نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

نومبر, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

امام ابو حنیفہؒ پر جرح: ایک تحقیقی جائزہ – حصہ اول ثقہ راویوں کا کردار

 بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ امام ابو حنیفہؒ پر جرح: ایک تحقیقی جائزہ – حصہ اول  ثقہ راویوں کا کردار (پیشکش :النعمان سوشل میڈیا سروسز) امام ابو حنیفہؒ مخالفین کے ہمیشہ سے نشانہ رہے ہیں، چاہے تنقید کرنے والا کوئی بڑا امام ہو یا کوئی عام راوی۔ جتنی بےوجہ جرح امام ابو حنیفہؒ پر کی گئی ہے شاید کسی اور پر نہیں ہوئی... اور ضروری نہیں کہ جرح کرنے والے کے پاس جرح کی کوئی مناسب وجہ ہو۔ اگر ضعیف اسناد کی بات نہ بھی کریں تو ثقہ راوی کا امام ابو حنیفہؒ پر غلط بیانی کرنا، غلط نسبت کرنا، یہاں تک کہ ثقہ راویوں کی طرف سے سند و متن میں بھی کمی زیادتی دکھائی دیتی ہے، جن کا ذکر آج ان شاء اللہ ہم کریں گے کہ کس طرح ثقہ راوی بھی امام ابو حنیفہؒ کے معاملے میں غلط طریقے سے پیش آتے ہیں۔   مثال نمبر ۱:  أخبرنا محمد بن الحسين بن الفضل القطان , قال أخبرنا عبد اللہ بن جعفر بن درستويہ , قال حدثنا يعقوب بن سفيان , قال حدثني علي بن عثمان بن نفيل , قال حدثنا أبو مسهر , قال حدثنا يحيى بن حمزة , وسعيد يسمع , أن أبا حنيفة قال : لو أن رجلا عبد هذه النعل يتقرب بها إلى الله , لم أر بذلك بأس...

اعتراض نمبر101: ایک شاعر مساور نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تعریف کی تو ایک نامعلوم شاعر نے مساور کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابوحنیفہ نے کئی حرام شرمگاہوں کو حلال کر دیا تھا۔

اعتراض نمبر   101:  ایک شاعر مساور نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تعریف کی تو ایک نامعلوم شاعر نے مساور کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابوحنیفہ نے کئی حرام شرمگاہوں کو حلال کر دیا تھا۔ أخبرني عبد الله بن يحيى السكري، حدثنا محمد بن عبد الله الشافعي، حدثنا منصور بن محمد الزاهد، حدثنا محمد بن الصباح، حدثنا سفيان بن عيينة قال: قال مساور الوراق: إذا ما أهل رأي حاورونا * بآبدة من الفتوى طريفه أتيناهم بمقياس صحيح * صليب من طراز أبي حنيفة إذا سمع الفقيه بها وعاها * وأثبتها بحبر في صحيفة فأجابه بعضهم بقوله: إذا ذو الرأي خاصم عن قياس * وجاء ببدعة هنة سخيفه أتيناه بقول الله فيها * وآيات محبرة شريفه فكم من فرج محصنة عفيف * أحل حرامها بأبي حنيفة؟ فكان أبو حنيفة إذا رأى مساورا الوراق أوسع له، وقال: هاهنا، هاهنا. أخبرنا ابن رزق، أخبرنا ابن سلم، حدثنا الأبار، حدثنا أبو صالح هدبة بن عبد الوهاب المروزي، قال: قدم علينا شقيق البلخي، فجعل يطري أبا حنيفة، فقيل له: لا تطر أبا حنيفة بمرو، فإنهم لا يحتملونك. قال شقيق: أليس قد قال مساور الوراق: إذا ما الناس يوما قايسونا * بآبدة من الفتوى طريفه أتيناهم ...