نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 5 : قاضی ابو یوسف نے کہا کہ کوفہ میں سب سے پہلا شخص جس نے قرآن کو مخلوق کہا ابوحنیفہ تھے۔


 امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر  متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ : 

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 5 :

أخبرنا أحمد بن يحيى بن زهير بتستر قال: حدثنا إسحاق بن إبراهيم البغوي قال حدثنا الحسن بن أبي مالك عن أبي يوسف قال: أول من قال القرآن مخلوق أبو حنيفة - يريد بالكوفة.

قاضی ابو یوسف  نے کہا کہ کوفہ میں سب سے پہلا شخص جس نے قرآن کو مخلوق کہا ابوحنیفہ تھے۔

جواب 1 : 

 یہ روایت جس کتاب میں بھی ہے  ( مثلا تاریخ بغداد ت بشار 15/518 ، کتاب السنہ لعبداللہ بن احمد نسخہ قحطانی 1/183 اور اخبار القضاة ص 693 )  وہاں 

أبو يعقوب إسحاق بن إبراهيم بن عبد الرحمن لؤلؤ اور الحسن بن أبي مالك کے درمیان إسحاق بن عبد الرحمن موجود ہے جو کہ المجروحین لابن حبان کی اس  سند میں  کسی راوی کی غلطی کہ وجہ سے گرا ہوا ہے یعنی موجود نہیں ہے ،  حسن بن ابی مالک سے یہ روایت عبد الرحمن بن اسحاق نے سنی ہے اور پھر ان سے اسحاق بن ابراہیم نے سنی۔

 اور اس روایت کا مرکزی راوی "عبدالرحمن بن اسحاق" ہے اور وہ مجہول ہے اور حسن بن ابی مالک سے اسحاق بن ابراہیم کا سماع ہمارے علم کے مطابق نہیں ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ اس روایت کے متن میں بھی اضطراب ہے ، یہاں یہ ذکر ہیکہ سب سے پہلے امام ابو حنیفہ نے قرآن کو مخلوق کہا جبکہ

اخبار القضاة مولفہ محمد بن خلف بن حيان 3/258 میں ہے کہ سب سے پہلے قرآن کو غیر مخلوق امام ابو حنیفہ نے کہا۔


وحدثنا إسحاق بن إبراهيم بن عبد الرحمن أبو يعقوب لؤلؤ قال: أخبرني إسحاق بن عبد الرحمن عن الحسن بن أبي مالك عن أبي يوسف  قال: أول من قال القرآن ليس بمخلوق: أبو حنيفة.

 

نیز متعدد صحیح روایات سے ثابت ہیکہ امام صاحب کے خلق قرآن کے قائل نہ تھے 

( تاریخ بغداد ت بشار 15/514 ، 15/516 ، 15/517 ،  الأسماء والصفات للبيهقي، برقم: 551 )


سب سے پہلے جس نے قرآن کے مخلوق ہونے کا نظریہ دیا وہ الجعد بن درہم ہے جس کی وفات 120ھ سے کچھ اوپر سن میں ہوئی۔ پھر جہم بن صفوان ہے پھر ان دونوں کے بعد بشر بن غیاث ہے 

بیشک قرآن کو سب سے پہلے مخلوق کہنے والا الجعد بن درہم ہے جو سن 120ھ سے چند سال اوپر گزرا ہے 

(شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة: 2/344 ،  3/ 425)

سب سے اہم یہ کہ خود امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ عقیدہ خلق قرآن کے ہرگز قائل نہ تھے۔

وقال النخعي: حدثنا أبو بكر المروذي، قال: سمعت أبا عبد الله أحمد بن حنبل، يقول: لم يصح عندنا أن أبا حنيفة كان يقول: القرآن مخلوق (تاريخ بغداد ج 15 ص 516)


مزید تفصیل ان لنکس پر دیکھیں :

اعتراض نمبر 28 : کہ قاضی سلمہ بن عمرو نے منبر پر کہا کہ اللہ تعالیٰ ابو حنیفہ پر رحم نہ کرے کیونکہ اس نے سب سے پہلے قرآن کے مخلوق ہونے کا نظریہ دیا ہے۔

اعتراض نمبر 29: کہ امام ابو یوسف نے کہا کہ ابو حنیفہ خلق قرآن کا نظریہ رکھتے تھے ، ہم نہیں رکھتے۔

اعتراض نمبر 27: کہ قرآن کریم کو مخلوق ، سب سے پہلے ابو حنیفہ نے کہا۔

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...