اعتراض نمبر 12 : امام یعقوب فسوی (م 277ھ) اپنی کتاب المعرفة والتاريخ میں نقل کرتے ہیں کہ ایوب سختیانی رحمہ اللہ نے امام ابو حنیفہؒ کے ذکر پر آیت ﴿يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِؤُا نُورَ اللَّهِ بِأَفْواهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ﴾ تلاوت کی
کتاب "المعرفة والتاريخ" از یعقوب فسوی
میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ :
اعتراض نمبر 12 :
امام یعقوب فسوی (م 277ھ) اپنی کتاب المعرفة والتاريخ میں نقل کرتے ہیں کہ ایوب سختیانی رحمہ اللہ نے امام ابو حنیفہؒ کے ذکر پر آیت ﴿يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِؤُا نُورَ اللَّهِ بِأَفْواهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ﴾ تلاوت کی
«حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ قَالَ: سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَيُّوبَ يَقُولُ: وَذَكَرَ أبا حنيفة- فقال: يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِؤُا نُورَ اللَّهِ بِأَفْواهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ ٩: ٣٢
ایوب سختیانی رحمہ اللہ نے امام ابو حنیفہؒ کے ذکر پر آیت تلاوت کی "یہ لوگ اللہ کے نور کو اپنے منہ کی پھونکوں سے بجھانا چاہتے ہیں، مگر اللہ کا فیصلہ ہے کہ وہ اپنے نور کو مکمل کر کے رہے گا۔" (سورہ توبہ: آیت 32)
(المعرفة والتاريخ - ت العمري - ط العراق 2/785 )
الجواب :
ایوب سختیانی رحمہ اللہ کا وہ جملہ جس میں انہوں نے امام ابو حنیفہؒ کے ذکر پر سورہ توبہ کی آیت "يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِؤُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ" تلاوت کی، یہ جملہ ایک عظیم الشان حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے، جو ہر صاحبِ علم پر واضح ہونی چاہیے۔ اس آیت کو مفسرین نے متفقہ طور پر دینِ اسلام، قرآن، نبوتِ محمدی ﷺ اور اللہ کی وحدانیت کی روشن دلیلوں سے تعبیر کیا ہے، جیسا کہ تفسیرِ بغوی، الدر المنثور، التیسر فی التفسیر وغیرہ میں اس کی وضاحت موجود ہے۔ اس تناظر میں ایوب سختیانیؒ کا امام ابو حنیفہؒ کے ذکر پر اس آیت کو پڑھنا درحقیقت ان کی فقہ اور علمی میراث کی حقانیت کا واضح اعلان ہے، نہ کہ کوئی جرح یا طعن۔آیت کا سیاق و سباق خود بتاتا ہے کہ ان کا مقصد امام ابو حنیفہ کی تعریف کرنا ہے، نہ کہ اعتراض۔ کیونکہ یہ آیت اُن لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے اسلام کو مٹانے کی کوشش کی، مگر اللہ نے دین کو غالب کیا۔ جب یہی آیت امام ابو حنیفہ کے ذکر پر ایوب سختیانی نے پڑھی، تو صاف ظاہر ہے کہ وہ اُن اعتراض کرنے والوں کی طرف اشارہ کر رہے تھے جو امام ابو حنیفہ کے علم و فقہ کو مٹانا چاہتے تھے، مگر اللہ تعالیٰ نے ان کے علم کو باقی رکھا، ان کی فقہ کو عزت دی اور اسے دنیا بھر میں عام کیا۔
ایوب سختیانیؒ کی یہاں مراد ہے کہ لوگ ابو حنیفہ کی فقہ کو مٹانا چاہتے ہیں مگر اللہ کا ارادہ اس کے برخلاف ہے، یہ ویسا ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کفار چاہیں جتنا مرضی اسلام کو بجھانے کی کوشش کریں، وہ دین جو اللہ کا نور ہے، مٹایا نہیں جا سکتا۔
یہاں ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ اگر کوئی اس کلام کو امام ابو حنیفہ پر اعتراض یا ایوب سختیانی کی طرف سے تنقید سمجھتا ہے تو یہ اسکی غلطی ہے کیونکہ امام ایوب سختیانی تو امام ابو حنیفہ کی عزت کرتے تھے وہ کیسے ایسے الفاظ انکے بارے میں کہہ سکتے ہیں.
اور حقیقت بھی امام ایوب سختیانی کے قول کے مطابق ہی ہے کیونکہ آج فقہ حنفی پوری دنیا میں موجود ہے، اس پر لاکھوں مسلمان عمل پیرا ہیں، اور ہزاروں مدارس و جامعات میں یہی فقہ پڑھائی جا رہی ہے۔ اگر امام ابو حنیفہ دین کے نور کو مٹانے والوں میں ہوتے، تو اللہ کبھی انکی فقہ کو یہ مقبولیت نہیں دیتا ۔ پس اگر کوئی یہ سمجھے کہ ایوب سختیانی ان پر اعتراض کر رہے تھے، تو نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ نعوذ باللہ ایوب سختیانی غلطی پر تھے (کیونکہ معترض یہ باور کروانا چاہ رہا ہیکہ امام ایوب سختیانی کے مطابق فقہ حنفی ، معاذ اللہ اسلام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے ، جبکہ حقیقیت یہ ہیکہ فقہ حنفی آج تک ختم نہیں ہوئی یوں متعصب معترض ، امام ایوب سختیانی پر الٹا طعن کر رہا ہے کہ امام سختیانی کی کہی ہوئی بات پوری ثابت نہ ہوئی)— لیکن بطور اہلِ سنت و جماعت، اور بطور احناف، ہم یہ گمان بھی نہیں کرتے کہ ایوب سختیانی رحمہ اللہ جیسے بزرگ غلط نیت سے کچھ کہیں گے۔ اصل غلطی ان لوگوں کو ہوئی ہے جنہوں نے ان کی بات کا غلط مطلب سمجھا اور تعریف کو تنقید میں بدل دیا۔
لیکن اصل میں امام ایوب سختیانی کے اس قول کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ آیت امام ایوب سختیانی نے امام ابو حنیفہ کے مخالفین کے بارے میں پڑھی تھی. کیونکہ اس دور میں امام ابو حنیفہ کی محدثین کے درمیان کافی مخالفت پائی جاتی تھی. شاید اس لئے امام ایوب سختیانی نے مخالفین امام ابو حنیفہ کے بارے میں کہا کہ یہ لوگ چاہے جتنا زور لگا لیں کہ امام ابو حنیفہ کے علم اور فقہ کو اپنی کوششوں سے مٹائیں لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوں گے. اس توضیح کی وجہ یہ ہے کہ امام ایوب سختیانی اور امام ابو حنیفہ ایک دوسرے کی بہت عزت اور ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے. جیسا کہ امام حماد بن زید کا قول ہے کہ " اللہ کی قسم، میں ابو حنیفہ سے اس لیے محبت کرتا ہوں کہ وہ ایوب سے محبت کرتے تھے۔" ( فضائل أبي حنيفة ص 194 ، سند حسن - الانتقاء ابن عبد البر ص 130 )
اس کے علاوہ امام حماد بن زید کے واسطہ سے ہی منقول ہے کہ جب امام ابو حنیفہ حج پر گئے تو امام ایوب سختیانی نے انہیں سلام بھجوایا. ( فضائل أبي حنيفة ص 104 ، سند حسن - الانتقاء ابن عبد البر ص 125 - تاريخ بغداد )
یہ اقوال امام حماد بن زید سے سلیمان بن حرب اور عارم ( محمد بن الفضل ) نے نقل کئے ہیں اور ان دونوں کی پیدائش 140 ہجری کی ہے. یعنی دونوں نے یہ قول امام ابو حنیفہ کی وفات کے بعد سنا ہے. اس کے علاوہ ابو سلیمان جوزجانی بھی ان اقوال کو نقل کرتے ہیں اور ان کی پیدائش بھی شاید 125 کے بعد کی ہے.
ان دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ امام ابو حنیفہ اور امام ایوب سختیانی میں اچھے تعلقات تھے. تو اس بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ امام ایوب سختیانی کا یہ قول دراصل امام ابو حنیفہ کے مخالفین کے لئے تھا. کیونکہ اگر امام ایوب کا قول امام ابو حنیفہ کے بارے میں ہوتا تو امام حماد امام ابو حنیفہ سے نہ ہی محبت رکھتے اور نہ ہی ان سے روایت کرتے جو اس بات کی دلیل ہے کہ اس قول کو نقل کرنے والے محدثین نے غلطی سے اسے امام ابو حنیفہ کے بارے میں سمجھ لیا ہے
جیسا کہ امام ابن نجار نے بھی وضاحت کی ہے.
وبإسناده عن ابن الفضل إلى حماد بن زيد يقول. سمعت أيوب- وذكر أبا حنيفة- فقال: يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِؤُا نُورَ اللَّهِ بِأَفْواهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ
هذا يدل على قلة فهم الخطيب لأن إتمام نور الله إنما هو بقاء العلم وقد رأينا مذاهب جماعة من أهل الرأى قد ذهبت واضمحلت ومذهب أبى حنيفة باق وكلما قدم يزيد، والناس الآن مطبقون على أن أصحاب السنة والجماعة هو أهل المذاهب الأربعة مثل أبى حنيفة، ومالك، والشافعي، وأحمد بن حنبل.
والخطيب لم يكن قريبا من عصر أبى حنيفة ولا معاصرا له بل كان بينهما ثلاثمائة وعشر سنين وقد رأى أن مذهب أيوب تلاشى ومذهب أبى حنيفة باق ومع هذا لم يرجع عنه، بل هو كما
قال النَّبِيِّ ﷺ: «حُبُّكَ الشَّيْءَ يعمى ويصم» فمن لم يفهم إلى أن وضع المدح موضع الذم ما كان ينبغي أن يتحدث في مثل هذا. ونحن نقول إن أيوب ما أراد بتلاوة هذه الآية عند ذكر الإمام أبى حنيفة إلا مدح أبى حنيفة والدليل عليه أن كل من تحدث في مذهب أبى حنيفة درس مذهبه حتى لا يعرف، ومذهب أبى حنيفة باق قد ملأ الأرض وأكثر الناس عليه.
یہ بات خطیب (بغدادی) کی کم فہمی پر دلالت کرتی ہے، کیونکہ اللہ کے نور کا مکمل ہونا دراصل علم کے باقی رہنے کو ظاہر کرتا ہے، اور ہم نے دیکھا کہ اہلِ رائے میں سے بہت سے لوگوں کے مذاہب ختم ہو گئے، لیکن امام ابو حنیفہ کا مذہب باقی ہے، اور جتنا وقت گزر رہا ہے یہ اور بڑھ رہا ہے۔
اور لوگ آج اس بات پر متفق ہیں کہ اہلِ سنت و جماعت سے مراد وہ لوگ ہیں جو چار مذاہب کے پیروکار ہیں: امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی، اور امام احمد بن حنبل۔
آگے فرماتے ہیں کہ " تو جس نے یہ نہ سمجھا کہ اس نے تعریف کی جگہ مذمت بیان کی ہے، اسے ایسی باتوں میں بولنا ہی نہیں چاہیے تھا۔
اور ہم کہتے ہیں کہ ایوب نے امام ابو حنیفہ کا ذکر کرتے ہوئے یہ آیت صرف ان کی تعریف کے لیے پڑھی تھی، اور اس پر دلیل یہ ہے کہ جنہوں نے امام ابو حنیفہ کے مذہب میں باتیں کیں، ان کے مذاہب کا نام و نشان تک باقی نہیں رہا، اور امام ابو حنیفہ کا مذہب آج بھی باقی ہے اور زمین میں پھیل چکا ہے، اور اکثر لوگ اسی پر ہیں " ۔
( تاریخ بغداد وذيوله )
عظیم حنفی سلطان جناب الملك المعظم أبي المظفر عيسى بن أبي بكر بن أيوب الحنفي لکھتے ہیں :
ثم ذكر حكاية عن ابن الفضل عن ابن درستويه عن يعقوب عن أبى بكر بن خلاد. قال سمعت عبد الرحمن بن مهدى قال سمعت حماد بن زيد يقول سمعت أيوب- وذكر أبو حنيفة- فقال ﴿يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِؤُا نُورَ اللَّهِ بِأَفْواهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ﴾ فهذه الحكاية ذكرها الخطيب في ذم أبى حنيفة والتحذير منه، والله أعمى الخطيب ليظهر كرامة أبى حنيفة فإنه قال ﴿يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِؤُا نُورَ اللَّهِ بِأَفْواهِهِمْ﴾ وقد علم الناس أن الله ﷿ نشر مذهب الأربعة الأئمة وأتم نور دينه بهم حتى ملأ الآفاق وهو من المتأخرين ولم يعلم ذلك، فكأن الله أنطق حماد بن زيد بكرامة أبى حنيفة ﵁، ومع هذا فإن مذهب أبى حنيفة ﵁ اشتهر في الآفاق
جب امام ابو حنیفہؒ کا ذکر ہوا تو ایوب نے قرآن کی یہ آیت تلاوت کی:﴿يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِؤُا نُورَ اللَّهِ بِأَفْواهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ﴾
(ترجمہ: وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں، لیکن اللہ تو اپنے نور کو مکمل کر کے ہی رہے گا۔)
یہ حکایت خطیب بغدادی نے امام ابو حنیفہؒ کی مذمت اور ان سے ڈرانے کے طور پر ذکر کی، مگر حقیقت میں اللہ تعالیٰ نے خطیب کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا تاکہ امام ابو حنیفہؒ کی فضیلت اور کرامت ظاہر ہو جائے۔ کیونکہ وہ آیت جو بیان کی گئی درحقیقت امام ابو حنیفہؒ کے حق میں ہے۔
لوگ جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے چاروں اماموں کے مذاہب کو پھیلایا اور ان کے ذریعے دین کا نور مکمل کیا، یہاں تک کہ وہ دنیا کے کونے کونے میں پھیل گیا۔ اور خطیب ان اماموں کے بعد کے زمانے سے تعلق رکھتے تھے، انہیں اس حقیقت کا علم نہ ہو سکا۔
( السهم المصيب في الرد على الخطيب - ط العلمية ، ص 124 )
مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں