نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 6 :امام ابن ابی لیلی نے امام ابو حنیفہ کو عقیدہ خلق قرآن سے رجوع کرنے کا کہا تو امام صاحب نے تقیہ کرتے ہوئے اس عقیدے سے رجوع کر لیا۔

 

امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر  متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ : 

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 6 :


أخبرنا الحسين  بن إدريس الأنصاري قال: حدثنا سفيان بن وكيع قال: حدثنا عمر بن حماد بن أبي حنيفة قال: سمعت أبي يقول: سمعت أبا حنيفة يقول: القرآن مخلوق قال: فكتب إليه ابن أبي ليلى: إما أن ترجع وإلا لأفعلن بك. فقال: قد رجعت فلما رجع إلى بيته قلت يا أبى أليس هذا رأيك؟ قال: نعم يا بنى وهو اليوم أيضا رأيي ولكن أعيتهم التقية.


امام ابن ابی لیلی نے امام ابو حنیفہ کو عقیدہ خلق قرآن سے رجوع کرنے کا کہا تو امام صاحب نے تقیہ کرتے ہوئے اس عقیدے سے رجوع کر لیا۔

جواب  : 

 یہ روایت صحیح نہیں کیونکہ سند میں سفیان بن وکیع ضعیف ہیں (میزان الاعتدال 12/152)۔

سُفْيَان بن وَكِيع بن الْجراح أَبُو مُحَمَّد ... وَكَانَ شَيخا فَاضلا صَدُوقًا إِلَّا أَنَّهُ ابْتُلِيَ بوراق سوء كَانَ يدْخل عَلَيْهِ الْحَدِيث وَكَانَ يَثِق بِهِ فيجيب فِيمَا يقرأعليه وَقيل لَهُ بَعْد ذَلِكَ فِي أَشْيَاء مِنْهَا فَلم يرجع فَمن أجل إصراره عَلَى مَا قيل لَهُ اسْتحق التّرْك 

سفیان بن وکیع بن الجراح، ابو محمد... وہ فاضل، سچا شیخ تھا، مگر ایک بُرے کاتب کے فتنے میں مبتلا ہو گیا تھا، جو اس پر حدیث داخل کر دیتا تھا، اور وہ اس پر بھروسا کرتا تھا اور جو اس کو پڑھ کر سناتا، اس پر جواب دیتا تھا۔ بعد میں جب اسے ان میں سے کچھ باتوں پر متنبہ کیا گیا، تو اس نے رجوع نہ کیا، چنانچہ جو کچھ اس سے کہا گیا اس پر اصرار کی وجہ سے وہ ترک کا مستحق ہو گیا۔ (المجروحين لابن حبان ت زايد ١/(٣٥٩)

نیز متعدد صحیح روایات سے ثابت ہیکہ امام صاحب خلق قرآن کے قائل نہ تھے 

( تاریخ بغداد ت بشار 15/514 ، 15/516 ، 15/517 ،  الأسماء والصفات للبيهقي، برقم: 551 )

سب سے اہم یہ کہ خود امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ عقیدہ خلق قرآن کے ہرگز قائل نہ تھے۔


وقال النخعي: حدثنا أبو بكر المروذي، قال: سمعت أبا عبد الله أحمد بن حنبل، يقول: لم يصح عندنا أن أبا حنيفة كان يقول: القرآن مخلوق (تاريخ بغداد ج 15 ص 516 اسنادہ صحیح)


مزید تفصیل ان لنکس پر دیکھیں :

اعتراض نمبر 28 : کہ قاضی سلمہ بن عمرو نے منبر پر کہا کہ اللہ تعالیٰ ابو حنیفہ پر رحم نہ کرے کیونکہ اس نے سب سے پہلے قرآن کے مخلوق ہونے کا نظریہ دیا ہے۔

اعتراض نمبر 29: کہ امام ابو یوسف نے کہا کہ ابو حنیفہ خلق قرآن کا نظریہ رکھتے تھے ، ہم نہیں رکھتے۔

اعتراض نمبر 27: کہ قرآن کریم کو مخلوق ، سب سے پہلے ابو حنیفہ نے کہا۔


تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...