نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

امام یعقوب بن شیبہ رحمہ اللہ نے کہا : ابو حنیفہ صدوق ضعیف الحدیث .


 امام یعقوب بن شیبہ رحمہ اللہ  کی امام ابو حنیفہؒ  پرجرح


 أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَر عَبْد الواحد بن مُحَمَّد بن عَبْد الله بن مهدي البَزَّاز، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْر مُحَمَّد بن أَحْمَد بن يَعْقُوب بن شَيْبَة، قَالَ: حَدَّثَنَا جدي، قَالَ: أَبُو حنيفة النُّعْمَان بن ثابت صدوق ضعيف الحديث.


امام یعقوب بن شیبہ رحمہ اللہ نے کہا : ابو حنیفہ صدوق ضعیف الحدیث (یعنی فی نفسہ صدوق ہیں سچے ہیں لیکن حدیث میں ضعیف ہیں)۔

جواب : 

امام یعقوب بن شیبہ رحمہ اللہ نے صحیحین کے بھی کئی راویوں پر اسی قسم کی جرح کی ہے ۔ مثلا

1۔ أبو بكر النهشلي الكوفي (عبد الله بن معاوية بن قطاف) 

امام یعقوب بن شیبہ نے ان کے بارے میں کہا ہے "صدوق ضعیف الحدیث "

وقد رواه أَبُو بكر النهشلي وهو صدوق ضعيف الحديث

(تاريخ بغداد وذيوله ط العلمية ١١/‏٤٥١ )

جبکہ یہ راوی ثقہ صدوق  درجہ کے ہیں ، ان کو امام ابو داود ، امام احمد ، یحیی بن معین ، عجلی ، ابن مہدی ، دارقطنی نے ثقہ کہا ہے (تهذيب التهذيب ١٢/‏٤٤ ، تحرير تقريب التهذيب ٤/‏١٦٣) جبکہ امام مسلم رحمہ اللہ نے ان سے مسلم میں روایت کی ہے  (رجال صحيح مسلم ٢/‏٣٨٤ — ابن منجويه ، قرة العين في تلخيص تراجم رجال الصحيحين ١/‏٥٢٧ )

لہذا امام یعقوب بن شیبہ کا ان کو حدیث میں ضعیف کہنا ٹھیک نہیں ۔ 

2۔ الضحاك بن عثمان بن عَبد اللَّهِ بْن خالد بْن حزام القرشي 

یعقوب بن شیبہ نے ان کے بارے میں کہا : صدوق في حديثه ضعف کہ صدوق لیکن ان کی حدیث میں ضعف تھا خود امام ذہبی نے ان کو صدوق کہا ہے (ميزان الاعتدال ٢/‏٣٢٤ ) امام مسلم نے ان سے روایات لی ہے (صحيح الإمام مسلم كتاب الحيض، باب تحريم النظر إلى العورات ، صحيح الإمام مسلم، كتاب الصلاة، باب النهي عن قراءة القرآن في الركوع (٤٨٠/٣٤٩/١)، وكتاب الإمارة، باب النهي أن يُسافر بالمصحف إلى أرض الكفار .. (١٨٦٩/١٤٩١/٣)، وغيرها من المواضع، وعدد ما له عند مسلم (١٤) رواية )


3۔ إسرائيل بن يونس بن أبي إسحاق السبيعي الهمداني أبو يوسف الكوفي

یعقوب کہتے ہیں : 

ثقة صدوق، وليس في الحديث بالقوي ولا بالساقط ، صالح الحديث وفي حديثه لين  ( تهذيب التهذيب ١/‏٢٦٢ )

جبکہ  قال الامام الذهبي في " الميزان: ١ / ٢٠٩ ": " إسرائيل اعتمده البخاري ومسلم في الأصول، وهو في الثبت كالاسطوانة، فلا يلتفت إلى تضعيف من ضعفه ".

4_ محمد بن سابق - امام يعقوب بن شيبة انکے بارے میں فرماتے ہیں کہ "ﻫﻮ ﺛﻘﺔ، ﻭﻟﻴﺲ ﻣﻤﻦ ﻳﻮﺻﻒ ﺑﺎﻟﻀﺒﻂ الحديث". جبکہ امام ذہبی نے میزان میں انکے ترجمہ سے پہلے" صح" کی علامت لگائی ہے یعنی امام ذہبی کے نزدیک ان پر جرح درست نہیں. اسکے علاوہ امام بخاری اور امام مسلم نے صحیح میں ان سے روایت لی ہے. 

لہذا اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ امام یعقوب بن شیبہ نے تو بخاری مسلم کے راویوں پر بھی جرح کی ہے ، اب بخاری مسلم کے راوی ہی اگر ضعیف ہیں تو کون سا راوی ثقہ ہوا ۔ اب یہی قاعدہ ذرا امام ابو حنیفہ پر ملاحظہ ہو 

امام یعقوب بن شیبہ نے ضعیف الحدیث کہا ہے جو کہ جرح غیر مفسر ہے جبکہ امام صاحب کے زمانے کے قریبی جرح و تعدیل کے 2 متشدد آئمہ یعنی امام شعبة اور امام یحیی بن معین امام ابو حنیفہ کی توثیق کرتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ امام یعقوب بن شیبہ کے استاد امام یزید بن ہارون سے بھی امام صاحب کی زبردست تعریف و توصیف نقل کی گئی ہے ۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود مضمون

تعریف و توثیق ابو حنیفہ سلسلہ نمبر 2 :امام اعظم ابو حنیفہ ؒ (م۱۵۰؁ھ) امام ابن معین ؒ (م۲۳۳؁ھ) کی نظر میں


تعریف و توثیق ابو حنیفہ سلسلہ نمبر 27 : امام اعظم ابوحنیفہ ؒ (م ۱۵۰؁ھ) امام شعبہ ابن الحجاج ؒ (م ۱۶۰؁ھ)کے نزدیک ثقہ ہیں ۔


تعریف و توثیق ابو حنیفہ سلسلہ نمبر 30 : امام یزید بن ہارون ؒ (م ۲۰۶؁ھ) کے نزدیک امام ابو حنیفہ ؒ (م ۱۵۰؁ھ) صدوق اور متقن ہیں۔


ہم دیکھتے ہیں کہ  امام یعقوب بن شیبہ  کی طرف سے امام ابو حنیفہؒ پر کی گئی جرح کو نہ تو امام ذہبیؒ نے قبول کیا، نہ ابن حجرؒ نے اسے ان کے خلاف بطور حجت پیش کیا، اور نہ ہی امام مزّیؒ جیسے بلند پایہ محدث نے اس پر کوئی اعتماد ظاہر کیا۔

اگر واقعی یہ جرح قابلِ اعتماد اور مؤثر ہوتی، تو یہ عظیم محدثین، جو فنِ جرح و تعدیل میں فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں، ضرور امام ابو حنیفہؒ کے ترجمے میں اس کا ذکر کرتے یا اس پر توضیح دیتے۔ مگر ان سب کا اس جرح کو نظر انداز کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ: یہ جرح  ناقابلِ قبول ہے۔

خصوصاً اس لیے بھی کہ امام ابو حنیفہؒ اپنی فقاہت، ضبط، دیانت اور امت میں علمی قبولیت کے باعث ہمیشہ بلند مقام پر فائز رہے ہیں۔ ایسی مبہم یا تعصّب پر مبنی جرح ان کی عظمت کو متاثر نہیں کرتی۔


اسی لیے جمہور محدثین نے ان کی عدالت، ثقاہت اور علمی مقام کو تسلیم کیا ہے، اور ان پر کیے گئے بعض بے بنیاد اعتراضات کو ردّ کر کے ان کے مقام و مرتبے کی تائید کی ہے۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود مضمون

علمِ حدیث کے اُفق پر چمکتا ستارہ: تابعی، ثقہ، ثبت، حافظ الحدیث، امام اعظم ابو حنیفہؒ



تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...