نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 10 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ ابن المبارک کہتے ہیں: امام ابو حنیفہ حدیث میں سیدھے اور مضبوط طریقے پر تھے۔

 


 کتاب  الكامل في ضعفاء الرجال  از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 10 :

امام  ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)  اپنی کتاب  الكامل میں نقل کرتے ہیں   کہ ابن المبارک کہتے ہیں: امام ابو حنیفہ حدیث میں سیدھے اور مضبوط طریقے پر تھے۔


 حَدَّثَنَا مُحَمد بْنُ يُوسُفَ الْفِرْبَرِيُّ، حَدَّثَنا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، حَدَّثَنا علي بْن إِسْحَاق، قَالَ: سَمِعْتُ ابْن المبارك يَقُول كَانَ أَبُو حنيفة في الحديث يقيم.

ابن المبارک کہتے ہیں: امام ابو حنیفہ حدیث میں سیدھے اور مضبوط طریقے پر تھے۔

(الكامل في ضعفاء الرجال ٨/‏٢)


الجواب :اوّل تو یہ روایت امام ابو حنیفہؒ کی تعریف پر مشتمل ہے، اسے اعتراض بنانا درست نہیں۔

 دوم:الکامل کے معتمد نسخے میں الفاظ «كان أبو حنيفة في الحديث يقيم» درج ہیں، جبکہ سرساوی کی تحقیق سے شائع شدہ نسخہ میں الفاظ بدل کر «كان أبو حنيفة في الحديث يتيما» کر دئے گئے ہیں۔ یہ تبدیلی دراصل محقق سرساوی کی غلطی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے حاشیہ میں یہ الفاظ کتاب المجروحین سے نقل کئے ہیں ، حالانکہ درست طریقہ یہ تھا کہ وہ بنیاد الکامل ہی کو بناتے نہ کہ کسی دوسری کتاب سے الفاظ نقل کر دیتے۔

المجروحین کی سند میں یہ روایت محمد بن محمود النسائي کے ذریعے علی بن خشرم سے مروی ہے، جبکہ الکامل میں یہی روایت محمد بن يوسف الفربري، علی بن خشرم سے روایت کرتے ہیں۔ محمد بن یوسف الفربري ثقہ اور ثبت ہیں اور صحیح بخاری ان ہی کے واسطہ سے منقول ہے ، ان کی ثقاہت محمد بن محمود النسائي سے بلند ہے۔ خطیب بغدادی نے محمد بن محمود کو صرف «مستقیم الحدیث» کہا ہے، جبکہ الفربری کو محدثین نے ثقہ اور مضبوط قرار دیا ہے۔ اس لیے سند کے لحاظ سے بھی الکامل کی روایت بدرجہا قوی ہے اور اس کو ترجیح دی جانی چاہیے تھی ۔

اس کی مزید شہادت ڈاکٹر سہیل زکار کی تحقیق شدہ الکامل (جلد 7، صفحہ 6، دار الفكر) سے بھی ملتی ہے جس میں الفاظ یوں ہیں: «ثنا محمد بن يوسف الفربري ثنا علي بن خشرم ثنا علي بن إسحاق قال: سمعت ابن المبارك يقول: كان أبو حنيفة في الحديث يقيم»۔ اس طرح دو معتبر تحقیقات (عادل احمد عبد الموجود و علی محمد معوض اور ڈاکٹر سہیل زکار) اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ اصل الفاظ «يقيم» ہی ہیں۔

چنانچہ ثابت ہوا کہ راجح اور صحیح الفاظ «كان أبو حنيفة في الحديث يقيم» ہیں اور سرساوی کے نسخے میں «يتيما» کا لکھنا ایک تحقیقی خطا ہے، کیونکہ انہوں نے روایت کے الفاظ کو المجروحین سے نقل کیا ہے جبکہ اصل میں الکامل کے نسخے میں یہی الفاظ «يقيم» درج ہیں. بالفرض اگر یہ لفظ "یتیم" ہی ہو تب بھی یہ کوئی جرح شمار نہیں ہوتا۔ تفصیلی جواب کے لیے قارئین دیکھیں :  "النعمان سوشل میڈیا سروسز"  کی ویب سائٹ پر موجود


اعتراض نمبر30 : امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ حدیث میں یتیم یا مسکین تھے



اعتراض نمبر32 : امام عبداللہ بن مبارک اور امام ابو حنیفہ رحمھم اللہ : متعصبیں کی جانب سے پیش کردہ امام اعظم پر چند متفرق اعتراضات


تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...