نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 29 : امام یعقوب فسوی (م 277ھ) اپنی کتاب المعرفة والتاریخ میں نقل کرتے ہیں کہ ایوب السختیانی نے ابو حنیفہ کو دیکھ کر اپنے ساتھیوں سے کہا کہ تتر بتر ہو جاؤ تا کہ وہ اپنی بیماری ہمیں نہ لگا دے۔

 


 کتاب "المعرفة والتاريخ" از یعقوب فسوی

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 29 :

امام یعقوب فسوی (م 277ھ) اپنی کتاب المعرفة والتاریخ میں نقل کرتے ہیں  کہ ایوب السختیانی نے ابو حنیفہ کو دیکھ کر اپنے ساتھیوں سے کہا کہ تتر بتر ہو جاؤ تا کہ وہ اپنی بیماری ہمیں نہ لگا دے۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ثنا سَعِيدُ بن عامر  عن  سلام بن أبي مطيع قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَيُّوبَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، قَالَ: فَرَآهُ أَبُو حَنِيفَةَ فَأَقْبَلَ نَحْوَهُ، قَالَ: فَلَمَّا رَآهُ قَدْ أَقْبَلَ نَحْوَهُ قَالَ لِأَصْحَابِهِ: قُومُوا لَا يُعْدِنَا بِالْجَرْبَةِ، قُومُوا لَا يُعْدِنَا بِالْجَرْبَةِ.


سلام بن ابی مطیع کہتے ہیں: میں ایوب کے ساتھ مسجدِ حرام میں تھا۔ اتنے میں امام ابو حنیفہ نے انہیں دیکھا اور ان کی طرف متوجہ ہوئے۔ جب ایوب نے دیکھا کہ امام ابو حنیفہ ان کی طرف آرہے ہیں تو انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا: اٹھو! کہیں ہمیں (گویا) خارش نہ لگ جائے، اٹھو! کہیں ہمیں خارش نہ لگ جائے۔

(المعرفة والتاريخ - ت العمري - ط العراق 2/791 )


جواب :  اس سند میں سعید بن عامر الضُّبَعی، ابو محمد البصري  اگرچہ وہ ثقہ  ہیں لیکن امام ابو حاتم رازی نے ان کے بارے میں فرمایا: «وكان في حديثه بعض الغلط» یعنی ان کی روایت میں کچھ غلطیاں پائی جاتی تھیں۔ اس کے برعکس امام بخاری نے زیادہ شدت کے ساتھ کلام فرمایا اور ان کے بارے میں کہا: «كثير الغلط» یعنی وہ کثرت سے غلطیاں کرنے والے تھے۔ [التهذيب (٢/٢٧)، علل الترمذي الكبير (١٧٩)]

دوسری طرف سلام بن أبي مطيع کے بارے میں امام حاکم فرماتے ہیں: "منسوب إلى الغفلة وسوء الحفظ" یعنی ان پر غفلت اور کمزور حافظے کی نسبت کی گئی ہے۔امام ابنِ حبان کہتے ہیں: "لا يجوز أن يحتج بما انفرد به" یعنی ان کی وہ روایات جن میں وہ منفرد ہوں، ان سے حجت پکڑنا جائز نہیں۔ اسی طرح ابنِ حبان نے ان کے بارے میں یہ بھی کہا ہے کہ وہ "كثير الوهم" یعنی کثرت سے وہم میں مبتلا ہوتے تھے(المجروحين لابن حبان ت حمدي ٩/‏٤٣٢)۔ 

 مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود


اعتراض نمبر 12 : امام یعقوب فسوی (م 277ھ) اپنی کتاب المعرفة والتاريخ میں نقل کرتے ہیں کہ ایوب سختیانی رحمہ اللہ نے امام ابو حنیفہؒ کے ذکر پر آیت ﴿يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِؤُا نُورَ اللَّهِ بِأَفْواهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ﴾ تلاوت کی


تعریف و توثیق ابو حنیفہ سلسلہ نمبر 1 :امام ابو حنیفہ ؒ (م ۱۵۰؁ھ) امام ایوب سختیانیؒ (م ۱۳۱؁ھ) کی نظر میں۔



تعریف و توثیق ابو حنیفہ سلسلہ نمبر 18 :امام حماد بن زید ؒ(م۱۷۹؁ھ) کی نظر میں امام ابو حنیفہ ؒ(م۱۵۰؁ھ) ثقہ ہیں۔


تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...