نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 16 : محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کے سامنے جب یہودی کے سر کوٹنے والی حدیث بیان کی گئی تو انہوں نے کہا کہ یہ غیر معقول بات ہے


 امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر  متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ : 

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 16  :


اخبرنَا زكريا ابْنُ يَحْيَى السَّاجِيُّ بِالْبَصْرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا عِصْمَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدثنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ قَالَ سَمِعْتُ بِشْرَ بْنَ الْمُفَضَّلِ يَقُولُ قُلْتُ لأَبِي حَنِيفَةَ حَدثنَا شُعْبَة عَن هِشَام عَن يزِيد بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ يَهُودِيًّا رَضَخَ رَأْسَ جَارِيَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَرَضَخَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ رَأْسَهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ قَالَ هَذَيَانٌ

محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کے سامنے جب یہودی کے سر کوٹنے والی حدیث بیان کی گئی تو انہوں نے کہا کہ یہ غیر معقول بات ہے

(المجروحين لابن حبان ت زاید 3/70  )

جواب  : یہ روایت صحیح نہیں ہے کیونکہ 

1۔ سند میں عصمہ بن محمد مجہول ہیں۔

2۔ امام زکریا الساجی ، احناف سے تعصب رکھتے تھے۔ 

•امام ابن عبد البر لکھتے ہیں کہ الساجی، احناف سے چڑ رکھتے تھے یعنی احناف سے بغض رکھتے تھے

( الانتقاء ت ابو غدہ ص 287)

• وَقَالَ ابْنُ الْقَطَّانِ: مُخْتَلَفٌ فِيهِ فِي الْحَدِيثِ، وَثَّقَهُ قَوْمٌ وَضَعَّفَهُ آخَرُونَ

ابو الحسن بن القطان نے کہا کہ حدیث میں اگر یہ آجائے تو اس کے بارہ میں اختلاف کیا گیا ہے۔ ایک جماعت نے اس کی توثیق کی ہے اور دوسروں نے اس کو ضعیف کہا ہے۔

(ميزان الاعتدال ٢/‏٧٩ )

 • مِنْ عِنْدِهِ فَإِنَّهُ غَيْرُ مَأْمُونٍ 

امام ابو بکر الجصاص فرماتے ہیں کہ الساجی مامون نہیں ہے

( أحكام القرآن للجصاص ت قمحاوي ١/‏١٤٠ )

3۔ یہی روایت الانتقاء میں بھی موجود ہے لیکن وہاں عصمہ بن محمد کے ساتھ ساتھ سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو بھی مجہول ہیں ۔ 

لہذا یہ روایت ضعیف ہے اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراض مردود ہے۔

 مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں


 "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود

▪︎(سلسلہ ) المجروحین لابن حبان میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کے جوابات ۔

▪︎( سلسلہ )  تانیب الخطیب :

تاریخ بغداد میں امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراض نمبر 52

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...