نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 37 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ اسماعیل بن حماد بن ابی حنیفہ نے کہا : قرآن مخلوق ہے — یہی میرا دین ہے، اور یہی میرے والد کا دین تھا، اور یہی میرے دادا کا دین تھا۔

 


 کتاب  الكامل في ضعفاء الرجال  از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 37 :

امام  ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)  اپنی کتاب  الكامل میں  نقل کرتے ہیں کہ اسماعیل بن حماد بن ابی حنیفہ نے کہا قرآن مخلوق ہے — یہی میرا دین ہے، اور یہی میرے والد کا دین تھا، اور یہی میرے دادا کا دین تھا۔


حَدَّثَنَا زكريا الساجي، حَدَّثَنا أبو حاتم الرازي، حَدَّثَنا إسحاق بن موسى الأنصاري، حَدَّثَنا سَعِيد بن سلم الباهلي، قَالَ: سَمِعْتُ إسماعيل بن حماد بن أبي حنيفة في دار المأمون يقول: القرآن مخلوق، هذا ديني ودين أبي، ودين جدي.

زکریا ساجی بیان کرتے ہیں کہ ہمیں ابوحاتم رازی نے روایت کی، انہوں نے کہا: ہمیں اسحاق بن موسیٰ انصاری نے روایت کی، انہوں نے کہا: ہمیں سعید بن سلم باہلی نے بتایا، وہ کہتے ہیں: میں نے اسماعیل بن حماد بن ابی حنیفہ کو دارالمأمون میں  یہ کہتے ہوئے سنا: قرآن مخلوق ہے — یہی میرا دین ہے، اور یہی میرے والد کا دین تھا، اور یہی میرے دادا کا دین تھا۔

(الكامل في ضعفاء الرجال 1/509)


جواب : 

یہ روایت معتبر نہیں:

اولاً: سند میں سعید بن سلم الباہلی راوی مجہول ہے، محدثین کی کتبِ رجال میں اس کی کوئی صریح توثیق موجود نہیں۔ کسی امامِ جرح و تعدیل نے اس کو نہ "ثقة" کہا، نہ "صدوق"۔  مزید تفصیل کیلئے دیکھیں "النعمان سوشل میڈیا سروسز "  کی ویب سائٹ پر موجود


اعتراض نمبر 4 : امام ابو یوسف نے کہا کہ ابو حنیفہ مرجئہ اور جہمیہ میں سے تھے۔


ثانیاً: محدثین کے اُصول کے مطابق یہ روایت منقطع ہے،  کیونکہ اسماعیل بن حماد کا اپنے دادا امام ابو حنیفہؒ سے سماع (براہِ راست سننا) ثابت نہیں۔

 

 ثالثاً: یہ روایت سند کے لحاظ سے صحیح نہیں ہے۔ اگر بالفرض کسی طرح یہ روایت سنداً ثابت بھی ہو جائے، تب بھی اس اسماعیل بن حماد کے کلام سے امام ابو حنیفہؒ پر کوئی اعتراض بنتا ہی نہیں ہے، کیونکہ  اس روایت کا متن ان صحیح و معتبر روایات کے خلاف ہے جو امام ابو حنیفہؒ سے مضبوط سند کے ساتھ منقول ہیں، جن میں امام ابو حنیفہؒ کا واضح اور قطعی موقف "قرآن غیر مخلوق ہے" کے عنوان سے ثابت ہے۔   امام ابو حنیفہؒ سے صحیح روایات میں یہ آیا ہے کہ وہ قرآن کو مخلوق نہیں کہتے تھے۔

 مزید تفصیل کیلئے دیکھیں "النعمان سوشل میڈیا سروسز "  کی ویب سائٹ پر موجود


 لہذا، ثابت ہوتا ہے کہ یہ روایت نہ صرف سند کے لحاظ سے ثابت نہیں ہے بلکہ متن میں بھی تضاد رکھتی ہے۔




تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...