المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 30 : امام عبد الرحمان بن مہدی رحمہ اللہ کے سامنے امام ابو حنیفہ کا تذکرہ ہوا تو انہوں نے امام ابو حنیفہ کے خلاف قرآن کی آیت پڑھی۔
امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ :
المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 30 :
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ حَدَّثَنَا رُسْتَهْ قَالَ سَمِعت عبد الرَّحْمَن بن مَهْدِيٍّ يَقُولُ وَذَكَرَ أَبَا حَنِيفَةَ فَقَرَأَ لِيَحْمِلُوا أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَلا سَاءَ مَا يزرون
محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ امام عبد الرحمان بن مہدی رحمہ اللہ کے سامنے امام ابو حنیفہ کا تذکرہ ہوا تو انہوں نے امام ابو حنیفہ کے خلاف قرآن کی آیت پڑھی۔
(المجروحين لابن حبان ت زاید 3/72 )
جواب : یہ روایت ضعیف ہے ، سند میں أحمد بن بشر الكرجي مجہول ہیں (ري الظمآن بتراجم شيوخ ابن حبان 1/260 )۔
ابن مہدیؒ سے منقول جروحات انصاف پر مبنی نہیں بلکہ متعصبانہ ہیں۔ امام عبد الرحمن بن مہدیؒ، چونکہ سفیان ثوریؒ کے قریبی شاگردوں میں سے تھے، اس لیے ان کے مزاج میں بھی وہی رجحان نظر آتا ہے جو ان کے استاد کا تھا۔ امام ثوریؒ کا یہ کہنا کہ "مجھے ابو حنیفہ کی موافقت حق بات میں بھی پسند نہیں"(«العلل» رواية المروزي وغيره ص١٧٢) ایک واضح تعصب کو ظاہر کرتا ہے، اور یہی رنگ ان کے شاگرد عبد الرحمن بن مہدیؒ کے کلام میں بھی جھلکتا ہے(حلية الأولياء وطبقات الأصفياء - ط السعادة ، ج 9 ص 10)۔
اصولِ جرح و تعدیل کے مطابق، متعصب ناقد کی جرح مردود ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ متاخرین ائمہ جرح و تعدیل جیسے امام مزیؒ، امام ذہبیؒ اور ابن حجرؒ نے ان سخت جروحات کو کوئی وقعت نہیں دی۔مزید تفصیل کیلئے دیکھیں "النعمان سوشل میڈیا سروسز " کی ویب سائٹ پر موجود
▪︎ ( تانیب الخطیب ) امام ابو حنیفہ ؒ پر اعتراض نمبر 75
▪︎سلسلہ امام ابو حنیفہ پر متفرق اعتراضات ، اعتراض نمبر 18
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں