نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 34 پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں۔ مسئله : ایام تشریق سارے کے سارے ایام ذبح ہیں

اعتراض نمبر 34
پیر بدیع الدین شاہ راشدی لکھتے ہیں۔
مسئله : ایام تشریق سارے کے سارے ایام ذبح ہیں

حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سےعن جبير بن معطم قال قال رسول الله له ايام التشريق كلها ايام ذبح

 ترجمہ: سیدنا جبیر بن معظم عبد اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تشریق کے تمام دن (یعنی 13,12,11 ذوالج ) قربانی کے دن ہیں۔

 (مسند احمد ج 1 ص (82) (صحيح ابن حبان مع الاحسان (3843) (سنن دار قطني (467) (سنن الكبري للبيهقي 9 ص 295) ( معجم طبراني كبير ج 2 ص 138 رقم الحديث (1583) (مسند البزار ج 8 ص 364 رقم الحديث 3444) (سلسلة الاحاديث الصحيحة لغالياني : ص 017 رقم الحديث (2476) ( وثق رجاله الحافظ في فتح الباري ج 10 ص 8 كتاب الاضاحي باب من قال الاضحي يوم النحر تحت حديث (5550)

📝فقه حنفی

وهي جائزة في ثلاثة ايام يوم النحر ويومان بعده

هداية آخرين : الكتاب الاضحية ص (446

اور یہ ( قربانی ) جائز ہے تین دنوں میں دس تاریخ کو اور اس کے بعد دو دن ۔

( یعنی دس گیارہ اور بارہ ذوالج ) (فقہ وحدیث م (73)

جواب ۔۔صرف تین دن تک قربانی کرنے کا ثبوت احادیث میں موجود ہے۔ ملاحظہ فرمائیں :

حدیث نمبر :1

" مالك عن نافع ان عبد الله بن عمر قال الاضحى يومان بعد يوم الاضحى "

(موطا امام مالک مترجم س 410 مطبوعہ فرید بک سٹال لاہور ) 

ترجمہ ۔امام مالک نافع سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر بھی یہ فرماتے ہیں کہ قربانی کے دو دن ہیں دس ذو الحجہ کے بعد ۔

حدیث نمبر :2

مالك انه بلغة عن على بن ابي طالب مثل ذلك .

 (موطا امام مالک مترجم ص (411) 

ترجمہ ۔امام مالک فرماتے ہیں کہ انہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی یہی بات پہنچی ہے

حدیث نمبر :3

من طريق ابن ابي شيبة تازيد بن الحباب عن معاويه ابن صالح

حدثنی ابو مريم سمعت ابا هريرة يقول الاضحى ثلثة ايام . ( محلی ابن موم ج 7 ص (377) ابن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ ہم سے زید بن حباب نے بیان کیا وہ معاویہ بن صالح سے روایت کرتے ہیں وہ بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے ابو مریم نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے فرمایا کہ قربانی کے صرف تین دن ہیں۔

حدیث نمبر :4

من طريق وكيع عن شعبة عن قتادة عن انس قال الاضحى يوم النحر ويومان بعد .

 ( محلی ابن موم ج 7 س (377)

 ابن ابی شیبہ وکیع سے روایت کرتے ہیں وہ شعبہ اور قتادہ سے اور وہ حضرت انس رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ قربانی کے دن عید کے بعد صرف دو دن ہیں۔

حدیث نمبر :5

من طريق ابن ابي ليلى عن المنهال بن عمر و عن سعيد بن جبير عن ابن عباس النحر ثلثة ايام .

( محلی این حرم ج 7 ص (377)

ابن ابی لیلی منہال بن عمرو سے وہ سعید بن جبیر سے وہ ابن عباس دنیا سے نقل کرتے ہیں کہ قربانی تین دن ہے۔

حدیث نمبر :6

من طريق ابن ابى ليلى عن المنهال بن عمر و بن عن ذر عن على قال

النحر ثلاثة ايام افضلها اولها .

( محلی این حرم ج 7 ص 377 )

ابن ابی لیلی منہال بن عمرو سے وہ ذر سے وہ حضرت علی رضی الله عنہ سے نقل کرتے ہیں

کہ قربانی تین دن تک جائز ہے ان میں سے پہلا دن افضل ہے۔

حدیث نمبر :7

من طريق ابن ابي شيبة ناهيثم عن ابي حمزه عن حزب ابن ناجية

عن ابن عباس قال ايام النحر ثلاثة ايام . ( محلی ابن توم ج 7 ص (377)

ابن ابی شیبہ سے روایت ہے کہ ہم سے ہیشم نے بیان کیا وہ حزب بن ناجیہ سے وہ حضرت ابن عباس رضی الله عنہ سے ابن عباس نے فرمایا قربانی تین دن ہے۔

حدیث نمبر :8

من طريق وكيع عن عبد الله بن نافع عن ابيه عن ابن عمر قال ما

ذبحت يوم النحر والثاني والثالث فهي الضحايا.

( محلی ابن حزم ج 7 ص 377) وکیع عبدالله بن نافع سے روایت کرتے ہیں وہ اپنے والد سے وہ ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ یوم النحر ( 10 ) الحجہ) گیارہویں اور بارہویں تاریخ میں میرا زبیچہ قربانی ہے۔

حدیث نمبر :9

من طريق ابن ابي شيبة تأجرير عن منصور عن مجاهد عن مالك

بن ما عزا و ما عز بن مالك الثقفى ان اباه سمع عمر يقول انما النحرفي هذه الثلاثة الايام.

( محلی ابن ج 7 ص (377)

ابن ابی شیبہ کہتے ہیں ہمیں جریر نے خبر دی وہ منصور سے وہ مجاہد سے وہ مالک بن ماعز یا ماعز یا بن مالک ثقفی سے وہ کہتے ہیں کہ ہمارے والد نے حضرت عمر رضی الله عنہ سے سنا ہے کہ قربانی صرف ان تین دنوں میں ہے۔

حدیث نمبر :10

من طريق ابن ابي شيبة عن اسماعيل بن عياش عن عبیدالله ابن عمر عن نافع عن ابن عمر قال الاضحى يوم النحر ويومان بعده.

( محلی ابن حرم ج 7 ص (377)

ابن ابی شیبہ حضرت اسماعیل بن عیاش سے وہ عبید اللہ بن عمر سے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمر سے نقل کیا ہے کہ قربانی دسویں تاریخ اور گیارہویں اور بارہویں تک ہے۔

حدیث نمبر :11

رواه ابن ابی لیلى عن المنهال عن ذر عن على قال المعدودات يوم النحر و يومان بعده اذبح فى ايها شئت و قد قبل ان هذا و هم والصحيح عن على انه قال ذالك فى المعلومات وظاهر الآية ينفى ذالك ايضا لانه قال فمن تعجل فى يومين فلا اثم عليه و ذلك يتعلق بالنحر و انما يتعلق برمى الجمار المفعول في ايام التشريق و اما المعلومات فقد روى عن علی و ابن عمر ان المعلومات يوم النحر و یومان بعده و اذبح فى ايها سنت (احکام القرآن جصاص ج 1 ص 316-315) 

ابن ابی لیلیٰ منہال اور ذر کے واسطہ سے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ

آپ نے فرمایا معددات سے مراد یوم النحر اور اس کے بعد دو دن ہیں لہذا میں ان میں سے جب چاہوں قربانی کرتا ہوں ۔ لیکن اس کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ اس میں وہم ہے۔ بلکہ آپ سے صحیح روایت یہ ہے کہ آپ نے یہ ارشاد ایام معلومات کے بارے میں فرمایا ہے اور آیت طیبہ کا ظاہر بھی اس کی نفی کرتا ہے کیونکہ فرمایا یہ گیا ہے کہ جو شخص دو دنوں میں جلدی کرے اس پر کوئی گناہ نہیں تو معلومات کا تعلق قربانی سے ہے اور معدودات کا تعلق رمی جمار سے ہے جو ايام التشریق میں کی جاتی ہے اور معلومات کے بارے میں حضرت علی اور ابن عمر سے مروی ہے کہ ان سے مراد یوم النحر اور اس کے بعد کے دو دن ہیں ان میں سے جب میں چاہوں قربانی کرتا ہوں۔

رہی وہ روایت جو راشدی صاحب نے پیش کی ہے وہ نہایت ضعیف ہے۔ یہ حدیث راشدی صاحب نے مسند احمد کے حوالہ سے نقل کی ہے۔ مسند احمد میں اس کی سند اس طرح ہے۔ سعید بن عبد العزيز قال حدثني سليمان بن موسى عن جبير بن مطعم

دیکھئے اس سند میں سلیمان بن موسی خود حضرت جبیر بن مطعم سے روایت نقل کرتے ہیں جب کہ سلیمان بن موسیٰ کی ملاقات حضرت جبیر بن مطعم سے ثابت نہیں جس کی وجہ سے یہ روایت منقطع ہے اور منقطع روایت غیر مقلدین

کے ہاں قابل عمل نہیں ہوتی۔ اور سلیمان بن موسی متکلم فی راوی ہے ۔ بہت سے محد ثین نے اس پر سخت قسم کی جرح کی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں۔

امام بخاری فرماتے ہیں: عندہ 

مناکیر سلمان بن موسی کے پاس ضعیف قسم کی حدیثیں ہیں ۔ ) تهذيب التہذ یب ج 4 ص 227 وكتاب الضعفاء الصغير للبخاري مع التاريخ الصغيرص (262)

امام نسائی فرماتے ہیں لیس بالقوی فی الحدیث 

حدیث میں قوی نہیں ہے نیز فرماتے ہیں فی حدیثہ شئی

اس کی حدیث میں کچھ خرابی ہے۔ 

(تہذیب المذیب ج 4 ص 227) اس لئے یہ روایت قابل استدلال نہیں ہے ( ہم نے یہاں پر مختصر بیان کر دیا ہے تفصیل ہماری کتاب قربانی صرف تین دن تک جائز ہے میں ملاحظہ فرمائیں)

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...