئہ اہل بدعت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ پر جرح: ایک تحقیقی جائزہ

لنک نمبر 2 :

امام اعظم رحمہ اللہ اور الزام ارجاء!

لنک نمبر 3 :

امام ابوحنیفہ " عقیده اِرجاء " رکهتے تهے

درج بالا مضامین سے یہ بات بخوبی معلوم ہو جاتی ہیکہ امام صاحب باطل فرقہ مرجئہ سے نہ تھے ، اور مرجئہ اہل السنت میں اہل السنت کے بڑے بڑے اہل علم تھے جیسا کہ امام ذہبی نے لکھا ہے 

مسعر بن كدام حجة إمام، ولا عبرة بقول السليماني: كان من المرجئة مسعر وحماد بن أبي سليمان والنعمان وعمرو بن مرة وعبد العزيز بن أبي رواد وأبو معاوية وعمرو بن ذر...، وسرد جماعة. 

قلت: الارجاء مذهب لعدة من جلة العلماء لا ينبغي التحامل على قائله 

( میزان 4/99 )

یہاں سے معلوم ہوا کہ مرجئہ اہل السنت بالکل قابل حجت ہیں ، ان پر اعتراض باطل ہے۔

امام ابن مبارک کا یہ قول انکا امام ابو حنیفہ پر جرح نہیں بلکہ ان دونوں کے نظریات میں اختلاف کو دکھاتا ہے   لیکن اس کے باوجود امام ابن مبارک نے امام ابو حنیفہ کا عزت و احترام کرنا نہیں چھوڑا اور انکی خوب تعریف و اکرام کرتے تھے

تعریف و توثیق ابو حنیفہ سلسلہ نمبر20 : امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ، جلیل القدر محدث و فقیہ امیر المومنین فی الحدیث امام عبد اللہ ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کی نظر میں


مزید یہ کہ اگر ارجاء اتنی ہی بری چیز ہے تو خود امام بخاری نے مرجئہ رواہ سے بخاری شریف میں روایات کیوں نقل کیں ہیں ؟ اگر خود امام بخاری نے مرجئہ سے صحیح بخاری میں روایات لی ہیں تو معلوم ہوا کہ ارجاء کی وجہ سے راوی کی عدالت اور توثیق پر کوئی حرف نہیں آتا




مزید تفصیل قارئین " النعمان سوشل میڈیا سروسز " کی ویب سائٹ پر موجود ( تانیب الخطیب ) امام ابو حنیفہ ؒ پر اعتراض نمبر 18 ، 20 ، 21 ، 22  میں دیکھ سکتے ہیں۔


اعتراض نمبر32 : امام عبداللہ بن مبارک اور امام ابو حنیفہ رحمھم اللہ : متعصبیں کی جانب سے پیش کردہ امام اعظم پر چند متفرق اعتراضات


تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...